این آئی سی ایل کیس ایف آئی اے اور وزارت داخلہ ملزم کی وطن واپسی روکنے کیلیے سرگرم

نیا پاسپورٹ دیا جائے تاکہ وہ وطن واپس آسکیں، اہلیہ کی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست


Asghar Umar April 03, 2013
نام ای سی ایل میں شامل ہے، وزارت داخلہ کی مضحکہ خیز وضاحت، 10یوم میں وزارت داخلہ اور ڈائریکٹر پاسپورٹ تفصیلی جواب دیں،چیف جسٹس

این آئی سی ایل کیس کے اہم کردار کو وطن واپسی سے روکنے کے لیے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سرگرم ہوگئی ہیں اور ملزم کو عدالت میں پیش ہونے سے روکنے کے لیے لغو اور بے معنی بہانے تراش رہی ہیں۔

اس کا انکشاف مقدمے کے اہم ملزم امین قاسم دادا بھائی کی اہلیہ کی درخواست پر ان سرکاری اداروں کے جواب سے ہوا ہے۔ امین قاسم دادا کی اہلیہ مسماۃ شگفتہ نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ اس کے شوہر 2010 میں خود ان کے اور دیگر 8 ڈائریکٹروں کے خلاف درج ہونیوالے مقدمے کا سامنا کرنا چاہتے ہیں ، تاہم وہ بیرون ملک ہیں اور انکا پاسپورٹ کارآمد نہیں رہا۔ اس لیے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے امیگریشن انھیں نیا پاسپورٹ جاری کرے تاکہ وہ وطن واپس آسکیں ۔

اس پر وزارت داخلہ کی جانب سے انتہائی دلچسپ موقف اختیارکیا گیا ہے کہ امین قاسم دادا کے خلاف چونکہ لاہور کی انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ نمبر 20/10اور سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کیس 18/10زیرسماعت ہیں، اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کسی بھی پاکستانی کا نام اس لیے شامل کیا جاتا ہے کہ اسے بیرون ملک فرار ہونے سے روکا جائے اور عدالتوں سمیت متعلقہ حکام کے روبرو تفتیش وتحقیق کے لیے پیش ہونے کو یقینی بنایاجائے لیکن وزارت داخلہ اور ایف آئی اے حکام اس کو بنیاد بنا کر ایک اہم مقدمے کے ملزم کو ملک آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

9

ذرائع کے مطابق یہ حکام ایک طرف تو سپریم کورٹ میں اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کے اہم رہنما مخدوم امین فہیم کے خلاف کارروائی کررہے ہیں دوسری جانب مقدمے میں پیش رفت ہونے سے روکنے کے لیے دیگر ملزمان کو وطن آنے سے روک رہے ہیں تاکہ نگراں دور میں مقدمے میں پیش رفت نہ ہوسکے اورسیاستدانوں کو یہ پروپیگنڈہ کرنے کا موقع مل جائے کہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور انھیںخوامخواہ ہراساں کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر 10یوم میں وزارت داخلہ اور ڈائریکٹر پاسپورٹ کی جانب سے تفصیلی جواب داخل کریں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں