قبولیتِ دعا کے اوقات و مقامات

مسنون دعائیں ضرور قبول ہوتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ رسول کریمؐ کی سنّت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی۔


مسنون دعائیں ضرور قبول ہوتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ رسول کریمؐ کی سنّت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی۔ فوٹو : فائل

اللہ تعالٰی زمان و مکان کے خالق و مالک ہیں، تمام اوقات اور مقامات اسی ہی کے پیدا کردہ ہیں، ان میں بعض اوقات و مقامات ایسے ہیں جن میں کی جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے۔

اللہ کریم کے احسان و کرم کا معاملہ دیکھیے کہ ان قیمتی اوقات و مقامات میں سے بعض تو ہمیں زندگی میں کئی بار اور بعض بار بار نصیب فرماتے ہیں لیکن ہماری غفلت و سستی کی انتہا بھی دیکھیے کہ ہم ان لمحات و مقامات کی قدر نہیں کرتے اور انہیں ضایع کردیتے ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں اپنے انعامات و احسانات کی قدر کرنے توفیق عطا فرمائے۔

ذیل میں چند ایسے اوقات و مقامات کا تذکرہ کیا جاتا ہے جن میں دعائیں جلد قبول ہوتی ہیں۔

٭ رات کو بیداری کے وقت
حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص رات کو بیدار ہوا اور یہ کلمات پڑھے (عربی متن کے لیے حوالہ دیکھیے) اس کے بعد اس نے یوں دعا کی اے اللہ میری مغفرت فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ یا اس نے دعا مانگی تو اس کی دعا کو قبول کیا جاتا ہے۔''

(بہ حوالہ: صحیح بخاری ، باب فضل من تعار من اللیل فصلی، 1154)

٭ تہجد کے وقت
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالٰیٰ (رات کے آخری حصے میں اعلان) فرماتے ہیں کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا مانگے میں اس کی دعا کو قبول کروں۔''

(صحیح بخاری، باب الدعا حدیث 1145)

٭ اذان اور جہاد کے وقتحضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' دو وقت ایسے ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہے : اذان کے وقت دعا اور جہاد فی سبیل اللہ کے وقت کی جانے والی دعا۔''

(سنن ابی داؤد، باب الدعاء عند اللقاء، 2540)

٭ اذان و اقامت کے درمیانی وقت

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں مانگی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔

(سنن ابی داؤد ، باب ماجاء فی الدعاء بین الاذان و الاقامۃ، 521)

٭ فرض نمازوں کے بعد

حضرت ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا جلد قبول ہوتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی جائے۔ '' (جامع الترمذی ، باب، 3499)

٭ سجدے کے وقت

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب بندہ سجدے کی حالت میں ہوتا ہے تو اپنے رب کے قرب کو زیادہ حاصل کرنے والا ہوتا ہے تو (اس وقت) کثرت سے دعا مانگا کرو۔''

(صحیح مسلم، باب مایقال فی الرکوع و السجود، 1017)

٭ سورج ڈھلنے کے بعد

حضرت عبداللہ بن سائبؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد چار رکعت نماز ادا کی اور ( اسی کے متعلق) فرمایا: '' بے شک یہ ایسا وقت ہے کہ جس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل ہی اوپر کو جائے۔''

(جامع الترمذی ، باب ماجاء فی الصلاۃ عندالزوال، 440)

٭ آزمائش اور پریشانی کے وقت

حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مچھلی والے (حضرت یونسؑ ) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی۔ اس لیے (آزمائش اور پریشانی کے وقت) جو مسلمان انہی الفاظ سے اللہ سے دعا کرتا ہے تو اللہ تعالٰیٰ اس کی دعا کو ضرور قبول فرماتے ہیں۔

(جامع الترمذی، باب، 3505)

٭ مظلومیت کے وقت:

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ بن جبلؓ کو یمن کی طرف (گورنر بنا کر) بھیجا تو فرمایا: '' مظلوم کی (بد) دعا سے ڈرو اس لیے کہ اس کے درمیان اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ (رکاوٹ) نہیں۔''

(صحیح بخاری، باب الاتقاء والحذر من دعوۃ المظلوم، 2448)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مظلوم شخص کی دعا قبول ہوتی ہے اگرچہ وہ گناہ گار بھی ہو۔ اس کے گناہ کا وبال اس کے اپنے اوپر ہے۔''

(مسند احمد، 8795)

٭ مریض کی عیادت اور جنازے کے وقت

ام المومنین سیّدہ اُم سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب کسی مریض کی عیادت کے لیے یا کسی میت کے جنازے پر جاؤ تو اچھی بات کہو (دعا مانگو) اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں (دعاؤں ) پر آمین کہتے ہیں۔''

(صحیح مسلم، باب ما یقال عند المریض و المیت، 1527)

٭ بارش برسنے کے وقت

حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بارش کے وقت کی جانے والی دعا رد نہیں ہوتی یا بہت کم رد ہوتی ہے۔''

(سنن ابی داؤد، باب الدعاء عنداللقاء، 2540)

یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہر وہ دعا جس کی تعلیم سنّت رسول کریمؐ میں موجود ہو یعنی مسنون دعائیں وہ ضرور قبول ہوتی ہے، کیوں کہ اللہ کریم سنّت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی۔ اس لیے مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے بہ طور خاص مذکورہ بالا اوقات میں دعائیں ضرور کرنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں