پسماندہ طبقات قانونی معاونت فنڈز سے محروم صرف 24 فیصد رقم استعمال ہوسکی

2 کروڑ 12 لاکھ میں سے51 لاکھ جاری، بلوچستان کو 4 فیصد، سندھ9، پختونخوا31،پنجاب میں 41 فیصدفنڈاستعمال ہوئے


ضلعی کمیٹیاں 2011 میں قائم ہوئی تھیں، 19 اضلاع میںکسی کو امداد نہیںملی، 37 اضلاع نے رپورٹس نہیں بھجوائیں۔ فوٹو: فائل

ملک بھرکے پسماندہ طبقات کو قانونی معاونت کیلئے قائم ضلعی کمیٹیوں کو فراہم کئے گئے فنڈز میں سے مجموعی طور پرصرف24فیصد فنڈ استعمال کیا جا سکا ہے۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق بلوچستان میں صرف4 فیصد، خیبر پختونخوا میں 31 فیصد، سندھ میں9 اور پنجاب میں41 فیصد فنڈز استعمال کیے گئے ہیں۔ ملک کے 106اضلاع میں سے صرف 50 اضلاع میں عام غریب شہریوں کوقانونی معاونت کیلیے رقم دی گئی۔

19 اضلاع میں کسی کو کوئی امداد فراہم نہیں کی جاسکی جبکہ 37 اضلاع نے ابھی تک اس ضمن میں اپنی رپورٹس ہی لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو نہیں بھجوائیں۔

دستاویزات کے مطابق تمام صوبوں میں551 مردوں اورصرف40 عورتوں کی اس فنڈ سے معاونت کی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ ملکی بھر میں معاونت حاصل کرنے والوں میں سے مجموعی طور پر صرف 7 فیصد خواتین کی معاونت کی گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 20 دیوانی مقدمات، 2 عائلی، 569 فوجداری مقدمات میں قانونی معاونت کیلیے رقم دی گئی جن میں سے 354 مقدمات مکمل ہوچکے ہیں جبکہ237مقدمات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ یہ ضلعی کمیٹیاں 2011 میںقائم کی گئی تھیں اب تک ان کمیٹیوں کیلیے 2 کروڑ 12 لاکھ مختص کیے گئے جن میں سے صرف 51 لاکھ14ہزار روپے خرچ کئے گئے8 2 لاکھ 73 ہزار 650 روپے وکیلوںکو فیس کی مد میں دیے گئے جبکہ 22 لاکھ 66 ہزار 750 روپے واجب الادا ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔