آج پھر سازش ہو رہی ہے
دہشتگردی کی جنگ نے یہاں کی آبادی کو گہرے زخم لگائے ہیں جس سے یہاں کا عام آدمی معاشی تباہی کا شکار ہوگیا ہے۔
www.facebook.com/shah Naqvi
HANGZHOU, CHINA,:
سوات اور دوسرے علاقوں میں طویل مدت دہشتگردی کی جنگ لڑی گئی جس میں مقامی آبادی ہر طرح کی تباہی بربادی کا شکار ہوئی۔ یہ تباہی و بربادی مسلسل تھی۔ یہ لوگ محب وطن ہیں، ماضی میں بھی قربانی دی۔
آج بھی پاکستان کے نام پر جان نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان سے محبت ان کے خون میں دوڑتی ہے۔ ان کی پاکستان سے محبت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ اگر کبھی پاکستان انڈیا سے ہار جائے تو غصے اور جذبات میں آکر اپنا ٹی وی توڑ دیتے ہیں۔ دہشتگردی کی جنگ نے یہاں کی آبادی کو گہرے زخم لگائے ہیں جس سے یہاں کا عام آدمی معاشی تباہی کا شکار ہوگیا ہے۔
پچھلے دنوں آئی ایس پی آر کے سربراہ سے وہاں کے تاجروں نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے کاروباری نقصانات کی ہر ممکن تلافی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو بات چیت سے حل نہ ہوسکے۔ پاک فوج دہشتگردی سے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں کررہی ہے جس کی نگرانی بذات خود آرمی چیف کررہے ہیں۔
یہ امر اطمینان بخش ہے کہ بہت بڑی تعداد میں لوگ واپس وزیرستان جاچکے ہیں جن کی دوبارہ آبادکاری پاک فوج کے تعاون سے ممکن ہوئی۔ اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ان علاقوں میں تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کی جدید سہولتیں میسر ہوں۔ یہ بات پیش نظر رکھنی چاہیے کہ ان علاقوں میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی بربادی ہوئی۔ اس لیے ان کا احساس محرومی بھی بہت بڑا ہے۔
خطرہ یہ ہے کہ اس احساس محرومی کو پاکستان دشمن طاقتیں نہ استعمال کرلیں۔ یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ دہشتگردی کی جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کے باوجود مکمل کامیابی حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ پاکستان کی سالمیت اس نازک صورتحال میں کسی نئے خطرے کو برداشت نہیں کرسکتی۔
پاکستان اس وقت جس صورت حال سے گزر رہا ہے اس سے ہر پاکستانی واقف ہے۔ اس موقعہ پر ضروری ہے کہ ہم پاکستان کی ماضی کی تاریخ کے ان واقعات کو پیش نظر رکھیں جس کے نتیجے میں پاکستان دو ٹکڑے ہوا۔ بنگلہ دیش راتوں رات وجود میں نہیں آیا۔ اس کے لیے اپنوں اور غیروں نے بڑی دماغ سوزی اور محنت کی تب جاکر یہ سانحہ وقوعہ پذیر ہوا۔
ملک کچی مٹی کے گھڑے نہیں ہوتے کہ ان پر لاٹھی ماری جائے اور وہ ٹوٹ جائے اور نہ صرف ایک فقرے ادھر تم ادھر ہم جیسے کھل جا سم سم کی بنیاد پر وجود میں آتے ہیں۔ نہ یہ کسی ایک فرد کی جھنجھلاہٹ اور نہ سپر طاقتوں کی انا کے ٹکڑاؤ کی بنیاد پر وجود میں آتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کو بھی بنگلہ دیش بننے میں بہت وقت لگا۔ یہ اس وقت ممکن ہوا جب ہم نے بنگالیوں کے جائز مطالبات کو پائے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ بنگالی مسلمانوں کو ہندو قرار دیا۔ جب وہ اپنے جائز مطالبات کے لیے سڑکوں پر آگئے تو ہم نے پھر بھی ہوش کے ناخن نہ لیے۔
جواب میں ان پر گولیاں چلا دیں۔ وہ بضد تھے کہ وہ پاکستان سے علیحدہ نہیں ہوں گے لیکن ہم نے انھیں پیش کش کی کہ وہ علیحدہ ملک بنالیں۔ بنگلہ دیش بننے میں ظاہری کردار بھارت کا تھا لیکن اس کے پیچھے پس پردہ امریکا تھا۔ کیوں کہ اسے سوویت یونین سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے امریکی سازشوں سے آگاہ مشرقی پاکستان کی ضرورت نہ تھی۔ اسے مغربی پاکستان چاہیے تھا جو جاگیردارانہ سرداری نظام پر مشتمل بے خبر، قرون وسطیٰ میں ڈوبا پسماندہ سوچ کا حامل تھا۔
یہی وجہ تھی کہ ہم آخری وقت تک ساتویں امریکی بحری بیڑے کا انتظار کرتے ہی رہ گئے۔ یحییٰ خان اپنے کیے پر آخر وقت تک نادم نہیں تھا۔ جب اسے بتایا جاتا کہ عوام اسے ملک توڑنے کا ذمے دار سمجھتے ہیں تو صحیح کہتا تھا کہ میں کسی دی کھوتی نوں ہتھ لایا اے۔ جو بات ذہن نشین کرنے کی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کے اسٹرٹیجک معاملات میں ایک پتا بھی امریکا کی مرضی کے بغیر نہیں ہل سکتا۔۔۔ سوال یہ ہے کہ آج پھر کوئی سازش ہورہی ہے۔ فاٹا سرحدی علاقوں کراچی اور پنجاب میں۔
سیل فون:۔ 0346-4527997