کراچی بد امنی کیس کی سماعت آج ہوگی کارکردگی دکھانے کیلئے پولیس و رینجرز متحرک درجنوں گرفتار

ملزمان کی گرفتاری کے دعوے کیے گئے لیکن علاقہ مکینوں کے احتجاج نے پول کھول دیا


Raheel Salman April 04, 2013
اقدامات نمائشی ہیں، ایماندار افسروں کے ذریعے کارروائیوں کا جائزہ لیا جائے، ایسی فورس بنائی جائے جو چیف جسٹس کو جوابدہ ہو، عوام کا موقف فوٹو : پی پی آئی / فائل

لاہور: سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس کی جمعرات کو سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے اچھی کارکردگی دکھانے اور اپنے خلاف کسی ممکنہ کارروائی سے بچنے کے لیے پولیس و رینجرز متحرک ہوگئی ، روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کرتے ہوئے درجنوں شہریوں کو گرفتار کیا اور حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب شہریوں نے ان تمام کارروائیوں کو مصنوعی اور نمائشی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ سندھ پولیس کے ایماندار افسران کے ذریعے ان کارروائیوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور خصوصی فورس بنائی جائے جو کراچی میں قیام امن کی ذمے داری ہو ۔ وہ فورس پولیس و حکومت کے بجائے چیف جسٹس کوجوابدہ ہونی چاہیے۔

کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران پولیس و رینجرز کی جانب سے چھاپہ مار کارروائیوں میں اچانک تیزی دیکھنے میں آئی جس کا آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے اعتراف بھی کیا۔ پولیس و رینجرز کی جانب سے ان تمام تر کارروائیوں میں دعویٰ تو ملزمان کی گرفتاری کا کیا گیا لیکن بیشتر آپریشنز کے بعد علاقہ مکینوں کے احتجاج نے کارروائیوں کا پول کھول دیا۔



شہریوں نے سوال کیا کہ جب آپریشن میں جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری ظاہر کی جاتی ہے تو علاقہ مکین جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری پر کیسے احتجاج کرسکتے ہیں؟۔ کورنگی ، لائنز ایریا اور دیگر علاقوں میں کارروائیوں پر احتجاج کو حکام نے نظر انداز کردیا۔ ضلع غربی کے بیشتر علاقوں میں پولیس تاحال داخل نہیں ہوسکی۔

ایک جانب تو پولیس حکام شہر میں طالبان کی موجودگی کے سوال پر تذبذب کا شکار نظر آتے ہیں لیکن دوسری جانب پولیس حکام خود ہی پریس کانفرنسوں کا اہتمام کرکے گرفتار کیے گئے طالبان کے بارے میں اپنی کارکردگی بتاتے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق پولیس اور رینجرز کے بجٹ میں ہر سال اضافہ کیا گیا لیکن شہر کا امن روٹھا ہی رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔