انسانیت کی خدمت کا پہلا منفرد کنونشن
صدر صاحب کی مہربانی سے ڈاکٹر سعید الٰہی کو دوسری ٹرم کے لیے ’’پی آر سی ایس‘‘کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔
''8مئی 2018ء بروز منگل ہم اپنی نوعیت کا پہلا کنونشن منعقد کررہے ہیں۔پاکستان کی 70سالہ تاریخ کا یہ اوّلین کنونشن ہوگا۔ انشا ء اللہ۔ اِس میں اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ امکان یہ ہے کہ صدرِ پاکستان بھی تشریف لائیںگے، صدرِ آزاد کشمیر بھی اور چاروں صوبوں کے گورنر صاحبان بھی۔ ہم اپنے کرمفرماؤں اور سامعین کے سامنے اپنی کارکردگی رکھیں گے۔
عرض کریں گے کہ ہم نے کیا کیا اور کہاں کہاں خدمات انجام دی ہیں اور آئندہ پاکستانی متاثرہ عوام کی اور عالمی برادری کی کیا کیا خدمت کرنے کے منصوبے رکھتے ہیں۔ ہماری Presentationsسے جج کیا جاسکے گا کہ ہماری خدمات کس نوعیت اور درجے کی ہیں۔ آپ آئیں گے تو اپنی آنکھوں سے خود ملاحظہ کر سکیں گے۔ آپکو باقاعدہ دعوت دی جاتی ہے۔''
یہ الفاظ پاکستان کی سب سے بڑی انسانیت نواز این جی او، ہلالِ احمر پاکستان، کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب کے ہیں۔ اُنہوں نے مجھے فون پر دعوت دی تھی۔ کوئی کارکردگی دیکھ کر ہی صدرِ مملکت جناب ممنون حسین نے ڈاکٹر سعید الٰہی کو اِس ادارے کا دوسری مرتبہ چیئرمین بنایا ہے۔ ہلالِ احمر پاکستان( پی آر سی ایس) اتنا ہی پرانا ہے جتنا پیارا وطن پاکستان۔
بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح علیہ رحمہ اِس ادارے کے بانی تھے۔ اِس عظیم ادارے کی بنیادیں رکھنے میں مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح علیہ رحمہ بھی اپنے عظیم برادر کے ساتھ ساتھ تھیں۔ اسلام آباد میں بروئے کار ہلالِ احمر پاکستان کے نیشنل ہیڈ کوارٹر کی اندرونی بلڈنگ میں داخل ہوں تو وہاں ان دونوں عظیم بھائی بہن کی ایک نہایت دلکش فوٹو دکھائی دیتی ہے۔ پی آر سی ایس کو کئی اعزاز ات حاصل ہیں۔
پاکستان میں آنے والی ہر قدرتی آفت کے وقت متاثرین کی فوری مدد کرنے میں اِس نے ہمیشہ پہل کی ہے۔ زلزلہ و سیلاب زدگان، بیماری کے عذابوں، زمین میں دبے بموں سے متاثرہ ہونے والے افراد، وبائی امراض کے متاثرین کی مسلسل امداد کرنے میں پی آر سی ایس کے وابستگان نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔
مجھے یہ سُن کر اطمینان بخش حیرت ہُوئی کہ لینڈ مائنز سے جن لوگوں کی ٹانگیں ضائع ہو گئیں، اُن میں سے200لوگوں کو نئی اور مصنوعی ٹانگیں لگانے میں ڈاکٹر سعید الٰہی کی سربراہی میں چلنے والے اِس ادارے نے مرکزی کردارادا کیا ہے۔ یہ لینڈ مائنز قبائلی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشتگرد بچھا گئے تھے اور عذاب اب ہمارے معصوم قبائلی پاکستانیوں کو برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔
اسلام آباد کے اتوار بازار میں ہلاکت خیز آگ بھڑک اُٹھی تو بھی ہلالِ احمر پاکستان کے لوگ ریسکیو کرنے پہنچے۔ حکومت کے خلاف ایک احتجاجی تحریک نے تین ہفتوں تک فیض آباد میں ''کیمپ'' لگائے تو بھی بیماری اور سردی سے متاثر ہونے والوں کو ادویات اور ڈاکٹر ''پی آر سی ایس'' والے ہی فراہم کرتے نظر آئے۔
کے پی کے میں ڈینگی کی مہلک وبا پھیلی تو بے یارومددگار مریضوں کے پاس یہی لوگ پہنچے۔ اِن عظیم الشان خدمات کی انجام دہی میں ڈاکٹر سعید الٰہی کے ساتھ پاکستان بھر سے18ملین رضاکاروں کی طاقت اور خدمات شامل ہیں۔ شنید ہے کہ کل کے کنونشن میںپاکستان بھر کے ڈیڑھ سو سے زائد ڈپٹی کمشنرز بھی شریک ہوں گے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میںپی آر سی ایس کے سیکڑوں عہدیداران بھی آرہے ہیں۔
جب سے ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب ہلالِ احمر پاکستان کے چیئرمین بنے ہیں، اُن کی کوشش ہے کہ اِس عظیم ادارے کی چھتری تلے اُن ضرورتمندافغان شہریوں کی بھی مقدور بھر اعانت کی جائے جو مہلک امراض میں مبتلا ہیں۔اِس راہ میں بہت سی رکاوٹیں حائل تو ہیں لیکن اِس سب کے باوجود وہ اعانت کاری میں جُٹے ہُوئے ہیں۔ امراضِ قلب اور امراضِ گُردہ کے بہت سے افغان مریض جو بوجوہ بھارت جانا چاہتے ہیں، ڈاکٹر سعید الٰہی کی کوشش رہتی ہے کہ یہ لوگ پاکستان آئیں تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان فاصلے بھی کم ہوں اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اخوت میں بھی اضافہ ہو۔ یوں ڈاکٹر صاحب ایک ''غیر سرکاری سفیر'' کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔
مجھے خود بھی ایک بار اُن کے ساتھ وفاقی وزیر ''سیفران'' لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ کے پاس جانے کا موقع ملا۔ یہ ملاقات جنرل صاحب کے وزارتی دفتر (اسلام آباد) میں ہُوئی تھی۔ ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب دراصل افغانستان ہلالِ احمر کے سربراہ ڈاکٹر میر واعظ اکرم اور اُن کے ساتھ آئے ایک اعلیٰ سطح کے افغان وفد کی پاکستان میں میزبانی کررہے تھے۔ اِس وفد میں ڈاکٹر نیلاب مبارز صاحبہ بھی تھیں جو افغان ہلالِ احمر کی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔
جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سے ملاقات میں یہ راز بھی کھلا کہ ڈاکٹر سعید الٰہی افغان مریضوں کی پاکستان کے مختلف اسپتالوں میں مدد کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ اِس ملاقات میں جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ صاحب نے یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کیا تھا(افغان وفد سے شکوے کے انداز میں) کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کو بھیجی گئی کئی ارب کی امداد افغانستان نے مسترد کر دی تھی۔
اِس نامناسب روئیے سے پاکستان کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن بیچارے ہزاروں ، لاکھوں غریب افغان محرومی کا ہدف بن گئے۔ڈاکٹر سعید الٰہی دوڑ دھوپ کرکے گلگت بلتستان کے پسماندہ عوام کے لیے چین سے ایک بنا بنایا جدید اسپتال بھی حاصل کر چکے ہیں۔اب لاکھوں گلگتی عوام اس سے مستفید ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو دعائیں الگ مل رہی ہیں۔
مجھے نہیں معلوم کہ ''ہلالِ احمر پاکستان'' کی زیر نگرانی منعقد ہونے والے کل کے خصوصی اور تاریخی کنونشن میں صدرِ مملکت جناب ممنون حسین اپنی تقریر میں کیا ارشاد فرمائیں گے لیکن موقع غنیمت جانتے ہُوئے راقم اُن کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کرنے کی جسارت کر نا چاہتا ہے: ہمارے صدر صاحب آئینی طور پر ہلالِ احمر پاکستان کے سرپرستِ اعلیٰ ہیں۔ اِس رشتے سے وہ اِس ادارے کی بہت سے مالی معاملات میں دستگیری فرما سکتے ہیں۔ خود نہیں تو کسی کو اس بارے میں حکم صادر کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کے فنڈز میں مطلوبہ اضافہ ہونا چاہیے۔
صدر صاحب کی مہربانی سے ڈاکٹر سعید الٰہی کو دوسری ٹرم کے لیے ''پی آر سی ایس''کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنابِ صدر نے اپنے مشاہدات کی بنیاد پر ڈاکٹر صاحب مذکور کی قابلیتوں اور انتظامی صلاحیتوں پر اعتبار کیا ہے؛ چنانچہ اُن کی سرپرستی میں بروئے کار اِس عظیم ادارے کو مالی آزادی بھی میسر آنی چاہیے تاکہ یہ مزید بہتر انداز میں بنی نوعِ انسان کی خدمت کر سکے۔ رواں لمحات میں ''پی آر سی ایس'' کو حکومتِ پاکستان کی طرف سے نہائت تھوڑا بجٹ فراہم کیا جاتا ہے۔
اِس ادارے کی خدمات جتنی وسیع اور متنوع ہیں، اُس نسبت سے اِسے حکومت ِ پاکستان کی طرف سے فنڈز فراہم نہیں کیے جارہے۔معلوم ہُوا ہے پاکستان کے برعکس ترکی اور ایران میں بروئے کار ہلالِ احمر کے ادارے مالی اعتبار سے خاصی حد خود مختار ہیں۔
وہاں اگر خدا نخواستہ کوئی زلزلہ، سیلاب یا کوئی بھی ارضی یا سماوی آفت آتی ہے تو متاثرین کی امداد اور دستگیری کے لیے فوری طور پر فوج یا سیکیورٹی کے دیگر عسکری اداروں کو نہیں بلایا جاتا، بلکہ ریسکیو کے لیے ہلالِ احمر ایران اور ہلالِ احمر ترکی ہی کا باقاعدہ عملہ فوری طور پر مطلوبہ سامان اور آلات کے ساتھ متاثرین کے پاس پہنچتا ہے۔ اور یہ اسلیے ممکن ہے کہ ان دونوں برادر اسلامی ممالک کے ہلالِ احمر اداروں کو متاثرین کی امداد کرتے وقت حکومتوں کو مالی اعانت کے لیے درخواستیں نہیں دینا پڑتیں۔
بس یہ بتا دیا جاتا ہے کہ اتنے فنڈز کی ضرورت ہے اور فنڈز فوری طور پر مہیا بھی کر دئیے جاتے ہیں۔ اگر ہلالِ احمر پاکستان کو بھی اِسی طرح کی مالی آزادیاں میسر آجائیں تو اُمید کی جا سکتی ہے کہ ڈاکٹر سعید الٰہی ایسے متحرک چیئرمین کی نگرانی میں پی آر سی ایس کئی محیرالعقول کارنامے انجام دے سکتا ہے۔اُنہیں بریگیڈئر(ر) غلام محمد اعوان ایسے بیدار مغز سیکریٹری جنرل کا ساتھ بھی میسر ہے۔