نادرا نے اورنگی، کورنگی، ملیر اور لیاری سمیت شہر کے مختلف اضلاع میں قومی شناختی کارڈ کی درخواستوں کی وصولی، تجدید سمیت تمام سروسز کے لیے جدید سہولتوں سے مزین موبائل کار سروس کا آغاز کردیا۔
ریجنل ہیڈ آفس میں شہریوں کو قومی شناختی کے حوالے سے متعارف کروائی جانے والی نئی سروس ایم آر سی (موبائل رجسٹریشن کار) کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نادرا سندھ کرنل (رٹائرڈ) میر عجم خان درانی کا کہنا تھاکہ جدید گاڑیوں کی شمولیت کا بنیادی مقصدیوں تو عام انتخابات سے قبل ان تمام شہریوں کو قومی شناختی کارڈ کا اجرا تھا جوکہ متفرق وجوہات کی بنا پر پاکستان کے شہری ہونے کے باوجود اب تک شناختی کارڈ کا حصول ممکن نہیں بناسکے۔ اس سروس کا دوسرا فائدہ ان شہریوں کو پہنچے گا جو میگا سینٹرز سمیت عام سینٹرز پر طویل قطاروں میں اپنی باری آنے کا انتظارکرتے ہیں۔
میر عجم کے مطابق ایک گاڑی کے ذریعے یومیہ40 سے زائد درخواستیں نمٹائی جاسکے گی جبکہ مجموعی طورپران گاڑیوں کے ذریعے 200کے قریب قومی شناختی کارڈ ز کے حوالے سے کام ممکن ہوسکے گا اس سروس کے ذریعے نہ صرف نئے شناختی کا رڈ کی درخواستیں وصول کی جائیں گی بلکہ شناختی کا رڈ کی تجدید اور گمشدہ شناختی کا رڈ سمیت دیگر متفرق سہولیات فراہم کی جاسکیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل کارسروس کے ذریعے 18 سال کے بعد پہلی بار بننے والے فری ،ارجنٹ ،نارمل ،اسمارٹ کارڈز سمیت ہر قسم کے شناختی کارڈ کے حوالے سے درخواستیں بھی وصول کی جائیں گی۔
ڈائریکٹر جنرل نادرا کے مطابق ابتدائی طورپر ان گاڑیوں کی عملے سمیت تعیناتی کے لیے لیار ی ،ملیر ،اورنگی ،کورنگی اور ضلع جنوبی میں شامل علاقوں کو ترجیح دی جائے گی اس حوالے سے ایک باقاعدہ جائزہ رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں اس بات کا تعین کیا گیا کہ وہ کون سے علاقے ہیں جن میں ہنگامی طورپر وہاں کے سماجی کارکنوں یا پھر علاقے کے سرکردہ افراد کی مشاورت سے گاڑیوں کو بھیجا جائے ان موبائل کاروں کے علاوہ 5 ایم آر وی (موبائل رجسٹریشن وہیکل) شہر میں کام کررہی ہے جس کے فلیٹ میں مزید 10کا اضافہ کیا جارہا ہے۔
میر عجم نادرا کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں قومی شناختی کارڈ کی یومیہ وصولی کی تعداد7ہزار سے بڑھا کر11ہزار 500 یومیہ کردی گئی ہے اس حوالے سے گزشتہ ماہ اپریل کا مہینہ اس حوالے سے اہم تھا کہ گزشتہ 7 برس کے دوران ریکارڈ درخواستیں وصول کی گئی ہیں اور ماہ اپریل کی بات کریں تو 2 لاکھ 53 ہزار درخواستیں وصول کی گئی ہیں جبکہ کراچی کے21 اور اندرون سندھ کے17مراکز جن کی مجموعی تعداد 38 بنتی ہے ان کو ون ونڈو میں تبدیل کردیاگیا۔
اسی طرح شہر کے تینوں میں میگا سینٹر میں کارڈ ڈلیوری کاؤنٹرز کو فرنٹ پر کردیاگیا ہے کیونکہ روزانہ کم و بیش5 ہزار نئے شناختی کارڈ بن کر آتے ہیں اور یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ نئے شناختی کارڈ کی وصولی کے لیے نادرا مراکز پر شہریوں کا رش لگ جاتا ہے۔
اسی طرح یومیہ بنیاد پر800 کے قریب انڈر ویری فکیشن کیسز کی تعداد کو بھی کم کرکے 150کردیاگیا ہے جس کی بنیادی وجہ ہے کہ شہریوں سے پوچھے جانے والے6 بنیادی سوالات میں اکثروبیشتر شہریوں کے شناختی کارڈ کے فارم کو انڈر ویری فکیشن میں ڈال دیا جاتا تھا۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔ جنھوں نے تمام تر جزئیات کا جائزہ لیا اور اس حوالے جن جن چیزوں کی کمی تھی ان کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ عملے کو بھی اس حوالے سے آگاہی اور تربیت فراہم کی گئی۔
ڈی جی نادرا کا کہناتھا کہ نثارشہید پارک کے قریب بند برانچ کو 4کاؤنٹرز کے ساتھ دوبارہ فعال کردیاگیا ہے۔