سندھ کا 103 ٹریلین روپے سے زائد کا بجٹ 10 مئی کو پیش ہو گا

 202ارب رواں ترقیاتی منصوبوں، 50 ارب کی بلاک ایلوکیشن نئی اسکیموں کے لیے مختص


تعلیم اور صحت کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے گا، 32 ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز۔ فوٹو : فائل

سندھ حکومت کا آئندہ مالی سال 2018-19 کے لیے 1.03 ٹریلین ارب روپے سے زائد کا بجٹ10 مئی بروز جمعرات سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 202 ارب روپے رواں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے جائیں گے جبکہ 50 ارب روپے کی بلاک ایلوکیشن نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کی جائے گی۔

آئندہ انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کو یہ استحقاق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مختص 50 ارب روپے کی نئی اسکیموں کی رقم کو بڑھا کر 200 ارب روپے کی اسکیمیں تیار کرسکے ۔ اس طرح کا بجٹ پہلی بار پیش کیا جا رہا ہے جس میں صرف جولائی سے ستمبر تک اخراجات کی منظوری دی جائے گی جس کے بعد نئی حکومت اپنے طریقے سے نئی اسکیموں میں رد و بدل کرسکے گی۔

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ تعلیم کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں 17190 ملین روپے میں اضافہ کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 24398 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ محکمہ صحت کا بجٹ رواں مالی سال کے 12400 ملین روپے سے بڑھا کر 12500 ملین ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ محکمہ داخلہ کا بجٹ 1850 ملین روپے سے بڑھا کر 2000 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30 ارب روپے ضلعی حکومتوں کے لیے بھی مختص کیے جائیں گے۔ بجٹ کی منظوری 10 مئی کی صبح پہلے سندھ کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی، بعدازاں اسے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کو بھی 27 ارب روپے سے بڑھا کر 30 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 45 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ نے آئندہ مالی سال میں 32 ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے جن کی مالیت 36 ار ب روپے بتائی جاتی ہے۔ محکمہ خزانہ نے ٹیکس ہدف 194 روپے سے بڑھا کر 230 ارب روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس طرح خدمات پر جی ایس ٹی کی مد میں آمدنی100 ارب روپے سے بڑھ کر 115 ارب روپے ہوسکے گی، دیگر ٹیکسز کی مد میں بھی آمدنی 94 ارب روپے سے بڑھ کر 116 ارب روپے ہوسکتی ہے۔

محکمہ خزانہ نے گاڑیوں پر الٹریشن فیس میں 20 سے 50 فیصد اضافے جبکہ کپاس پر فیس میں بھی 50 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، اس سے کپاس پر فیس 10 روپے فی 100 کلو گرام سے بڑھ کر 15 روپے ہوجائے گی۔

ذرائع کے مطابق موٹر سائیکل پر الٹریشن فیس 200 روپے سے بڑھا کر 300 روپے، ہیوی ٹرانسپورٹ پر مذکورہ فیس کو 2 ہزار سے بڑھا کر 3 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح ایک ہزار سی سی کی گاڑیوں پر الٹریشن فیس کو 1250 روپے سے بڑھا کر 15 سو روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ایک ہزار سی سی سے کم گاڑیوں پر مذکورہ فیس کو ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 12 سو روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، 15 سو سے زائد سی سی گاڑیوں پر الٹریشن ٹیکس کی شرح موجودہ 15 سو روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، رکشا پر مذکورہ ٹیکس 4 سو روپے سے بڑھا کر 6 سو روپے کرنے اور ٹریکٹر پر مذکورہ ٹیکس کو ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 15سو روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں