واپڈا سے ٹھیکوں میں دھاندلی سیمنز زر تلافی دے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

مسابقتی کمیشن کی معافی کے باوجود پروکیورمنٹ رولز، نیب ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے


Express Report April 24, 2013
مسابقتی کمیشن کی معافی کے باوجود پروکیورمنٹ رولز، نیب ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے سیمنز ہیڈکوارٹرز کو خط لکھا ہے کہ پاکستان میں واپڈا کو ٹرانسفارمر اور سوئچ گیئرز فراہم کرنے کے ٹھیکے میں کرپشن میں ملوث سیمنز اہلکاروں کو سزا دی جائے اور حکومت پاکستان کیساتھ معاملات طے کرکے رقم ادا کی جائے۔

خط میں 2007-2009 کے دوران پرائس فکسنگ کارٹل توڑنے کے حوالے سے مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ڈیسکوز(DISC0,S) کو ٹرانسفارمرز اور سوئچ گیئرز فراہم کرنے کے 45 ارب روپے کے پبلک سیکٹر ٹھیکے کیلیے کارٹل بنایا گیا اور کارٹل بنانے والوں میں سیمنز(siemens) پاکستان کا حصہ 29.2 فیصد تھا۔ کمپنی نے 2009 سے 2010 کے دوران ٹینڈرز میں دھاندلی کا اعتراف کیا تھا اور مسابقتی کمیشن نے کمپنی کو معاف کردیا تھا۔ مسابقتی کمیشن کی طرف سے معافی کے باوجود پروکیورمنٹ اور انسداد کرپشن کے قوانین کے تحت سیمنز اور اس کے حکام کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کے مطابق جس طرح سمینز پاکستان نے کارٹل بنایا اس طرح کا کارٹل بنانا کرپشن ہے۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کے مطابق بھی پبلک ٹینڈرز میں کارٹل بنانا جرم ہے۔ سیکشن10 کے تحت کرپشن کرنیوالے شخص کو14 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیںاور ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والی اور کرپشن کے ذریعے حاصل کی جانیوالی املاک کو بھی حکومت قبضے میں لے سکتی ہے۔



 

ٹرانسپرنسی انٹرنیشل پاکستان کے خط میں جرمن قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ جرمن قوانین کے مطابق بھی کسی اعلیٰ افسر کی طرف سے کرپشن کرنے پر کمپنی ذمہ دار سمجھی جاتی ہے اور کمپنی کو ایک ملین تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میسرز سیمنز پر 2008 میں بھی کرپشن کے الزامات لگ چکے ہیں، کمپنی ٹھیکے لینے کیلیے رشوت دیتی رہی، بعدازاں امریکی تحقیقات کو روکنے کیلیے کمپنی نے امریکی اور جرمن اتھارٹیز کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے، امریکا میں بھی سیمنز کیخلاف تحقیقات ہوئیں، سزا سے بچنے کیلیے کمپنی ایک ارب ڈالر جرمانہ دینے پر متفق ہوگئی تھی۔

ٹرانسپرنسی پاکستان نے سیمنز سے مطالبہ کیا ہے کہ بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کیلیے اسی طرز پر حکومت پاکستان کیساتھ بھی معاملات طے کیے جائیں، اس کے علاوہ سیمنز پاکستان میں کرپشن میں ملوث افسروں کیخلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے سپریم کورٹ، وزیر پانی وبجلی اور چئیرمین نیب کو بھی خط کی کاپیاں بھجوا دی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں