اقرار جرم کرنے پر سزا میں نرمی کی جائے زینب کے قاتل کی عدالت سے اپیل

ترقی یافتہ ممالك میں اقرار جرم كرنے والے مجرموں كے ساتھ عدالتیں نرم رویہ اختیار كرتی ہیں، مجرم عمران


APP March 06, 2018
لاہور ہائی كورٹ نے اپیل كی سماعت كرتے ہوئے مجرم كا عدالتی ریكارڈ اور جیل سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب كرلی۔ فوٹو : فائل

قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران نے لاہور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اقرار جرم کرنے کی وجہ سے اس کی سزا میں نرمی کی جائے۔

اپیل کی سماعت لاہور ہائی كورٹ كے جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو ركنی بینچ نے كی۔ سماعت كے موقع پر زینب كے والد حاجی امین اپنے وكیل اشتیاق چوہدری كے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ننھی زینب كے قاتل عمران نے سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل كے توسط سے جیل سے اپیل دائر كی ہے اپیل كے ہمراہ انسداد دہشت گردی عدالت كے فیصلے كی مصدقہ كاپی بھی منسلك ہے۔

مجرم عمران نے تین صفحات پر مشتمل جیل اپیل میں موقف اختیار كیا ہے كہ دوران ٹرائل اس نے عدالت كا قیمتی وقت بچانے كے لیے عدالت كے سامنے اقرار جرم كیا، ترقی یافتہ ممالك میں اقرار جرم كرنے والے مجرموں كے ساتھ عدالتیں نرم رویہ اختیار كرتی ہیں لیکن اقرار جرم کے باوجود عدالت نے اس كے ساتھ نرم رویہ اختیار نہیں كیا اور اسے سزائے موت اور دیگر سزاؤں كا حكم سنا دیا۔

اپیل میں مزید كہا گیا ہے كہ وہ غربت كے باعث وكیل كی خدمات حاصل نہیں كرسكتا لہذا عدالت عالیہ اس كی اپیل كی سماعت كرتے ہوئے سزا میں نرمی كرے۔

لاہور ہائی كورٹ نے قصور واقعے میں ننھی زینب كے قاتل عمران علی كی سزائے موت كے خلاف اپیل كی سماعت كرتے ہوئے مجرم كا عدالتی ریكارڈ اور جیل سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب كرلی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں