انٹرنیٹ پر جھوٹی خبریں تیزی سے کیوں پھیلتی ہیں

دس برس میں جھوٹی خبروں کو بغیر تصدیق کیے 30 لاکھ افراد نے 45 لاکھ بار ٹوئٹ کیا۔


ویب ڈیسک March 09, 2018
ہر 1500 افراد تک غلط خبر، درست خبر کے مقابلے میں چھ گنا تیزی سے پہنچ جاتی ہے۔ فوٹو : انٹرنیٹ

ISLAMABAD:

انٹرنیٹ پر سچ خبروں کے مقابلے میں افواہیں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں اور ایسا کوئی روبوٹس نہیں کرتے بلکہ انسان سوچی سمجھی سازش کے تحت کرتے ہیں۔


امریکی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی (میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) کے تحقیق دانوں نے 2006ء سے 2017ء تک سماجی رابطے کی مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے کی گئی سوا لاکھ ٹوئٹس کا تجزیہ کیا، تحقیق سے پتا چلا کہ جھوٹی خبروں کو بغیر تصدیق کیے 30 لاکھ افراد نے 45 لاکھ بار ٹوئٹ کیا۔


رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اعداد و شمار سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق ہر 1500 افراد تک غلط خبر درست خبر کے مقابلے میں 6 گنا تک جلد پہنچ جاتی ہے جب کہ اس بھیڑ چال کے باعث ٹوئٹر پر غلط خبر کو ری ٹوئٹ کرنے کے امکانات 70 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اسی طرح درست خبر کے نتیجے میں غلط خبر کے جوابات بھی زیادہ آتے ہیں۔


رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حیران کن طور پر ٹوئٹر پر جن صارفین نے غلط خبریں پھیلائیں اُن کی فالوؤنگ بہت کم تھی، ایسے صارفین کے اکاؤنٹس غیر تصدیق شدہ اور وہ ٹوئٹر پر زیادہ فعال بھی نہیں ہوتے تھے لیکن سنسنی پھیلانے کے لیے غلط خبریں پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں، سب سے زیادہ غلط خبریں نائن الیون، امریکی انتخابات اور جنگ زدہ ممالک میں ہونے والے واقعات سے متعلق پھیلائی گئیں۔


ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ غلط خبریں چونکہ سنسنی پھیلانے کا باعث بنتی ہیں اس لیے لوگوں میں '' بریکنگ خبر'' کے طور پر زیادہ مقبولیت حاصل کرلیتی ہیں اور لوگ غم ، حیرانی، غصے اور جذبات کی رو میں بہہ کر زیادہ سے زیادہ ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس کے باعث جھوٹی خبر بھی ' ٹاپ ٹرینڈ ' بن جاتی ہے اس کے سدباب کے لیے سوشل میڈیا پر خبروں کے تصدیقی مرحلے کو مزید فعال بنانا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔