شُکر گزار بندے

’’اور اگرتم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو ان کو شمار نہ کرسکو گے ۔ بے شک انسان یقینًا بہت ظالم بڑا ناشُکرا ہے۔‘‘


’’اور اگرتم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو ان کو شمار نہ کرسکو گے ۔ بے شک انسان یقینًا بہت ظالم بڑا ناشُکرا ہے۔‘‘ فوٹو: فائل

شُکر کی تعریف : ابن قیم ؒ کہتے ہیں: شُکر کی اصل نعمت دینے والے کی نعمت کا عاجزی، انکساری اور محبت سے اعتراف کرنا ہے۔ پس جو شخص نعمت کو نہیں پہچانتا بل کہ وہ اس سے جاہل ہے تو وہ اس کا شُکر بھی ادا نہیں کرسکتا۔ جو نعمت کو تو پہچانتا ہے لیکن اس نعمت کے دینے والے کی معرفت نہیں رکھتا اس نے بھی شُکر ادا نہیں کیا۔ اور جو نعمت اور نعمت دینے والے کی معرفت تو رکھتا ہے لیکن اس نعمت کا انکار کرتا ہے جس طرح منکر اپنے اوپر منعم کی نعمتوں کا انکار کرتا ہے تو اس نے بھی ناشُکری کی۔ جو نعمت اور نعمت عطا کرنے والے کو پہچانتا ہے اور اس کا اقرار بھی کرتا ہے اس کا انکار نہیں کرتا لیکن نعمت دینے والے کے لیے عاجزی اختیار نہیں کرتا، نہ اس سے محبت کرتا ہے اور نہ ہی اس سے راضی ہوتا ہے اس نے بھی شُکر ادا نہیں کیا۔ جس نے نعمت اور نعمت دینے والے کو پہچان لیا اور اس نعمت کا اقرار کیا اور نعمت دینے والے کے لیے عاجزی اختیار کی، اس سے محبت کی، اس سے راضی ہوگیا اور اس نعمت کو دینے والے کی محبوب جگہ اور اس کی اطاعت میں خرچ کیا تو دراصل یہ ہے شُکر ادا کرنے والا۔

( طریق الہجرتین و باب السعادتین، جلد:1، صفحہ:95)

شُکر گزار کہاں ہیں؟

تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے شُکر کو اس راستے پر چلنے والوں کے مراتب میں سے سب سے بڑا مرتبہ قرار دیا۔ درود و سلام ہو شُکر گزاروں کے سردار، حمد کرنے والوں کے امام، ہمارے نبی مکرمؐ، ان کی آلؓ اور ان کے اصحابؓ پر اور سب کے سب پر سلامتی ہو۔ بے شک ہم پر اللہ کی بے پناہ نعمتیں ہیں، اس کے احسانات عظیم ہیں اور اس کا فضل بہت بڑا ہے کہ اس نے کتنی نیکیاں ثابت کیں اور کتنے ہی احسانات ہیں جو اس نے عطا فرمائے، کتنی ہی مصیبتیں ٹال دیں اور کتنے ہی عذاب اس نے لوٹا دیے۔ ''اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو ان کو شمار نہ کرسکو گے ۔ بے شک انسان یقینًا بہت ظالم بڑا ناشُکرا ہے۔'' (ابراہیم )

شُکر اور شُکر گزاروں کی فضیلت:

٭ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کا شُکر ادا کریں اور اس کے فضل کا اعتراف کریں ، اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا اور تم میرا شُکر ادا کیا کرو اور میری ناشُکری نہ کیا کرو۔'' (البقرۃ ) اور اللہ سبحانہ نے فرمایا: '' میرا شُکر ادا کرو اور اپنے والدین کا بھی، میری ہی طرف لوٹنا ہے۔'' (لقمان)

٭ اللہ سبحانہ نے خبر دی ہے کہ بے شک وہ اپنے بندوں میں سے شُکر گزاروں کو عذاب نہیں دیتا۔ پس اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم شُکر ادا کرو اور تم ایمان لے آؤ۔'' (النساء )

٭ اللہ سبحانہ نے واضح کردیا ہے کہ اس کے بندوں میں سے شُکر کرنے والے ہی اس کے فضل اور اس کے احسان کے ساتھ خاص کیے گئے ہیں، تو اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''اور اسی طرح ہم نے ان کے بعض کو بعض کے ساتھ آزمایا تاکہ وہ کہیں کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے ہمارے درمیان میں سے احسان فرمایا ہے؟ کیا اللہ شُکر گزاروں کو نہیں جانتا۔'' ( الانعام )

٭ اللہ نے لوگوں کو شُکر گزاروں اور ناشُکروں میں تقسیم کر دیا ہے۔ تو اس کے نزدیک چیزوں میں سے سب سے مبغوض چیز ناشُکری اور ناشُکری کرنے والے ہیں اور سب سے محبوب شُکر اور شُکر کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''بلاشبہ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا، خواہ وہ شُکر کرنے والا بنے اور خواہ ناشُکرا۔''

اور اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''اگر تم ناشُکری کر و گے تو یقینًا اللہ تم سے بہت بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشُکری کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شُکر کروگے تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔'' (الزمر)

٭ اللہ سبحانہ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ نعمتوں کی حفاظت، ان کا قائم رہنا اور ختم نہ ہونا اور ان نعمتوں میں اضافہ ہونا شُکر گزاری کے ساتھ منسلک ہے۔ تو اللہ عزوجل نے فرمایا: ''اور جب تمہارے رب نے آگاہ کر دیا کہ البتہ اگر تم شُکر ادا کرو گے تو میں ضرور تمہیں مزید عطا کروں گا اور البتہ اگر تم نے ناشُکری کی تو بلاشبہ میرا عذاب یقینًا بہت سخت ہے۔'' (ابراہیم )

اور اللہ سبحانہ نے کھول کر بیان کردیا کہ اس کے بندوں میں سے بہت تھوڑے ہی شُکر گزار ہیں اور اکثر لوگ اس صفت کے برعکس ہیں۔ اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''اور میرے بندوں میں سے کم ہی لوگ شُکر گزار ہوتے ہیں۔'' (سبا )

٭ اللہ سبحانہ نے شُکر کرنے والوں کی جزا کو مطلق رکھا ہے (یعنی مقدار مقرر نہیں کی) اور اللہ سبحانہ نے اس کو اپنے ذمے ٹھہرایا ہے۔ پس اللہ عزوجل نے فرمایا: '' اور ہم شُکر کرنے والوں کو جلد جزا دیں گے۔'' اور اللہ سبحانہ نے فرمایا: ''اور اللہ شُکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔'' ( ال عمران)

٭ اللہ سبحانہ نے اس بات کی بھی خبر دی ہے کہ یقینًا شُکر کرنے والے ہی دراصل اس کی عبادت کرنے والے ہیں اور جو اس کا شُکر ادا نہیں کرتا تو وہ اس کی عبادت کرنے والوں میں سے نہیں ہوتا ۔ پس اللہ سبحانہ نے فرمایا: '' اور اللہ کا شُکر ادا کرو، اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔'' ( البقرۃ)

٭ اللہ سبحانہ نے اس بات کی خبر دی کہ بے شک اس کی رضا اس کی شُکر گزاری کرنے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: '' اور اگر تم شُکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔'' (الزمر)

٭ اللہ سبحانہ نے یہ بھی واضح فرمایا کہ بے شک شُکر سب خصلتوں میں سے افضل اور اعلیٰ خصلت ہے، اسی بنا پر اس نے اس صفت کے ساتھ اپنے خلیل ابراہیمؑ کی تعریف کی اور اسے ان کی صفات میں سے اعلیٰ درجے کی صفت بنایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں