اُس کی لاتعداد نعمتیں
انسان کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی حمد و ثنا بیان کرنے کے لیے بے شمار مخلوقیں پیدا کی ہیں جن کا شمار ممکن نہیں۔
چرند پرند اللہ کی قدرت کا ایک انمول شاہکار ہیں، انواع و اقسام اور مختلف رنگوں کے پرندے اللہ تعالیٰ کا انسانوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہیں، ان میں سے کچھ پرندے توانسان کو اتنے پیارے لگتے ہیں کہ ان کو اپنے گھر میں پالتو پرندوں کے طور پر رکھتے ہیں اور ان سے لطف اٹھاتے ہیں، خوبصورت رنگوں پر مشتمل قدرت کا شاہکار مختلف نسل کے طوطے خاص طور پر گھروں میں رکھے جاتے ہیں، ان میں سے کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو انسانی زبان سمجھتے بھی ہیں اور بولتے بھی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو یہ قدرت بھی عطا کی تھی کہ وہ جانوروں کی زبان سمجھ بھی لیتے تھے اور ان سے ان کی ہی زبان میں باتیں بھی کرتے تھے۔
دراصل حضرت سلیمان علیہ السلام کو انسانوں اور جنوں دونوں مخلوقوں کی ہدایت کے لیے مبعوث کیا گیا تھااور ان کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ اضافی خوبی بھی عطا کی گئی تھی تا کہ وہ چرند پرند اور جانوروں کی زبان بھی سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
انسان کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی حمد و ثنا بیان کرنے کے لیے بے شمار مخلوقیں پیدا کی ہیں جن کا شمار ممکن نہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو ہر مخلوق اپنی جگہ ایک اہمیت اور منفرد حیثیت رکھتی ہے اور انسان اپنے علاوہ دوسری مخلوق کے متعلق مکمل معلومات نہیں رکھتا اور نہ ہی اس قدر جان سکتا ہے جتنا کہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کیونکہ انھوں نے ہی اس فانی دنیا میں انسان کے علاوہ بہت ساری مخلوقات کو بھی پیدا کیا اور ہر ایک کے ذمے ایک مخصوص کام لگا دیا ہے اور مزے کی بات ہے کہ ایک مخلوق کو دوسری مخلوق کے بارے میں یہ علم نہیں کہ اس کے ذمے کیا کام لگایا گیا ہے، بس ایک دوسرے سے شناسائی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کا مسکن اس کی زمین ہے جہاں پر انسان اور اس کی دوسری مخلوقات مل جل کر رہتے ہیں۔
ان کے کام الگ الگ ہیں مگر ایک کام سب کا مشترک ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت کرنا اور اس کی حمدو ثنا بیان کرنا جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، سب مخلوقات ایک مقرر وقت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کا فریضہ انجام دیتی ہیں اور یہ عبادت انسانوں کی طرح دوسری مخلوقات پر بھی فرض کی گئی ہے۔
میں جس مکان میں رہتا ہوں اس میں میرے سونے کے کمرے کی کھڑکی کے بالکل ساتھ ایک ہرا بھرا درخت ہے جس پر چڑیوںکا ڈیرا ہے۔ صبح سویرے پو پھٹنے سے پہلے فجر کی نماز کا وقت ہوتے ہی یہ پرندے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں اور صبح سورج کی پہلے کرنیں پھوٹنے تک اس حمد و ثنا میں مسلسل مصروف رہتے ہیں۔
میں کوئی جانوروں یا چرند پرند کی زبان جاننے کا دعویٰ نہیں کرتا لیکن میرا ایک بات پر کامل ایمان ہے کہ انسانوں کی طرح چرند پرند اور اللہ تعالیٰ کی دوسری مخلوقات پر بھی صبح سویرے دن کے آغاز پراللہ تعالیٰ کی عبادت فرض کر دی گئی ہے ۔ صبح سویرے میری آنکھ کسی گھڑی کے الارم سے نہیں بلکہ چڑیوں کی سریلی چہچہاہٹ سے کھلتی ہے اور یہ مسلسل چہجہاتی رہتی ہیں تا آنکہ صبح سورج کی روشنی پھوٹ پڑتی ہے، اس کے ساتھ ہی ان کی یہ چہچہاہٹ بندہو جاتی ہے اور یہ اپنے اس نئے دن کے رزق کی تلاش میں گھر سے نکل پڑتی ہیں۔
صبح سویرے ان چڑیوں کی چہچہاہٹ سے سریلا نغمہ میرے لیے کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا جن میں میرے لیے یہ پیغام ہوتا ہے کہ اٹھو اور اپنے رب کی حمد وثنا کرو جس کے لیے تمہیں دنیا میں بھیجا گیا ہے اور میں ان پرندوں کی آوازوں میں اپنے رب کی آواز تلاش کرتا ہوں جو صبح سویرے مجھے اپنے در پر سر بسجود ہونے کے لیے نیند سے بیدار کرتا ہے اور بے شک نماز نیند سے بہتر عمل ہے ۔ شاید اللہ تعالیٰ یہ چاہتے ہیں کہ چونکہ صبح سویرے جب رزق تقسیم ہوتا ہے، اس لیے وہ مجھے بیدار کر دیتے ہیں تا کہ میں اس میں سے اپنا حصہ وصول کر سکوں۔ بے شک پاک ہے ذات اس رب کی جس کا کوئی شریک نہیں، وہ واحد ولاشریک ہے اور اس کی نعمتوں کا ہم انسان شکر بھی ادا نہیں کر سکتے، اس کی رحمتیں اتنی ہیں جن کا شمار ممکن نہیں ۔
انسانوں کے علاوہ اس کی رحمتوں اور نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی اس کی بہت ساری مخلوقات ہیںجو اس کا شکر ادا کرتی ہیں، بس ایک ہم انسان ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے طلبگار بھی رہتے ہیں اور اس کی نعمتوں سے مستفید بھی ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ہماری زبان پر شکوہ شکایت ہی رہتی ہے ۔ اسی لیے پہلے سے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ انسان خسارے میں ہے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے نعمتیں ہیں۔
ہمیں اس فانی دنیا میں ایک مخصوص وقت کے لیے بھیجا گیا ہے لیکن ہم اس دنیا میں آکر کام اس طرح کے کرتے ہیں جیسا کہ ہم نے ہمیشہ یہیں رہنا ہے اور اس دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ اوراس کے احکامات کو بھول جاتے ہیں حالانکہ ہم نے بہت جلد لوٹ کرواپس اسی کے پاس جانا ہے اور اپنی دنیاوی زندگی کا حساب دینا ہے، اس دنیاوی زندگی کی شام دیکھتے دیکھتے ہی ہو جاتی ہے اور ہم واپس لوٹنے کو ابھی تیار بھی نہیں ہوتے کہ ابھی تو آئے تھے اتنی جلدی واپسی کا بلاوا بھی آگیا ہے مگر ان سب کاموں میں اللہ کی حکمت ہے ۔
صبح بیداری کی طرح سرشام جب یہ پرندے واپس اپنے گھونسلوں میں لوٹتے ہیں تو ان کے پاس کچھ نہیں ہوتا، میرا مطلب ہے کہ وہ آنے والے دن کی خوراک کا کوئی بندو بست کر کے نہیں آتے ۔ وہ واپس اپنے گھونسلوں میں پلٹتے ہی ایک بار پھر اپنی سریلی آواز میں حمدو ثنا شروع کر دیتے ہیں اوررات کی سیاہی پھیلتے ہی ان کی آوازیں خاموش ہو جاتی ہیں تا کہ وہ آرام کر سکیں اور اگلی صبح دوبارہ بیدار ہو کر اللہ کی حمدو ثنا اور اس کی ر حمتوں کا شکر ادا کرنے میں مصروف ہو جائیں اور اس کے بعد اپنے رزق کی تلاش میں دوبارہ روانہ ہو جائیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ان پرندوں سے بڑا توکل رکھنے والا کوئی نہیں جو آنے والے دن کے لیے اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ ہی ان کے ر زق کا بند وبست کرے گا جب کہ ہم انسان جن کو بتا دیا گیا ہے کہ اگلے سانس کی بھی خبر نہیں اس کے باوجود اپنی تجوریاں اور بینک بیلنس بڑھانے میں مصروف رہتے ہیں یعنی اگر دیکھا جائے تو ہم نے توکل چھوڑ دیا ہے اور جس نے توکل چھوڑ دیا وہ مسلمان کہلانے کے قابل نہیں۔
بے شک اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں انسانوں اور اس کی مخلوق کے لیے نشانیاں ہیں اوراس کی نعمتیں بے پایاں ہیںجن کا شمار ممکن نہیں ۔ پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔