شکاگوکے شہداء کو سرخ سلام

شکا گو کے مزدوروں نے قربانیاں دیکر اپنے مطالبات منوائے اور پاکستان کے مزدوروں نے بھی اپنے مطالبات منوائے ہیں


Zuber Rehman May 02, 2018
[email protected]

کتنے عظیم تھے وہ مزدور رہنما جنھوں نے مزدوروں کی آٹھ گھنٹے ڈیوٹی کے اوقات مقررکرانے کے لیے پھانسی کے پھندے کو چوما۔ انارکسٹ لیبر آرگنائزر آگسٹ اسپائز نے 11نومبر1887ء کو پھانسی کے پھندے پر لٹکنے سے قبل کہا تھا کہ ''جوآواز آج تم دبا رہے ہو،اس سے زیادہ کل ہماری خاموشی گونجے گی۔'' جن رہنماؤں کو سزاء دی گئی تھی ان میں چار رہنماؤں آگسٹ اسپائز،ایڈولف فیشر، جارج اینجیل اورایلبرٹ پرسنس کو پھانسی دی گئی تھی جب کہ پھانسی ہونے سے ایک روز قبل لوئس لینگ نے خود کشی کرلی تھی اور اوسکروی نیب، میخائل شواب اور سیموئل فلڈن کو عمرقیدکی سزا ہوئی۔ پھانسی پہ چڑھنے والے اور عمرقیدکی سزا پانے والے سب ہی انارکسٹ یا اناکوکمیونسٹ تھے ۔

ان کا کسی جماعت سے تعلق نہیں تھا اور نہ ریڈی میڈ رہنما تھے۔ سب سے پہلے فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈز اینڈ لیبر یونین نے 1884ء میں آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کی پر زورجدوجہد کا آغاز 1886ء کے یکم مئی سے ہوا۔ مزدور اپنے اخبار میں بھی اس کا مطالبہ کرتے آئے اور ''ایٹ آور ڈے'' نام سے مزدوروں کا گیت بھی بہت مقبول ہوا۔ سب سے پہلے یکم مئی 1886ء میں 80000 مزدوروں نے میشی گن ایونیو سے مارچ شروع کیا۔ لوئس پارسنس سپلائی کرنے والے مزدور رہنما تھے اور ایلبرٹ پارسنس چھاپے خا نے میں کام کرتے تھے اور ''نائٹ آف دی لیبر'' کے ر کن تھے جب کہ الارم ''شیکا گو ٹریڈ اینڈ لیبر اسمبلی کے بنیادی رکن تھے۔

2 مئی اتوارکو ایلبرٹ مزدوروں کو منظم کرنے کے لیے اوہیو چلے گئے۔ ادھر لوئس نے الگ سے 35000 خواتین مزدوروں کی ریلی نکالی۔ 3 مئی کو شکاگو کے پر امن جلوس میں پکٹنگ کرنے وا لے مزدوروں پرپولیس نے گولی چلا کر پرامن ریلی کو پر تشدد ریلی میں تبدیل کردیا۔ یہ واقعہ ایک ویسٹ ریپر پلانٹ اور بلو آئی لینڈ ایونیومیں رونما ہوا۔ 3 مئی کو یہاں مزدوروں کا اجلاس بھی تھا جہاں مارکیٹ میں جلسے کی تیاری کی منصوبہ بندی کرنی تھی۔ منگل 4 مئی کو صبح 10بجے جلسے کی اجازت مانگی گئی۔ شکا گوکے مزدور نواز مئیر نے جلسے کی اجازت دے دی۔ جلسہ شروع ہوگیا اور جلسے سے ایلبرٹ پرسنس نے خطاب کیا اور بارش ہونے کی وجہ سے ایلبرٹ پرسنس اور لوئس جلسے سے چلے گئے تھے۔ سیموئل فلڈن جوکہ اوہیو سے واپس آئے تھے آخری مقررکے طور پہ جلسے کا اختتام کرنے کا اعلان کررہے تھے، اس وقت 100 مزدور رہ گئے تھے جب کہ 176پولیس اہلکار موجود تھے۔

7پولیس والے اپنی ہی گولیوں سے مارے گئے جب کہ ایک پو لیس والا بم دھماکے میں مارا گیا جب کہ چار مزدور بھی جان سے جاتے رہے۔ دوسرے دن 5 مئی کو نہ صرف شکاگو بلکہ پورے ملک میں مارشل لاء کا اعلان کر دیا گیا۔ مارشل لاء میں کیا کچھ ہوتا ہے، اس سے پاکستانی اچھی طرح سے واقف ہیں۔ بغیر وارنٹ کے مزدور رہنماؤں کوگرفتارکیا گیا اور مزدوروں کے اخبارات پر پابندی لگا دی گئی۔ 11نومبر1887ء میں مزدور رہنماؤں کو سزا سنا دی گئی۔ جون 1993ء میں شکا گوکا گورنر جون پی ایٹ گیلٹ نے مزدور رہنما کو عدلیہ کی جانب سے نا انصافی پر سخت تنقید کی۔ اسی طرح سے پا کستان میں بھی اعلی ٰ ریاستی نمایندوں نے بھی لیاقت علی خان، ذوالفقارعلی بھٹو، حسن ناصر، نذیرعباسی اور ڈاکٹر تاج کو پھانسی، قتل اور شدید جسمانی اذیتیں دیکر ہلاک کرنے کو عدلیہ کی ناانصافی قرار دے چکے ہیں۔

حے مارکیٹ میں مزدوروں کے مطالبات یہ بھی تھے کہ بولنے کی آزادی، پریس کی آزادی، آزاد اسمبلی کے حق کی آزادی، مزدوروں کی حق انجمن سازی اور عدلیہ کی آزادی۔ گرفتارکیے گئے ایسے لوگ بھی تھے جو مظاہرے میں شریک ہی نہیں تھے، پولیس نے انھیں بھی گرفتارکر لیا جو سامراجیت کے خلاف تھے۔ شکاگو کے مزدوروں کی تحریک عالمی طور پر اتنی پھیل گئی کہ برطانیہ اور اسرائیل نے بھی قومی چھٹی کے دن کے طور پر اعلان کیا۔ آج دنیا بھر میں ان کی قربانیوں سے ہر مذہب، رنگ ونسل زبان کے مزدور،کلرک، ٹیکنیشن اور افسران 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ پھانسی پانے والوں میں امریکی، جرمنی اور برطانیہ کے مزدور رہنما بھی شریک تھے۔ اس دن کو اب اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کرلیا ہے۔ لیکن عرب بادشاہتیں، ایران اور جاپان سمیت کئی ملکوں میں ابھی بھی یکم مئی کی چھٹی نہیں ہوتی ۔

عرب بادشاہ مزدوروں کو چھٹی کیوں دیں گے؟ ایران کی آمریت مزدور دشمن سوچ کی حامل ہے جب کہ جاپان مزدوروں کا خون چوس کرہی اتنا امیر بنا۔ آج کی مزدور تحریک دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، خاص کر چین، یورپ، ہندوستان اور اسرائیل میں۔ پاکستان میں بھی مزدور تحریک اور مزدور دوست سوچ رکھنے وا لے پی ٹی ایم کے ساتھ جڑتے جا رہے ہیں اور ان کی حمایت میں دنیا بھرکے پختون محنت کش ساتھ دے رہے ہیں اور آیندہ اس پشتون تحریک کو مزدور تحریک بننا ہے، اس لیے کہ مزدور طبقے کی رہنمائی کے بغیر دنیا میں آج تک کوئی تحریک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئی۔

شکا گو کے مزدوروں نے قربانیاں دیکر اپنے مطالبات منوائے اور پاکستان کے مزدوروں نے بھی اپنے مطالبات منوائے ہیں لیکن اب ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی جنگی جنون نے پاکستان کے بجٹ میں آئی ایم ایف کے قرضوں، سودکی ادائیگی اور دفاعی بجٹ میں اضافے سے مزدوروں کے حقوق سلب ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں وزارت خزانہ کے سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ یہ ایک کھلا جھوٹ ہے۔ دودھ، دہی، دال ماش، چنا، تیل، مرغی، انڈے، چاول، چائے،کاغذ، دوا، بجلی، پانی،گیس،کپڑے اور جوتوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہی چیزیں عوام کی بنیادی ضرورتیں ہیں، جب کہ روزگار میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ جس کی وجہ سے غربت، بیماری اور ناخواندگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں