مسابقتی کمیشن نے گنے کی امدادی قیمت مقرر نہ کرنے کی تجویز دے دی

امدادی قیمت کا تعین وزن کے بجائے معیار پر کیا جائے، سی سی پی کی تجویز


Waqai Nigar Khusoosi May 08, 2018
امدادی قیمت کا تعین وزن کے بجائے معیار پر کیا جائے، سی سی پی کی تجویز ۔فوٹو: فائل

لاہور: مسابقتی کمیشن پاکستان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنی رائے کا اجرا کرتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ وہ شوگر انڈسٹری کو مزید فعال اور مسابقانہ بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

سی سی پی نے گنے کی پروکیورمنٹ سے متعلقہ خدشات کا نوٹس لیتے ہوئے 25 جنوری 2018کو کھلی سماعت کا انعقاد کیا تھا تا کہ اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول گنے کے کاشتکار، شوگر ملز مالکان، وفاقی اور صوبائی حکومتی عہدیداران ، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی تجارتی تنظیموں کے نمائندگان کی رائے لی جا سکے۔

اس کھلی سماعت کے بعد سی سی پی نے اس معاملے پر اپنی رائے جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو تجویز کیا ہے کہ وہ گنے کی امدادی قیمت یا پرائس فلور ختم کر دے اور مارکیٹ کو طلب ورسد کے حساب سے قیمت کا تعین کرنے دے، اگر گنے کی قیمت کا تعین ضروری ہو تو اس کا تعین آزادنہ اور قابل اعتماد اعدادوشمار اور باقی فصلوں کی امدادی قیمتوں کودیکھتے ہوئے کیا جائے خاص طور پر جہاں پر امدادی قیمت کا تعین کیا جائے وہاں حکومت کو خریدار کی طرح عمل کرتے ہوئے کسانوں کو وقت پر مکمل ادائیگی کرنی چاہیے۔

سی سی پی نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ امدادی قیمت کا تعین وزن کے بجائے معیار پر کیا جائے۔ جو کسان بہتر معیارکے گنے کی پیداوار کریں ان کو بہتر معیار کا صلہ بھی ملنا چاہیے، حکومت کو ریسرچ اور ڈیولپمنٹ پر توجہ دیتے ہوئے گنے کی پیداوار کی لاگت کم کرنے اور پیداوار ومعیار کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہئیں۔

کمیشن نے یہ بھی کہا کہ مل مالکان کو زیادہ فعالیت سے کام کرتے ہوئے ضمنی پیداوار پر بھی توجہ دینی چاہیے تا کہ شوگر کی پیداوار کی لاگت کم ہو اور کسانوں کو وقت پر ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔کمیشن نے یہ رائے بھی دی کہ صوبائی حکومتوں کو قانون سازی کرتے ہوئے شوگر سیکٹر میں کھلے مقابلے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

سی سی پی نے پرچون اور تھوک کی سطح پر قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے تجویز دی کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کو کم از کم مقدار کا محفوظ ذخیرہ اپنے پاس رکھنا چاہایے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جاسکے لیکن اس کا استعمال احتیاط سے کیا جائے تا کہ آزادنہ مارکیٹ کا طریقہ کار متاثر نہ ہو۔

سی سی پی نے یہ بھی تجویز کیا کہ متعلقہ حکومتی ڈپارٹمنٹس کو چینی کی رسد سے متعلقہ معاملات پر ہر قت آگاہ رہنا چاہیے، یہ عمل چینی کی برآمد کے عمل میں بھی مدد دے گا۔ سی سی پی نے مشورہ دیاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی اداروں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے جو سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ اس رائے پر عمل کرانے کا طریقہ کار طے کر سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔