شام روس کی امریکی فوج پر حملے کی دھمکی

اطلاعات ہیں امریکی فوج دمشق میں حکومتی عمارتوں کو نشانہ بنانے پر غور کر رہی ہے، روسی جنرل ولیری


News Agencies/AFP March 14, 2018
اگر اقوام متحدہ شام میں جاری خونریزی کو روکنے میں ناکام رہا تو بشارالاسد حکومت کے خلاف ملٹری ایکشن کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے، امریکی سفیر نکی ہیلی فوٹو : اے ایف پی

روسی حکام نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام میں ہمارے فوجیوں، میزائل یا لانچرز پر بمباری کی جاتی ہے تو امریکی تنصیبات پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔

روسی فوجی حکام نے کہا کہ اگر شام میں روسی فوجیوں کی زندگی کو خطرہ ہوا تو جوابی حملہ کیا جائے گا، روسی حکام نے کہا کہ ہمیں ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ امریکی فوج دمشق میں حکومتی عمارتوں پر بمباری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ روسی جنرل اسٹاف ولیری کے مطابق امریکی حمایت یافتہ باغی مشرقی غوطہ میں جعلی کیمیائی حملہ کریں گے اور الزام شامی حکومت پر عائد کیا جائے گا جس کے جواب میں امریکی فوجی دمشق میں حکومتی انتظامی عمارتوں پر بمباری کرنے کا سوچ رہی ہے، جبکہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ شام میں جاری خونریزی کو روکنے میں ناکام رہا تو بشارالاسد حکومت کے خلاف ملٹری ایکشن کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے، نکی ہیلی نے شام میں جنگ بندی سے متعلق نئی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت اپنے عام شہریوں پر بمباری کر رہی ہے جسے رکوانے کیلیے اور شہریوں کو تحفظ دینے کیلیے امریکا شام کے خلاف ملٹری کارروائی کرنے کیلیے مکمل طور پر تیار ہے کیونکہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

دریں اثنا ترک فوج نے کہا ہے کہ اس نے اپنی حامی ملیشیا کے ساتھ مل کر شام کے شمالی شہر عفرین کا محاصرہ کر لیا ہے، اپنی جنوبی سرحد کے قریب کرد جنگجوؤں کے خلاف یہ ترک فوج کی جاری کارروائی میں ایک بڑی پیش رفت ہے، فوجی بیان کے مطابق اس نے انتہائی اہمیت کے حامل بعض مقامات پر قبضہ بھی کر لیا ہے، شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں فوج اور باغیوں کے درمیان شدید زخمیوں کو محفوظ طبی سینٹرز تک منتقل کرنے کیلیے معاہدہ طے پا گیا ہے، نیٹ نیوز کے مطابق مشرقی غوطہ سے زخمی اور بیمار افراد کا انخلا شروع ہوگیا ہے، انخلا کرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق مشرقی غوطہ سے 150سے زائد افراد نے انخلا کیا ہے، شامی فوج کی مشرقی غوطہ میں بمباری جاری ہے جس میں ہلاکتیں 1180 ہوگئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں