مئی اور جون میں گرمی کی لہر کا امکان ہے محکمہ موسمیات

موسم گرمامیں سمندری طوفان آنے کے امکانات موجود ہیں،عالمی حدت مسلسل بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔


آفتاب خان April 28, 2018
سندھ میں بھی ریسکیو1122سروس متعارف کرائی جارہی ہے،ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات۔ فوٹو: فائل

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل غلام رسول نے کہا ہے کہ رواں سال سندھ اور بلوچستان مون سون کی بارشیں کم ہونے کا امکان ہے جب کہ مئی اور جون میں گرمی کی شدید لہر (ہیٹ ویو) آسکتی ہے۔


بریگیڈیئر مختار احمد ممبر آپریشن این ڈی ایم اے نے کہا کہ سال 2017 میں کراچی میں آنے والے اربن فلڈ کے دوران کام کرنے والے عملے کی بنیادی تربیت میں کمی تھی، پاکستان ڈیزاسٹر پرون کنٹریز کی فہرست میں شامل ہے جرمن واچ کے مرتب کردہ کلائمٹ رسک انڈیکس میں پاکستان سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے اور ساتویں نمبر پرہے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی طرز پر صوبہ سندھ میں بھی ریسکیو 1122سروس متعارف کروائی جارہی ہے۔

مقامی ہوٹل میں محکمہ موسمیات نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اشتراک سے چھٹے مون سون فورم سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کا انعقاد پہلی بار2013 میں کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد مون سون کی بارشوں اور گرمی کے اثرات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال اور اس کے حوالے سے اداروں کے ساتھ مل کر آگاہی اور حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔

سیمینار میں ورلڈمیٹرولوجیکل آرگنائزیشن سے منسلک عالمی ادارے ریمس (ریجنل انٹرگریٹیڈ ملٹی ہیزرڈ ارلی وارننگ سسٹم)کے نمائندوں ،کے الیکٹرک اور بلدیاتی اداروں کے افسران بھی شریک ہوئے۔

سیمینار سے چیف میٹرولوجسٹ کراچی ڈاکٹر محمد حنیف سمیت ماہرین موسمیات نے خطاب کیا اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ مون سون کے حوالے سے سیمینار میں کراچی سمیت پاکستان کو موضوع گفتگو بنایا گیا ہے مون سون کی ابھی سے پیش گوئی کرنا قبل ازوقت ہوگا۔

ساؤتھ ایشیا آؤٹ لک سمیت بین الاقوامی موسمیاتی اداروں کے تجزیے کے مطابق جنوبی ایشیا اور پاکستان میں مون سون معمول کے مطابق ہوگا کیونکہ سطح سمندر کے دو اہم جزو ال نینو اور لانینو میں کسی قسم کے تبدیلی نہیں دیکھی جارہی ہے جبکہ بحرہند میں بھی کوئی غیر معمولی صورتحال مشاہدے میں نہیں آئی مون سون پورے پاکستان میں معمول کے مطابق رہے گا تاہم ملک کے ہر علاقے میں یکساں بارش نہیں ہوگی۔

شمالی علاقوں ،اسلام آباد ،خیبر پختونخواہ میں زیادہ جبکہ سندھ اور بلوچستان میں کم بارشوں کا امکان ہے مئی اور جون کے مہینے زیادہ تر خشک رہیں گے جبکہ درجہ حرارت میں ایک تا دوڈگری اضافہ رہے گا ان کا کہناتھا کہ عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) مسلسل بڑھتا ہواایک سلسلہ ہے۔

عالمی موسمیاتی ادارے ڈبلیو ایم او نے 1850کے بعد 2016 کو گرم ترین سال قرار دیا تھا جبکہ سن 2015 اور 2016 گرمی کے حوالے سے دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کی ہی وجہ سے رواں سال مئی اور جون میں گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کے خدشات برقرار ہیں رواں سال مارچ کے آخر میں گرم ترین ہفتہ ریکارڈ کیا گیا جس کے دوران 30شہروں میں گرمی کا ریکارڈ ٹوٹا جبکہ دوسری جانب اسلام آباد اور کے پی کے میں رواں مہینے مسلسل8 روز تک بارشیں ریکارڈ ہوئیں اور درجہ حرارت سردیوں کی طرح گرگیا تیزی سے تبدیل ہوتی یہ صورتحال عالمی حدت (گلوبل وامنگ) اور موسمیاتی تبدیلی (کلائمنٹ چینج) کی ہی علامتیں ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ ارلی وارننگ کا حکومتی منصوبہ منظوری کے آخری مراحل میں ہے جس کی تکمیل میں 3 سال کا عرصہ لگے گا اس منصوبے کی تکمیل کے بعد موسمیاتی تبدیلی (کلائمنٹ چینج) کے اثرات کو زائل کرنے میں نمایاں مدد ملے گی غلام رسول کے مطابق کم بارشوں والے مقامات پر مصنوعی بارشوں کے لیے بھی فضاؤں میں پانی کی ایک خاص مقدار درکار ہوتی ہے جس کے بعد مصنوعی بارشیں کامیاب ہوسکتی ہیں اگرکسی علاقے میں بالکل ہی خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوئی تو محکمہ موسمیات دیگر ملکی اور غیرملکی اداروں کے ساتھ اس حوالے سے حالات کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

ڈاکٹر غلام رسول کا کہناتھا کہ جیسے جیسے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) بڑھ رہی ہے تو سمندروں کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے درجہ حرارت کی وجہ سے ٹروپیکل سائیکلون کی تعداد بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہورہاہے کیونکہ ہیٹ انرجی ٹروپیکل سائیکلون کا ایندھن ہے پاکستان ،بھارت اور بنگلہ دیش کے لیے مئی اور جون ٹروپیکل سائیکلون کا سیزن ہے۔

سطح سمندر میں اضافہ بھی گوبل وارمنگ کی وجہ سے ہی ہے کیونکہ تیزی سے پگھلتے گلیشیرز اور پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم کے فقدان کی وجہ سے وہ پانی بھی سمندر میں شامل ہورہا ہے ان خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے پیرس معاہدے پر عمل ناگزیر ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ممبر آپریشن بریگیڈیئر مختار ا حمد کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب رواں سال جون کے مہینے میں مون سون کے حوالے سے پیش گوئی موصول ہوجائے گی جس کے بعد ایک کنٹی جنسی پلان تشکیل دیا جائے گا جبکہ قومی سطح پر اسلام آباد میں ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی جس کے ذریعے یہ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی کہ پیش گوئی کے تحت کن علاقوں میں کس قسم کی منصوبہ بندی اور تیاری کرنی ہے۔

صوبائی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اپنے صوبوں کے گوداموں میں کھانے اور دیگر اشیا کے ذخیرے کے علاوہ امدادی کاموں میں استعمال ہونے والی مختلف اقسام کی بوٹس ،لائف جیکٹس اور دیگر سامان کا انتظام ممکن بنائے گی چاروں صوبوں میں ہنگامی مدد کے لیے قائم گوداموںِ میں33 فیصد معاونت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ہوگی جبکہ این ڈی ایم اے صوبوں کے لیے بیک اپ سپورٹ کے طورپر کام کرے گی۔

پاکستان میں 2010 میں آنے والے بڑے سیلاب (سپر فلڈ) کی وجہ سے بے انتہا نقصا ن ہوا تھا ایسے حالات سے بچنے کے لیے قبل ازوقت تیاری کی صورت میں حفاظتی پشتوں اور بندوں کی تعمیر جبکہ پانی کو ذخیرہ کرنے جیسے اقدامات اٹھالیے جاتے تو نقصانات سے بچا جاسکتا تھا پچھلے مون سون میں اربن فلڈ کی صورت میں پانی کا بروقت اخراج نہ ہونے کی اہم وجہ عملے کی بنیادی تربیت میں کمی تھی جبکہ رہی سہی کسر ،کچی آبادیوں ،بے ہنگم تعمیرات جبکہ نکاسی آب کے کمزور نظام نے پوری کردی تھی تاہم 2015 اور 2016 کی جو کوتاہیاں مشاہدے میں آئی ہیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے عملے کو تربیت کرائی جارہی ہے۔

پاکستان ڈیزاسٹر پرون کنٹریز کی فہرست میں شامل ہے اور جمرن واچ کے کلائیمٹ رسک انڈیکس میں پاکستان سرفہرت دس ممالک میں شامل ہے اور ساتویں نمبر ہے ان کا کہناتھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی طرز پر صوبہ سندھ میں بھی ریسکیو 1122سروس متعار ف کروائی جارہی ہے جس کا پی سی ون منظور ہوگیا ہے۔

کراچی میں مون سون سیزن معمول کے مطابق ہوگا،چیف میٹرولوجسٹ کراچی

محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ کراچی ڈاکٹر محمد حنیف نے کہا ہے کہ کراچی میں مون سون سیزن معمول کے مطابق ہوگا، بحر ہند میں کوئی غیر معمولی صورتحال مشاہدے میں نہیں آرہی۔

گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کی پیش گوئی کے لیے ارلی وارننگ سینٹر نے اپریل سے کام شروع کردیا ہے قبل از وقت آگہی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ذریعے شہریوں تک پہنچائی جائے گی جبکہ اس حوالے سے کے الیکٹرک کو بھی آگاہی دے جائے گی کہ وہ اپنے نظام کو متوازن رکھے اور کوئی گھمبیر صورتحال پیدا نہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔