خیبرپختونخوااسمبلی  کے الوداعی اجلاس کے امکانات معدوم

کے پی کے حکومت کے پانچ سالہ دور میں اے این پی کے جعفر شاہ، جے یو آئی (ف) کے مفتی سید جانان سرگرم ارکان میں شامل رہے


احتشام بشیر May 22, 2018
خیبرپختونخوا اسمبلی کے الوداعی اجلاس کے امکانات آئینی مدت کے روز کم رہ جانے کے باعث معدوم ہوگئے ہیں فوٹوفائل

خیبرپختونخوا حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے میں 6 دن باقی رہ گئے دن تھوڑے رہ جانےکے باعث اسمبلی اجلاس کے امکانات معدوم ہونے لگے۔

تفصیلات کے مطابق پانچ سالہ دور میں اے این پی کے جعفر شاہ، جے یو آئی (ف) کے مفتی سید جانان سرگرم ارکان میں شامل رہے، سابق ڈپٹی اسپیکر مہرتاج روغانی اور جے یو آئی (ف) کی نجمہ شاہین کو کم چھٹیاں کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے الوداعی اجلاس کے امکانات آئینی مدت کے روز کم رہ جانے کے باعث معدوم ہوگئے ہیں، صوبائی حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے میں صرف چھ روز باقی رہ گئے ہیں، اسمبلی کے پانچ سالہ دور میں اپوزیشن صرف چار بار اجلاس کیلئے ریکوزیشن کر سکی، جبکہ زیادہ اجلاس حکومت کی جانب سے بلائے گئے۔

پانچ سالہ پارلیمانی دور میں اے این پی کے سید جعفر شاہ اور جے یو آئی کے مفتی جانان فعال ایم پی ایز کے طور پر سامنے آئے، مفتی سید جانان نے 121 سوالات، 10 تحریک التویٰ، 19 قراردادیں اور 11 توجہ دلاؤ نوٹس پیش کئے، اے این پی کے سید جعفر شاہ 94 سوالات سامنے لائے اور 42 قراردادیں پیش کیں۔

جے یو آئی کے مفتی فضل غفور اور اے این پی کے سید جعفر شاہ نے 94، 94 سوالات پیش کئے، پارلیمانی امور میں خواتین نے خوب دلچسپی لی، جے یو آئی کی نجمہ شاہین سر فہرست رہیں، انہوں نے 107 سوالات، 7 قراردادیں اور 10 توجہ دلاؤ نوٹس پش کئے۔ سابق ڈپٹی اسپیکر مہرتاج روغانی نے سب سے کم صرف 6 چھٹیاں کیں، نجمہ شاہین 7 دن غیر حاضر رہیں، وزراء میں وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نمبر لے گئے، انہوں نے ایوان میں 82 بل قانون سازی کیلئے ایوان میں پیش کئے۔

اسپیشل اسسٹنٹ عارف یوسف نے 47، عنایت اللہ نے 40، شہرام خان نے 41 بل پیش کئے، (ن) لیگ کے گوہر نواز کی پارلیمان میں عدم دلچسپی رہی، گوہر نواز 27 سیشنز کے اجلاسوں میں سے 187 دن غیر حاضر رہے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک 177، اے این پی کے گوہرعلی شاہ اور احمد بہادر 173 دن اجلاسوں میں شریک نہ ہوئے، حکومت کو آخری دنوں میں کورم کا مسئلہ درپیش رہا اور کورم کی نشاندہی پر اجلاس بغیر کسی کارروائی کے بھی ختم ہوئے، جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اقلیتی امیدوار بلدیو کمار ایم پی اے کی حیثیت سے حلف نہیں اٹھا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں