کمزور معاشی اساس خطرے کی گھنٹی ہے آئی پی آر

بجٹ وکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھے گا،قرضے ریکارڈسطح پر،ادائیگی کیلیے مزیدادھار لینا ہوگا


Waqai Nigar Khusoosi April 10, 2018
مہنگائی کنٹرول میں ہے،ششماہی مالی جائزہ رپورٹ جاری،بچتیں وسرمایہ کاری بڑھانے پر زور۔ فوٹو: فائل

تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے کہا ہے کہ کمزور معاشی اساس کو خطرے کی گھنٹی قراردیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بجٹ وکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزیدبڑھے گا جبکہ قرضے بھی بلندترین سطح پر پہنچ چکے ہیں جن کی ادائیگی کیلیے مزید قرضے لینا ہوں گے۔

مالی سال 2017-18 کی پہلی ششماہی کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ میں آئی پی آر نے کہاکہ پاکستان کی حقیقی معیشت صحیح طریقے سے چل رہی ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کے لیے موضوع حالات موجود ہیں، مہنگائی کنٹرول میں ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کی کارکردگی ٹھیک جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس کمزور معاشی اساس خطرے کی گھنٹی بھی بجا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2018 میں بجٹ خسارہ بڑھ جائے گا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا، مقامی اور بیرونی قرضے بلندترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، مسلسل کمزورہوتی معیشت کی بنیاد ریئل سیکٹر اور گروتھ ریٹ کو کم کر رہی ہے،3 سال سے مالی خسارے کو محدود کرنے میں ایف بی آر نے اہم کردار ادا کیا اور جولائی تادسمبر 2017-18میں ایف بی آر نے مزید 18فیصد گروتھ دکھائی جبکہ اس کے برعکس ملک کے اندر مطلوبہ سرمایہ کاری نہ ہوئی، اگر معیشت کی ششماہہ کارکردگی دیکھی جائے تو اندازہ لگائے جا سکتا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ اپنے ہدف کے قریب جبکہ گزشتہ مالی سال کی نسبت زیادہ ہوگی۔

انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمزنے کہاکہ معاشی تصویر کا مثبت پہلو زیادہ دیر تک نہیں چل پائے گا کیونکہ مشینری کی درآمدات میں 3فیصد کمی ہوئی ہے نیز پاور جنریشن مشینری میں 26 فیصد اور تعمیراتی مشینری کی درآمدات میں 24فیصد کمی ہوئی۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال کی نسبت پرائیویٹ سیکٹر کے بینک کریڈٹ میں بھی کمی ہوئی ہے، 6ماہ کے دوران مالی خسارہ جی ڈی پی کا2.2 فیصد تھا لیکن اس سال کے اختتام تک یہ 5.5 فیصد ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ مالی آپریشنز یہ بتا رہے ہیں کہ لیے گئے قرضوںپر واجب الادا مارک اپ ادا کرنے کے لیے مزید قرضے لینا ہونگے۔

رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ انتہائی نازک صورتحال اختیار کر گیا ہے، جولائی تافروری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10.8ارب ڈالر تھا جو جی ڈی پی کا 4.8فیصد بنتا ہے لہٰذایہ خسارہ پہلے ہی سالانہ ہدف سے زیادہ ہو چکا تھا اب خدشہ ہے کہ یہ 16.2ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا نیز جہاں تک بیرونی قرضوں کا تعلق ہے یہ دسمبر2017میں 88ارب89کروڑ10لاکھ ڈالر تک پہنچ چکے تھے۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات مالی مراعات پر انحصار کر رہی ہیں اور اس کی وجہ سے پاکستان کا مستقل طور پر بیرونی امداد پر زیادہ انحصار ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ پائیدار معیشت کیلیے زیادہ بچت اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔