کرزئی کیانی اور کیری کی ملاقات افغان امن عمل پر سہ فریقی مذاکرات بے نتیجہ ختم

تعمیری مذاکرات رہے،امریکی وزیرخارجہ، طالبان سے مذاکرات پراختلافات برقراررہے،غیرملکی خبررساں ادارہ


برسلز: جنرل کیانی سہ فریقی مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کے موقع پرصدر کرزئی سے مصافحہ کیلیے ہاتھ آگے بڑھارہے ہیں، جان کیری بھی موجود ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بدھ کوبرسلز میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور افغان صدرحامد کرزئی سے ملاقات کی جس میں افغان امن عمل ، پاکستان اور افغانستان کے بگڑتے تعلقات میں سدھار، نیٹو فورسزکے انخلا ، سہ فریقی مذاکرات اورخطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سہ فریقی مذاکرات کسی مثبت نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوئے۔رہنماؤں کی ملاقات میںسیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور افغان وزیردفاع بسم اللہ محمدی بھی موجود تھے ۔ ٹرومین ہال میں نیٹو کیلیے امریکی سفیر کی رہائشگاہ پر جان کیری کی میزبانی میں ہونیوالی ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی جس میں ظہرانہ بھی شامل تھا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو میں ملاقات کے حوالے سے کہا کہ افغان صدر اور پاکستانی حکام کے مابین ملاقات نتیجہ خیز رہی مگر کسی بھی پیشرفت کو نتائج میں ناپا جائیگا، ہم ایسے وعدے نہیں کرنے جارہے جو پورے نہ کرسکیں ، فریقین نے اب بھی بہت ہوم ورک کرنا ہے۔ ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ افغانستان ٹرانزیشن کے نازک مرحلے سے گزر رہا ہے ، ہم مذاکرات کے نتیجہ خیز ادوار کیلیے پرعزم ہیں، امریکی وزیر خارجہ پر امیدی کے باوجود کسی بریک تھرو کا اعلان نہ کرسکے۔



ایک ٹی وی نے غیرملکی خبررساں ادارے کے حوالے سے کہا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کم نہ ہوسکی ، دونوں ممالک طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر اختلافات کا شکار رہے۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ اور جنرل کیانی کے مابین ایک ماہ میں یہ دوسری ملاقات ہے ۔ حالیہ ملاقات برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ایک روز بعد ہوئی ہے ۔ قبل ازیں افغان صدر حامد کرزئی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ رسموسن نے ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود ان شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کرے جو افغانستان میں حملے کرتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ہم نے افغانستان میں دیر پا امن یقینی بنانا ہے تو ہمیں پاکستان کے مثبت کردار کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ نیٹو کی مسلسل حمایت کے منتظر ہیں۔ ادھر بی بی سی کے مطابق نیٹو کی ایک افشا ہونیوالی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر پناہ لینے والے طالبان رہنماؤں کے بارے میں جانتا ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ نصیر الدین حقانی جیسے سینئر طالبان رہنما اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر کے قریب رہائش پذیر ہیں ۔ پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا افغانستان میں کوئی پوشیدہ ایجنڈا نہیں ہے ، افغانستان نے اپنے سرزمین پر عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔