جیون آسان شرٹ ڈھیلی ڈھالی ہے تو کوئی بات نہیں

زپ سِیم لگا کر حسب ضرورت تنگ کرلیں


ندیم سبحان میو February 25, 2018
بیرونی ٹیوب پر سرے سے لے کر آخر تک کٹ آؤٹس ہوتے ہیں۔ : فوٹو : فائل

پتلون کے ساتھ پہنی جانے والی قمیضیں یعنی شرٹس سلوانے کا رواج نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ تیارشدہ ہی خریدی جاتی ہیں۔ تیارشدہ شرٹ خریدنے میں قباحت یہ ہے کہ عام طور پر یہ فٹ نہیں آتیں، کیوں کہ ایک ہی کالر نمبر والے افراد کی جسمانی ساخت مختلف ہوتی ہے۔ کسی کا قد دراز تو کوئی میانہ قد ہوتا ہے۔ کسی کی توند نکلی ہوئی ہے تو کوئی پنجر معلوم ہوتا ہے۔ کسی کے بازو لمبے ہیں تو کسی کے چھوٹے۔ غرض خوش قسمتی ہی سے تیارشدہ شرٹ بالکل فٹ آتی ہے۔ ورنہ عام طور پر کسی کی آستینیں بڑی نکل آتی ہیں تو کوئی زیادہ ڈھیلی یا تنگ ہوتی ہے۔ یوں شرٹ خریدنے کے بعد اسے درزی کے پاس لے جاکر اپنے ناپ کے لحاظ سے درست کروایا جاتا ہے، جس پر ظاہر ہے کہ اضافی پیسے خرچ ہوتے ہیں۔

تیارشدہ شرٹس عموماً ڈھیلی ڈھالی ہوتی ہیں۔ انھیں درست کروانے کے لیے اب آپ کو درزی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ''زپ سِیم'' لے آئیے اور گھر ہی پر چند منٹوں میں شرٹ کو اپنے ناپ کے مطابق چھوٹی یا تنگ کرلیجیے۔ بعد میں جب آپ کی توند بڑھ جائے تو پھر اسی شرٹ کو کُھلا بھی کیا جاسکتا ہے۔

زپ سیم کولڈ ڈرنک کی اسٹرا سے مشابہ پلاسٹک کی نلکی ہے، جس کے اندرونی خلا میں اضافی کپڑا پھنسایا جاسکتا ہے۔ چناں چہ شرٹ تنگ ہوجاتی ہے۔ مہارت سے اس کا استعمال شرٹ کو ایسی ' لُک' دے گا کہ دوستوں تسلیم کرنا مشکل ہوجائے گا کہ یہ شرٹ آپ نے سلوائی نہیں بلکہ تیارشدہ لی ہے۔ زپ سیم کی مدد سے آپ شرٹ کے جس حصے کو چاہیں اپنی ضرورت کے مطابق تنگ کرسکتے ہیں۔

زپ سِیم دو لچک دار ٹیوبوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ بیرونی ٹیوب پر سرے سے لے کر آخر تک کٹ آؤٹس ہوتے ہیں۔ دوسری ٹیوب ٹھوس اور قدرے پتلی ہوتی ہے۔ کٹ آؤٹس کی حامل ٹیوب میں مطلوبہ لمبائی میں شرٹ کا کپڑا پھنسا جاتا ہے، پھر اس کے اوپر ٹھوس ٹیوب رکھ کر دبایا جاتا ہے تو یہ پہلی ٹیوب کے اندر چلی جاتی ہے یوں کپڑا دونوں ٹیوبوں کے درمیان اچھی طرح پھنس جاتا ہے۔ ٹیوب کے دونوں سروں پر لاک لگاکر اسے کُھلنے سے روک دیا جاتا ہے۔ ٹیوب اتنی لچک دار ہوتی ہے کہ بازوؤں اور جسم کی حرکات میں رکاوٹ نہیں بنتی اور نہ ہی یہ احساس ہوتا ہے کہ شرٹ کے اندرونی کوئی چیز لگی ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں