صرف ایک صفحہ
کرسی کی خاطر کتنے بے عزت ہوئے برسوں کی ساکھ لاکھ میں بیچ دی۔
KARACHI:
پاکستان میں قیام پاکستان کے وقت اور چند سال تک تین طرح کے طبقے تھے سماج میں ایک تو وہ جو بڑے اور امیر تھے یعنی اعلیٰ طبقہ، دوسرا متوسط یا درمیانہ طبقہ اور تیسرا عام یا غریب طبقہ اور اس میں عزت کے لحاظ سے درمیانہ طبقہ بہت اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، یہ لوگ سفید پوش کہلاتے تھے اور محدود اور حلال آمدنی میں اس طرح گزارا کرتے تھے کہ عزت برقرار رہتی تھی۔پھر قائد اعظم رخصت ہوگئے، لیاقت علی خان کو رخصت کردیا گیا شہید کرکے۔
قائد اعظم ترک وطن کرکے پاکستان آئے تھے ساتھیوں کے ساتھ، جب کہ قائد اعظم کا تعلق خاندان کے اعتبار سے کراچی اور ٹھٹھہ سے تھا قدیمی! لیاقت علی خان کو کوئی جانتا نہیں ''مکہ چوک'' بھی ختم ہوگیا کہ ان سے منسوب تھا اور دریاؤں پر بھارت نے قبضہ کرلیا جس کو لیاقت علی خان نے مکہ دکھایا تھا پانی کے معاملے پر۔پھر پاکستان ترقی کی راہ پر اس قدر گامزن ہوا کہ ''لوہار سنار بن گئے'' صرف دو طبقے رہ گئے ایک غریب ایک امیر، غریب 90 فیصد امیر دس فیصد درمیانہ طبقہ اپنی شرافت کے ساتھ نچلے طبقے میں ڈھل گیا۔
نچلے طبقے میں سے بدمعاش چور اچکے پہلے اعلیٰ طبقے کے آلہ کار بنے، کام سیکھا اور پھر ان کو بھی آنکھیں دکھائیں اور شادی ہالوں اور دوسرے دھندوں سے اوپر قدم جما لیے اور سیاست میں بھی اپنے گندے ہاتھ شامل کرکے اسے آلودہ کردیا، بڑے لوگ اس کا شاہکار ہیں اور دوسرے تقلید میں ہیں۔
ایک سے ایک کاریگر ہے کسی نے علامہ اقبال کا مزار پکڑ لیا، کوئی قائد اعظم سے کام چلا رہا ہے اور کچھ نے بالائی سندھ میں جدید مقبروں کو سیاسی اسٹیج بنا دیا ہے اور سیاسی کاروبار شروع ہے ہر طرف بچہ سیاست چل پڑی ہے بزرگ ان کے لباس سنبھالے چل رہے ہیں۔ کوئی ایک روپے کا کام کیے بغیر لاکھوں کا ہیلی کاپٹر انجوائے کر رہا ہے۔ اور غریب کے غم میں نڈھال ہیں دونوں۔ اپنے اقتدار کا نام ووٹ کو عزت دو رکھ دیا ہے یعنی ہم ہی ووٹ ہیں، ہمیں عزت دو۔ ووٹ بینک ان کا ہے جس میں عوام کا زن بچہ قید ہے اور رہے گا جب تک ظلم رہے گا۔
کرسی کی خاطر کتنے بے عزت ہوئے برسوں کی ساکھ لاکھ میں بیچ دی۔ صحافت کے نام پر گند اچھالا جا رہا ہے اور جن پر اور جن کا اچھالا جا رہا ہے وہ اسی لائق ہیں لندن میں اوقات نظر آجاتی ہے سب ''لندنیوں'' کی فرار شدہ بھی اور ''قیام کنندہ'' کی بھی۔ لندن نے ہی برصغیر کا حلیہ بگاڑا تھا۔ اور ملکہ اب تک ہندوستان سے چرایا ہوا ہیرا پہنتی ہیں تاج میں ان کے سامنے ہی جو اس کے وارث ہیں یعنی پاکستانی، یہ ہیرا مسلمان حکمرانوں کے پاس تھا اور وہ ظاہر ہے کہ پاکستان کے حصے میں آتا ہے۔ اب بھی ''لندنیوں'' نے پاکستانیوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ سب کچھ وہاں ہے اور پاکستان مقروض ہے، مال پاکستانیوں کا لوٹ کر لے گئے بتاتے باپ دادا کا ہیں ۔
کوشش میں ہیں اور پوری کوششوں میں ہیں کہ بات بن جائے مگر جج کے گھر پر فائرنگ کرکے معاملہ خراب کردیا گیا ہے اور فرار کے راستے کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری پارٹی سندھ میں راج کر رہی ہے لسانیت کے ایجنڈے کے مطابق، ہر ادارے میں نااہلوں کی لائن ہے مگر ''اپنے'' ہیں لہٰذا کوئی کچھ نہیں کرسکتا اس کی ابتدا لاڑکانہ کے ''سیاسی پیر'' نے کی تھی پاکستان دولخت ہوجانے کے بعد اب اس کی انتہا ہے ''داماد'' کے دور میں حال عوام کا کیا ہے ایکسپریس کا صرف ایک صفحہ نمبر گیارہ 17 اپریل 2018۔
٭ محکمہ خوراک نواب شاہ کی نوازشات۔ ساڑھے پانچ لاکھ بوری گندم من پسند افراد کو اونے پونے فروخت۔ شہریوں کے لیے ذخیرہ کی گئی گندم سندھ حکومت کی ہدایت پر چیک گارنٹی پر چھ ماہ کے ادھار پر سستے داموں فروخت۔ ضلع ہے بے نظیر آباد۔ گندم 3390 /- میں خریدی اور 2450 روپے میں 910 روپے فی بوری سبسڈی کے ساتھ من پسند افراد کو دے دی گئی۔ ''اپنے آدمی ہیں''۔
٭ ضلع بدین میں سیکڑوں سرکاری اسکول درسی کتابوں سے محروم، نئے سال کا ایک ماہ اب گزر گیا ہوگا، اس کے باوجود تعلیمی سرگرمیاں معطل۔ ہزاروں طلبا اور طالبات متاثر والدین اور اساتذہ کا اظہار تشویش۔ کڈھن، سیرانی، نندو، شادی لارج، کھوسکی، بیڈی، مٹھی تھری، عبداللہ شاہ، شہید رانی، دودو سومرو، دیبی جرکس کے سیکڑوں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں۔ اب شاید کتابیں آئی ہوں وقت تو ضایع ہو ہی گیا۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭ میرپور خاص میں پندرہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ، ہزاروں مزدور بے کار سندھ کے چوتھے بڑے شہر میں پانی کا بحران، تجارتی زرعی سرگرمیاں متاثر، عمر رسیدہ اور بیمار افراد اذیت ناک صورتحال کا شکار۔ وولٹیج میں کمی بیشی سے آلات کا نقصان۔ حیسکو کے جھوٹ۔ یہاں ہم یہ عرض کردیں کہ لاکھڑا پاور ہاؤس جو سستی بجلی فراہم کرتا ہے اسے بند رکھا جا رہا ہے۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭ اساتذہ کی ہڑتال سیکڑوں اسکولوں میں تدریسی عمل معطل۔ بدین میں کرپٹ تعلیمی افسران کے خلاف کارروائی تک ہڑتال جاری رہے گی۔ بدین کے دفتر میں رشوت خوری، بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف ریلی۔ اساتذہ تنظیم گسٹا رہنما کے خلاف کلرکوں کا بیان کہ اساتذہ ناجائز کام کے لیے تشدد تک کرتے ہیں۔ یہ دو طرفہ۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭ سامارو نجی جیل پر چھاپہ،11 ہاری بازیاب، دو خواتین اور چھ بچے شامل۔ زمیندار جبری مشقت کراتا تھا۔ زمیندار کو کچھ نہیں کہا گیا۔ واقعہ کراچی میں پیش آتا تو نہ جانے کیا کچھ ہوتا۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭واسا نے واٹر کمیشن کے احکام ہوا میں اڑا دیے، سیوریج لائن کا شگاف بند نہ کرنے سے سبزی منڈی میں گندا پانی کیچڑ۔ یہ عدالتی واٹر کمیشن ہے جس نے شگاف بند کرنے کا حکم دیا تھا، پرواہ نہیں کی کسی نے۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭ تھر میں بڑھتے وبائی امراض مزید 4 بچے دم توڑ گئے، 17 اپریل تک اس ماہ میں ہلاکتیں 26 ہوگئیں، حکومت سندھ وعدے کے مطابق گندم کی تقسیم میں ناکام، اسپتال دواؤں کی سہولت سے محروم۔ شاہ بچہ ہیلی کاپٹر میں گھوم رہا ہے۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭زیریں سندھ میں پانی کا سنگین بحران، فصلیں تباہ، کھوسکی اور دوسرے علاقوں میں چھ ماہ سے پانی بند ہے اور زیر زمین پانی پینے سے لوگ بیمار، چھوٹی بڑی نہروں میں پانی بند، فصلیں سوکھ رہی ہیں، متعلقہ ایس ڈی او لاکھوں روپے رشوت کے عوض بڑے زمینداروں کو پانی دے رہا ہے، ٹیل کے علاقے میں پانی نہیں پہنچ رہا، کھپرو کے آبادگاروں کا مظاہرہ۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭ ٹھٹھہ میں منشیات کا کاروبار عروج پر ہے، پولیس کی سرپرستی میں۔ ٹھٹھہ شہر کی گلی گلی میں کچی شراب کی بھٹیاں قائم ہوگئی ہیں، گٹکے کا کاروبار مستحکم۔ ''اپنے آدمی ہیں۔''
٭پی پی نے تھری باشندوں کی محرومیاں ختم کردیں۔ تھر میں صحت کی سہولتوں کے لیے چھوٹی ڈسپنسریاں بنانے کا منصوبہ۔ رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کا وفد سے ملاقات کے دوران اظہار خیال۔ یہ تھری شاید ڈیفنس کراچی میں رہتے ہیں جن کے بارے میں شازیہ مری نے فرمایا۔ عام تھری تو پریشان ہے۔ مور مر رہے ہیں، مور جیسے بچے مر رہے ہیں اور آپ ایئرکنڈیشنڈ ماحول میں یہ اعلان فرما رہی ہیں۔ بے پرواہ، بے خبر کیونکہ ''اپنے آدمی ہیں۔''