پاکستان میں معیاری پروٹین مکئی کے بیج متعارف

این اے آر سی نے گندم کے2نئے بیج بھی منظوری کیلیے ورائٹی ایویلیوایشن کمیٹی کوبھیج دیے


حسیب حنیف March 07, 2018
دال ماش،سرسوں ومونگ پھلی کی نئی اقسام بھی پیش،سورج مکھی کے نئے بیج پر کام جاری۔ فوٹو: فائل

قومی زرعی تحقیقی کونسل ( این اے آ ر سی ) نے ایشیا میں پہلی مرتبہ کوالٹی پروٹین میزکے بیج متعارف کرادیے ساتھ ہی گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے بھی 2 نئے بیج منظوری کے لیے ورائٹی ایویلیو ایشن کمیٹی کو بھجوا دیے ہیں۔

قومی زرعی تحقیقی کونسل ملک میں فصلوں کی پیداوار میں اضافے اورمعیار بہتر بنانے کے لیے مختلف اقسام کے بیج کی کوالٹی پر کام کر رہی ہے، کونسل کی تحقیق کے نتیجے میں مکئی کے حق نواز گولڈ اور فخر این اے آ ر سی کاشت کیے جارہے ہیں، اب این اے آر سی نے ایشیا میں پہلی مرتبہ مکئی کے کوالٹی پروٹین بیج بھی متعارف کر ادیے گئے ہیں جنھیں کیو پی ایم 200 اور کیو پی ایم 300 نام دیا گیا ہے۔ ان بیجوں میں لائی سین اور ٹریٹو فین کی کوالٹی ڈبل ہے۔

یاد رہے کہ مکئی دنیا میں بھر میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصل ہے، پاکستان میں اس کا 60 سے 70 فیصد استعمال پولٹری انڈسٹری میں ہوتا ہے اور 20 سے زیادہ مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، این اے آر سی کی متعارف کرادہ نئی اقسام کو تجرباتی بنیادوں پر کاشت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ این اے آر سی میں گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے بھی 2 ورائٹیوں پر کام ہو رہا ہے، اس وقت 2009 کے بعد متعارف کرائی جانے والی گندم کی ورائٹیاں این اے آ ر سی 2011، این اے آر سی 2009، پاکستان 2013، زینکول 2016 اور بورلاک 2016 کاشت ہو رہی ہیں، ان ورائٹیوں میں پاکستان 2013 سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ورائٹی ہے۔

چنے کی دال میں این اے آر سی کی جانب سے دشت اور پربت متعارف کرائی گئی ہیں، اسی طرح ماش کی دال میں بھی 3 ورائٹیاں متعارف کرائی گئی ہیں جن میں این اے آر سی ماش ون، این اے آر سی ماش ٹو اور این اے آر سی ماش تھری شامل ہیں، اسی طرح سرسوں میں این اے آر سی کی جانب سے پی اے آر سی 2014کاشت ہو رہی ہے جبکہ این اے آر سی 2016کی رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اس ورائٹی سے سرسوں کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، اسی طرح این اے آر سی کی جانب سے مونگ پھلی کی ورائٹی پو ٹھوار 2017 بھی متعارف کرا دی گئی ہے جبکہ سورج مکھی کے نئے بیج ایس ایم ایچ 0927 یا رسین 4کے نام سے2019 تک متعارف کرائے جائیں گے جس پر کام جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔