اسٹیٹ بینک روپے کو سنبھالے صدر اسلام آباد چیمبر

بے قدری سے مہنگائی کاطوفان برپا،کاروباری سرگرمیاں متاثرہونگی، حکومت اصلاحات کرے، شیخ عامر وحید


Waqai Nigar Khusoosi March 22, 2018
بے قدری سے مہنگائی کاطوفان برپا،کاروباری سرگرمیاں متاثرہونگی، حکومت اصلاحات کرے، شیخ عامر وحید۔ فوٹو: فائل

 

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان مقامی کرنسی کی قدر کو مستحکم رکھنے کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایک ہی دن میں روپے کی قدر 110روپے فی ڈالر سے گر کر 115روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی جو بہت تشویشناک ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری سمیت عوام کے لیے مہنگائی بڑھے گی اور تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے گا، دسمبر میں بھی اسی طرح روپے کی قدر میں تقریباً 5 فیصد کمی کی گئی تھی اور اب پھر دوبارہ ایک ہی دن میں روپے کی قدر میں 4.5 فیصد سے زائد کمی معیشت کے لیے مزید مسائل کا باعث بنے گی۔

صدر اسلام آباد چیمبر نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ ہونے سے عوام کی قوت خرید مزید کم ہو گی جس کے کاروباری سرگرمیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوں گے، روپے کی قدر گرنے سے ملکی قرضوں میں بھی مزید اضافہ ہو گا کیونکہ ماہرین کے مطابق ڈالر ایک روپیہ مہنگا ہونے سے غیر ملکی قرضے میں 60ارب روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافہ ہو جائیگا۔

شیخ عامر وحیدنے کہا کہ مارکیٹ میں روپے کو سپوٹ کرنے کی کوششوں کو واپس لینے کے بجائے اسٹیٹ بینک پاکستان مقامی کرنسی کی قدر کو مستحکم رکھنے کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کو سی پیک منصوبے میں چین سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ پائیدار کاروباری شراکتیں قائم کرنے کیلیے جدید ٹیکنالوجی و مشینری کی ضرورت ہے لیکن ڈالر کے مقابلے میں روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر سے درآمدات سمیت صنعتی مشینری مزید مہنگی ہو جائے گی جس سے صنعتی شعبے کو اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کو مشکلات کا سامنا ہو گا۔

صدر اسلام آباد چیمبر نے کہا کہ حکومت کاروباری شعبے اور معیشت کو مسائل سے بچانے کیلیے روپے کی قدر کوگرنے سے روکنے اور اس میں استحکام لانے کیلیے فوری اصلاحی اقدامات کرے تا کہ معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچایا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں