انتخابی سرگرمیوں میں تیزی الیکشن دفاتر میں رونقیں بڑھ گئیں

اندرون شہر کی روایتی منڈلیاں سج گئی ہیں۔ سڑکوں، بازاروں اورگلیوں میں پارٹی پرچم لہراتے اوربینرز اپنی بہار دکھا رہے ہیں


Shahbaz Anwer Khan April 24, 2013
اندرون شہر کی روایتی منڈلیاں سج گئی ہیں۔ سڑکوں، بازاروں اورگلیوں میں پارٹی پرچم لہراتے اوربینرز اپنی بہار دکھا رہے ہیں. فوٹو : فائل

صوبائی دارالحکومت میں انتخابی سرگرمیاں اب آہستہ آہستہ تیزی پکڑ رہی ہیں۔

امیدواروں نے کارنر میٹنگز اور ڈور ٹوڈور رابطہ مہم شروع کررکھی ہے۔ انتخابی دفاتر میں رونقیں بڑھنے لگی ہیں جہاں رات گئے تک سیاسی کارکن بیٹھتے،اپنی جماعت اوراس کے نامزد امیدوار کے اوصاف حمیدہ بیان کرتے،مخالف امیدواروں کی انتخابی مہم میں کیڑے نکالتے اور چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتے دکھائیی دیتے ہیں۔

اندرون شہر کی روایتی منڈلیاں سج گئی ہیں۔ سڑکوں ، بازاروں اورگلیوں میں پارٹی پرچم لہراتے اور بینرز اپنی بہار دکھا رہے ہیں۔ یہاں اس مرتبہ بھی چند بڑے سیاسی دنگل ہونے کا امکان ہے کہ بعض حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے بڑے میدان میں اترے ہوئے ہیں۔ یہاں مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف حلقہ این اے 120 میں کھڑے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین حلقہ این اے 122 سے امیدوار ہیں ۔ حلقہ این اے 129 سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف قسمت آزمارہے ہیں ۔

حلقہ این اے 126 سے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری محمد زوار بہادر (یعنی اپنی اپنی پارٹیوں کے سیکنڈ اِن کمانڈ ) آمنے سامنے ہیں ۔ حلقہ این اے 124 سے معروف قانون دان اعتزاز احسن کی اہلیہ بشریٰ اعتزاز کھڑی ہیں۔ حلقہ این اے 130 سے سابق وفاقی وزیر ثمینہ گھرکی میدان میں ہیں۔ این اے 125سے تحریک انصاف کے شہ دماغ اور ممتاز قانون دان حامد خان کھڑے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی دیگر حلقوں میں مقابلہ دلچسپ اور مزیدارہوتا دکھائی دیتا ہے ۔

شہر کے اہم حلقہ این اے 120 میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے مقابلے میں تحریک انصاف کی پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد، جماعت اسلامی کے حافظ سلمان بٹ اور پیپلزپارٹی کے زبیر کاردار ہیں ۔ نوازشریف کی انتخابی مہم کا آغازان کی سیاسی میدان میں زیر تربیت صاحبزادی مریم نواز نے حمزہ شہبازشریف کے ساتھ مل کرکیا ۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کے ساتھ ایک بڑی ریلی نکالی اور حلقہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ تحریک انصاف کی طرف سے اس کے چیئرمین عمران خان نے ریلی نکال کر یہاں اپنی جماعت کے امیدواروں ڈاکٹر یاسمین راشد ، زبیر نیازی اور مظہر اقبال بھلی کی مہم کا آغاز کیا۔

پیپلزپارٹی کے زبیر کاردار اور میاں ماجد حسین اس علاقے میں عوام کے ساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے حافظ سلمان بٹ بھی اپنی پارٹی کے صوبائی امیدواروں کے ہمراہ ووٹروں سے رابطوں میں مصروف ہیں ۔ پروفیسر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ان کا مقابلہ صرف نوازشریف سے ہے جن کو حلقہ میں شکست دینے میں وہ بڑی پْرعزم دکھائی دیتی ہیں ۔ میاں شہبازشریف حلقہ این اے 129 سے امیدوار ہیں جن کے مقابلے میں پیپلزپارٹی کے سٹنگ ایم این اے طارق شبیر میو اور تحریک انصاف کے منشا سندھو ہیں ۔ طارق شبیر میو کے والد بھی سیاسی طورپر علاقے کی ایک دبنگ شخصیت تھے۔

یہاں ان کی بڑی برادری آباد ہے۔ منشا سندھو کو تحریک انصاف نے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ شہباز شریف ان دونوں مدمقابل امیدواروں کو شکست دینے کے لیے مختلف اندازسے بروئے کار ہیں ۔ وہ ان برداریوں میں دراڑیں ڈالنے کے لیے کوشاں ہیں ۔ این اے 126جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ جمعیت علماء پاکستان کے اپنے'' ہم منصب '' قاری زوار بہادر کے مقابلے میں ہیں ۔ یہیں پر مسلم لیگ ن کے احمد حسان اور پیپلزپارٹی کے سید زاہد حسین بخاری بھی امیدوارہیں۔

حلقہ این اے 124 میں بھی مقابلہ دلچسپ ہوگا۔ یہاں پیپلزپارٹی کی بشریٰ اعتزاز کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر اور تحریک انصاف کے ولید اقبال کے ساتھ ہے۔ حلقہ این اے 125 میں تحریک انصاف کی طرف سے حامد خان کو مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق ، پیپلزپارٹی کے نوید چوہدری ٍاور جماعت اسلامی کے وقار ندیم وڑائچ سے مقابلے کے لیے اتاراگیا ہے ۔ حلقہ این اے 121 میں بھی صورت حال خاصی دلچسپ ہے یہاں پیپلزپارٹی کے دو مرتبہ الیکشن میں ہارنے والے اورنگ زیب برکی کو تیسری مرتبہ قسمت آزمائی کے لیے ٹکٹ دی گئی ہے۔

ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے سٹنگ ایم این اے میاں مرغوب احمد کو نظر انداز کرکے سابق صوبائی رکن پنجاب اسمبلی مہر اشتیاق احمد کو ترجیح دی ہے ، تحریک انصاف نے یہاں پر سابق گورنر میاں محمد اظہر کے جوان سال صاحبزادے بیرسٹر حماد اظہر اور جماعت اسلامی نے اپنی جماعت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کو مقابلے کے لیے تیار کیا ہے انہی کے ساتھ ایک اور پارلیمنٹرین سابقہ مسلم لیگ ق اور بعد میں ہم خیال کے رہنما میاں محمد آصف بھی پوری تیاری کے ساتھ صف آرا ہیں ۔

اسی حلقہ میں صوبائی نشست پر سابق ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان بھی امیدوار ہیں جنہیں انہی کی جماعت کے شعیب خان نیازی کی طرف سے سخت مزاحمت کاسامنا ہے ۔ ان کا ہدف اپنی کامیابی نہیں رانا مشہود کی شکست ہے۔

حلقہ این اے 130 میں جہاں دو الیکشن جیتنے والی سابق وفاقی وزیر ثمینہ گھرکی پیپلزپارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں وہاں ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے سہیل شوکت بٹ ،تحریک انصاف کے چوہدری طالب حسین سندھواور جماعت اسلامی کے چوہدری منظور گجر کے ساتھ ہے ۔ حلقہ این اے 127 سے پیپلزپارٹی کے خرم لطیف کھوسہ امیدوار ہیں ان کے ساتھ صوبائی نشست پر پروفیسر وارث میر کے صاحبزادے فیصل میر بھی کھڑے ہیں۔ یہاں مسلم لیگ ن کے وحید عالم خان ،تحریک انصاف کے نصراﷲ مغل اور جماعت اسلامی کے احسان اﷲ وقاص امیدوار ہیں۔

حلقہ این اے 122 میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی جماعت کے امیدوار ہے ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے سٹنگ رکن قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، پیپلزپارٹی کے بیرسٹر عامر حسن بھی کھڑے ہوئے ہیں۔ یہاں صوبائی نشست پر مسلم لیگ ن نے پارٹی میں حال میں شمولیت اختیارکرنے والے چوہدری اختر رسول کو ٹکٹ سے نوا زا ہے جس پر انہیں اپنی جماعت کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے ۔ ان کے مدمقابل تحریک انصاف نے بھی پارٹی میں نووارد میاں اسلم اقبال کو نامزد کیا ہے۔

حلقہ این اے 118 میں پیپلزپارٹی کے آصف ہاشمی ایک مضبوط امیدوار تھے لیکن ان کے کاغذات مسترد کیے جانے کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے فرازہاشمی کو پارٹی کے امیدوار کے طورپر پیش کیا ہے ۔ وہ یہاںپر صوبائی اسمبلی کی نشست کے بھی امیدوار ہیں،ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے سٹنگ ایم این اے ملک ریاض اورتحریک انصاف کے حامد زمان سے ہوگا۔ حلقہ این اے 119 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز ، تحریک انصاف کے محمد خان مدنی ،جماعت اسلامی کے امیرالعظیم اورپیپلزپارٹی کے ملک سہیل کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ اسی حلقہ میںحمزہ شہباز کو پریشان کرنے کے لیے عائشہ احد بھی کھڑی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں