بجلی وفاقی و صوبائی ادارے 850 ارب روپے کے نادہندہ

موجودہ حکومت میں اداروں  پر واجبات440ارب روپے بڑھے، نجی شعبہ 5کھرب 65ارب 90 کروڑ روپے کے ساتھ سرفہرست


علیم ملک May 30, 2018
2013-17تک لاسزپرحدمیں رہے نہ 100فیصدریکوری ہوئی،سبسڈی الگ دیناپڑی، 4برس میںخزانے کو 573ارب نقصان فوٹو: فائل

وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت ملک کے مختلف وفاقی و صوبائی اداروں کا وزارت توانائی کی پاور ڈویژن کے850ارب روپے کے نادہندہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، موجودہ دور حکومت میں اداروں کے ذمے واجبات میں 440ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، نجی شعبہ 5کھرب 65ارب 90کروڑ روپے کے ساتھ سرفہرست ہے۔

دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی صوبائی حکومتیں، آزادکشمیر حکومت، فاٹا کے مختلف ادارے اور کے الیکٹرک مجموعی طور پر 285ارب کی نادہندہ ہیں اور 4برسوں میں اداروں کی جانب سے مکمل ادائیگیاں نہ کرنے سے ان کے واجبات میں134ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال کی نسبت اداروں کے واجبات میں 59ارب روپے کا اضافہ ہوا، 2013میں وفاقی و صوبائی حکومتوں ، اے جے کے ، کے الیکٹرک اور نجی شعبے کے ذمے واجبات 410ارب 90کروڑ روپے تھے جبکہ گزشتہ سال 2017میں یہ رقم 729ارب 90کروڑ تھی۔

دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کے ماتحت ادارے 9ارب 20کروڑ، صوبائی حکومتوں نے پاور ڈویژن کو 40 ارب 70کروڑروپے اداکرنے ہیں، آزادکشمیر حکومت کے ذمے واجبات میں گزشتہ 5برسوں میں 71.9ارب روپے کااضافہ ہوا ہے اور آزاد کشمیر حکومت 95ارب 90کروڑ روپے کی نادہندہ ہے جبکہ 2013میں آزاد کشمیر حکومت نے 24ارب اداکرنے تھے، فاٹا کے مختلف ادارے 25ارب 10کروڑاور بلوچستان حکومت نے 42ارب 30کروڑ اداکرنے ہیں، کے الیکٹرک کے ذمے وفاقی حکومت کے واجبات 71ارب 80کروڑ ہیں، گزشتہ برس یہ رقم 60ارب 10کروڑ تھی جبکہ 2013میں کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کو 26 ارب 80کروڑاداکرنے تھے۔

دستاویز میں بتایاگیا کہ پاور ڈویژن کے ذمے مختلف اداروں کے 573 ارب روپے کے واجبات ہیں، پن بجلی کی مد میں واپڈا این ٹی ڈی سی کو 55ارب 30کروڑ اور نجی بجلی گھروں کو 382ارب 30کروڑ اداکرنے ہیں، فرنس آئل کی فراہمی پر مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 94ارب 50کروڑ اداکرنے ہیں، پاور ڈویژن نے گیس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو 21ارب سے زائد کی ادائیگیاں کرنی ہیں، پا ورڈویژن کے ذمے مختلف اداروں کے واجبات میں 5برسوں کے دوران 365 ارب 90کروڑکااضافہ ہوا، گزشتہ سال پاور ڈویژن کے ذمے واجبات 379ارب تھے۔

دستاویز کے مطابق گزشتہ 4 سال میں لاسز کی مقررہ حد سے تجاوز کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 157.7ارب روپے کا نقصان پہنچا، نیپرا نے تقسیم کارکمپنیوں کے لیے نقصانات کی حد15.3فیصد رکھی تھی جبکہ کمپنیوں کے نقصانات کی شرح 17.9فیصد رہی، تقسیم کارکمپنیوں کی جانب سے100فیصد ریکوریز نہ کرنے کی وجہ سے248 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ دستاویز میں بتایاگیاکہ فاٹا کے بجلی کے صارفین کو گزشتہ 4 برسوں میں14ارب 20کروڑ روپے، آزاد کشمیر کے صارفین کو 52.44ارب اورمختلف صنعتی صارفین کو 31ارب 40کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی، کے الیکٹرک کے وفاق کے ذمے 69 ارب روپے کے واجبات ہیں، ان تمام عوامل کی وجہ سے گزشتہ 4برسوں میں سرکاری خزانے کو 573ارب روپے کا نقصان ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں