لاہور چیمبرکا لوڈشیڈنگ کیخلاف27 اپریل کو احتجاج کا اعلان

فیصلے پر23 اپریل کوپنجاب کے تمام چیمبرزوتجارتی ایسوسی ایشنزکواعتماد میں لیں گے


Commerce Reporter April 21, 2013
حکومت نے صنعتوں کو بجلی نہ دی تو صوبے بھر میں احتجاج ہوگا، فاروق افتخار فوٹو : فائل

KARACHI: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف 27 اپریل کو شدید احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار نے کی جبکہ نائب صدر میاں ابوذر شاد بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فاروق افتخار نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری 23 اپریل کو پنجاب کے تمام چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تجارتی ایسوسی ایشنز کا اجلاس بھی بلائے گا جنہیں بجلی و گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صنعتوں کو بجلی و گیس کی فراہمی میں ناکام رہی تو بڑے پیمانے پر احتجاج صوبے بھر میں پھیل جائے گا۔



انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ہڑتالوں اور احتجاج سے دور رہنا چاہتی ہے لیکن حکومت بدترین لوڈشیڈنگ کے ذریعے اسے یہ اقدامات کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ بجلی و گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعتیں تباہ و برباد ہورہی ہیں اور لاکھوں لوگوں کا روزگار داؤ پر لگا ہوا ہے، بجلی و گیس نہ ہونے کی وجہ سے صنعتی یونٹس میں پیداوار نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اس کے باوجود صنعتکاروں کو پورا مارک اپ اور ورکرز کی تنخواہیں ادا کرنا پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اس بدترین بحران کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوجائیں گے جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی۔

فاروق افتخار نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق کچھ سرکاری اہلکار صنعتکاروں سے رابطہ کرکے بجلی سپلائی کرنے کے عوض پیسے طلب کررہے ہیں، حکومت ان اہلکاروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لے جو بھتہ کلچر کو فروغ دے رہے ہیں حالانکہ صنعت کار بجلی نہ ملنے کے باوجود اپنے بلز باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بجلی و گیس سپلائی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے بصورت دیگر کاروباری برادری بھرپور احتجاج کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں