وزارت بین الصوبائی رابطہ کے لیے 52 کروڑ بجٹ منظور

7 شہروں میں ہاکی اسٹیڈیم اور آسٹروٹرف کے لیے 52 کروڑ مانگے گئے تھے۔


7 شہروں میں ہاکی اسٹیڈیم اور آسٹروٹرف کے لیے 52 کروڑ مانگے گئے تھے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے وزارت بین الصوبائی رابطہ سے مالی سال کے بجٹ2018-19کیلیے 52کروڑ31 لاکھ 63 ہزار روپے کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق وزارت وزارت بین الصوبائی رابطہ ذیلی ادارے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے 7 شہروں میں ہاکی کے اسٹیڈیمز اور آسٹرو ٹرف کی تنصیب کیلیے جن کی مالیت 52 کروڑ سے زائد رقم کے منصوبوں کیلیے بجٹ مانگا تھا تاکہ ملک بھرمیں قومی کھیل ہاکی کو گراس روٹ کی بنیاد پر فروغ دیا جا سکے، سوات، ایبٹ آباد، گلگت، پشاور، کوئٹہ، واہ کینٹ اور اسلام آبادکے منصوبے شامل ہیں۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ امورکے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف وزیر آعظم پاکستان ہیں۔ ان کی ہدایات کی روشنی میں ہاکی کے بنیادی ڈھانچے کوبین الاقوامی معیارکے مطابق ہم آہنگ کرنے کیلیے بجٹ تجاویز پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو جاری کی گئی تھیں تاکہ ان منصوبوں کو جلد مکمل کیا جا سکے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ منصوبوں کیلیے جامع پلان تشکیل دیا گیا، کراچی، لاہور، اسلام آباد، واہ کینٹ اور پشاور میں موجود ہاکی اسٹیڈیمز میں صرف ٹرف تبدیل کیے جائینگے۔

صحت پروگرامز کے لیے فنڈ مختص نہ ہونے کا خدشہ

وفاق اور صوبوں کے مابین صحت کے قومی پروگرامز کیلیے فنانسنگ کا تنازع حل نہ ہو سکا، فریقین کے مابین تنازع حل نہ ہونے کے باعث آئندہ مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں صحت کے ان قومی پروگراموں کیلیے فنڈز مختص نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔

وفاقی وزارت صحت نے اسی خدشہ کے پیش نظرآئندہ بجٹ سے قبل فنانسنگ کامعاملہ حل کرنے کو اس ایشوکومشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھانے کافیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت صحت نے مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ پیش کرنے کیلیے سمری تیارکرلی جوجلد مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت صحت کے زیرانتظام ملک بھر میںچلنے والے صحت کے جن قومی پروگراموں کیلیے فنانسنگ کاتنازعہ حل نہ ہو سکا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت صحت نے آئندہ مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں اگرچہ ان پروگراموں کیلیے محض ٹوکن منی کے طور پر چند کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزدی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں