بیج کو تادیر محفوظ رکھنے کیلیے اسٹوریج کمپلیکس تعمیر

وزیرغذائی تحفظ نے افتتاح کردیا،گندم،مکئی،دال کے 5ٹن فی گھنٹہ بیج تیارکرنے کی صلاحیت


Waqai Nigar Khusoosi May 26, 2018
وزیرغذائی تحفظ نے افتتاح کردیا،گندم،مکئی،دال کے 5ٹن فی گھنٹہ بیج تیارکرنے کی صلاحیت۔ فوٹو: فائل

ملک میں بیج کو لمبے عرصے تک بہتر طریقے سے محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل میں اسٹوریج کمپلیکس کا افتتاح کر دیا گیا ہے جس میں 6 اقسام کے بیج ذخیرہ کرنے اور کولڈ اسٹوریج کی سہولت موجود ہے۔

وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سردارسکندر حیات بوسن نے قومی زرعی تحقیقی مرکز میں بیج کی تیاری اور اسٹوریج کمپلیکس کا افتتاح کیا،یہ کثیرفصلی اورہائی ٹیک سیڈ پلانٹ ہے جو 3 سے 5 ٹن فی گھنٹہ کے حساب سے مکئی، گندم، سویابین، کینولا، جو اور دالوں کے بیج تیارکر سکتا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیرنے کہاکہ پاکستان زرعی تحقیقی کونسل ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان میں زراعت کی ترقی اور غذائی تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے، کسانوں کے مسائل کا حل اور ان تک فصلوں کی نئی اقسام اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کونسل کے سائنسدانوں کے مرہون منت ہے، بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے جدید علم اور نئی ٹیکنالوجی کو کسان کی دہلیز تک پہچانا ہوگا نیز حکومت کو بھی کاشتکار کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے پیداواری لاگت کو کم کرنے میں عام کسان کی مدد کرنا ہو گی۔

وفاقی وزیر نے قومی زرعی تحقیقی مرکز کے دورے کے موقع پر مکئی کے بھٹے کو چننے والی مشین اور ڈی ہسکر کا بھی معائنہ کیا جو زرعی تحقیقی مرکز کے سائنسدانوں کی جانب سے متعارف کرایا گیا ہے۔

پروگرام لیڈر ڈاکٹر شفیق زاہد نے بتایا کہ بیج کی تیاری اور اسٹوریج کمپلیکس ہائبرڈ سیڈ پروجیکٹ کے تعاون سے 33 ملین کی لاگت سے تیار کیا گیا، یہ سہولت ملک میں عام کسان کے لیے اونچے معیار اورکم قیمت میں دستیاب ہے۔

چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹریوسف ظفر نے کہا کہ زرعی تحقیقی کونسل نے گندم، چاول، مکئی، گنا، دالیں، ہارٹیکلچر، کپاس اور لائیواسٹاک کے شعبہ جات میں تحقیق پر شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور سویابین کی کاشت کے لیے کاشت کاروں کو تصدیق شدہ بیج بھی مہیا کیے جا رہے ہیں، پی اے آرسی زراعت میں جدت اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے لیے بڑے اقدامات کر رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔