آن لائن آرڈر دینے کے بعد عوام کو معیاری اشیا نہ ملنے کے سبب اس صنعت پر لوگوں کا اعتماد اب تک بحال نہیں ہوسکا (فوٹو: انٹرنیٹ)
عوام کے اعتماد نہ کرنے کے باعث پاکستان میں آن لائن کاروبار ابھی تک بھرپور پذیرائی حاصل نہیں کرسکا کوالٹی کنٹرول، لاجسٹک اور انوینٹری مسائل کے باعث اس کاروبار کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق انویسٹ ٹو انوویٹو (آئی ٹو آئی) نامی ادارے کی جانب سے گزشتہ سال کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ای کامرس (آن لائن کاروبار) کو چند بنیادی عوامل کے سبب عدم استحکام اور ایسی رکاوٹوں کا سامنا ہے جن سے نبرد آزما ہوئے بغیر اس صنعت میں اضافہ نہایت مشکل ہے، ان درپیش چیلنجز میں عوام کا عدم اعتماد، مطلوبہ اشیا کا معیاری نہ ہونا، لاجسٹک مسائل، انوینٹری مینجمنٹ میں کمی اور ایک باقاعدہ نظام قائم نہ ہونے جیسے اہم مسائل شامل ہیں۔
ان مسائل میں سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ عوام کا اب تک آن لائن کاروبار پر اعتماد قائم نہ ہونا ہے یا متعدد لوگوں کا تلخ تجربہ بھی شامل ہے جنہوں نے اپنی معیاری اشیا کے آن لائن آرڈرز دیے تاہم انہیں ویب سائٹ پر موجود تھرڈ پارٹی کمپنی نے غیر معیاری اشیا فراہم کیں بعدازاں متاثرہ فرد کی جانب سے اپنے منفی تجربے کی تشہیر کے باعث دیگر افراد کا بھی اس صنعت کو برا قرار دینا ہے۔
تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پوٹینشل کے باوجود اس صنعت کو بہت سے چیلنجز سے نبرد آزما ہونا پڑے گا اور اس کے لیے سب سے بڑا چیلنج ای کامرس کی مارکیٹ اور صارفین کے درمیان عدم اعتماد ہے۔
پاکستان میں آن لائن کاروبار کرنے والی ویب سائٹ دراز پی کے نے اپنے پلیٹ فارم سے مقامی تاجروں اور دکان داروں کو باقاعدہ معاہدے کے تحت اشیا فروخت کرنے کی سہولت فراہم کررکھی ہے۔ انتظامیہ نے اشیا کی جو تصاویر اور معیار اپنے ڈسپلے پر دکھایا تھرڈ پارٹی یعنی تاجر نے آن لائن آرڈر دینے والے صارف کو اس معیار کی اشیا فراہم نہیں کیں جس کا ویب سائٹ نے صارف سے وعدہ کیا تھا۔
ایسا کسی ایک انتظامیہ کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ ایسا ہر اس آن لائن کاروبار کرنے والے پلیٹ فارم پر ہوا جہاں انتظامیہ نے اپنی مصنوعات کے ساتھ ساتھ دیگر تاجروں کو اپنی اشیا فروخت کرنے کی سہولت فراہم کی چنانچہ صارف کے غیر اطمینان بخش رویے کے باعث تاجر کی نہیں بلکہ آن لائن کاروبار کی ساکھ متاثر ہوئی۔
تاہم اب آن لائن کاروبار کرنے والی فرمز نے ایسی شکایات کے ازالے کے لیے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں جن میں ریویو سسٹم کا اقدام سب سے اہم ہے جس میں شکایات کی صورت میں انتظامیہ اس تاجر سے معاہدہ ختم کردیتی ہے جو معیار کے مطابق مصنوعات فراہم نہیں کرتا جب کہ اشیا کی واپسی کی سہولت صارف کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے۔
اس ضمن میں ای کامرس کی حامل Buyon.pk نے بھی ایک قدم اٹھایا اور مصنوعات کی فروخت کے لیے ماڈل تصاویر کے بجائے اس شے کی حقیقی تصویر پیش کی جس سے صارف کا اعتماد کچھ بحال ہوا۔
ای کامرس سے وابستہ ماہرین پاکستان میں آن لائن خریدو فروخت کے حجم سے متعلق آپس میں تضاد رکھتے ہیں کیوں کہ ای کامرس کے حوالے سے مستند اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔
Bramerz.com کے شریک بانی بدر خوشنود کے مطابق پاکستان میں آن لائن خریدو فروخت کا حجم 650 ملین ڈالر سے زائد ہے جب کہ آن لائن پرچیزنگ ویب سائٹ یاوو کے ذمہ دار آدم داؤد کے مطابق اس صنعت کا حجم پہلے ہی ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، اعدادو شمار کوئی بھی ہوں اس بات کا یقین ہے کہ اس مارکیٹ میں بہت پوٹینشل موجود ہے کیوں اس وقت پاکستان میں چار کروڑ سے زائد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں۔