اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل اور امریکی فرار

امریکا نے خود کو یو این ایچ سی آر سے نکال کر ثابت کیا ہے کہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن وہ خود ہے


صابر ابو مریم July 02, 2018
فلسطین کے معاملے میں امریکا نے خود کو یو این ایچ سی آر سے نکال کر ثابت کیا ہے کہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن وہ خود ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکا کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں کم و بیش ایک سو سالہ تاریخ میں امریکی حکومتیں دنیا کی سب سے بڑی ظالم اور شیطانی حکومتیں ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بدترین دشمن حکومتیں نظر آتی ہیں۔ امریکا کی انسانی حقوق سے متعلق پامالیوں کی ایک سو سالہ تاریخ کو قارئین کےلیے پہلے ہی متعدد تحریروں میں بیان کیا جا چکا ہے جس میں تفصیل کی ساتھ امریکا کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں در اندازی سمیت فوجی مداخلت اور حملوں کی داستانیں اور ان کے نتیجے میں دنیا بھر کے ان درجن بھر سے زائد ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے کہ جہاں انسانیت کی بدترین دھجیاں بکھیری گئیں۔

اگر کسی کو ایک جملے میں سمجھنا ہو تو اتنا ہی کافی ہے کہ امریکی حکومتیں گزشتہ ستر برس سے فلسطین کے معاملے میں اسرائیل کی سرپرستی میں ملوث ہیں اور آج کی دنیا میں بچہ بچہ بھی بخوبی واقف ہے کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کی دیگر ریاستوں میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کے باعث انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا مرتکب ہوتا آیا ہے اور حالیہ دنوں بالخصوص جب فلسطین کے عوام دنیا کے سامنے اپنے حق واپسی سے متعلق مطالبہ کر رہے ہیں تو ایسے ایام میں بھی امریکی امداد کے نام پر اسرائیل کو دیا گیا اربوں ڈالر کا اسلحہ فلسطینیوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جاتا رہا اور جس کے نتیجہ میں سیکڑوں معصوم اور نہتے فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے اور متاثر ہونے والوں میں بچے، بوڑھے اور خواتین سمیت صحافی برادری اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے اراکین وغیرہ بھی شامل ہیں۔

بہرحال امریکی حکومتوں کی انسانی حقوق سے متعلق پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے بارے میں یوں تو دنیا بھر میں ثبوت موجود ہیں لیکن فلسطین میں امریکی سرپرستی میں اسرائیلی درندگی اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیوں کی داستان کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اعلانیہ ثبوت ہے۔

امریکا کی ہمیشہ سے یہی عادت رہی ہے کہ جب بھی کسی ملک یا حکومت کا تختہ الٹنا ہو اور وہاں پر اپنی من پسند حکومت لانا ہو تو سب سے پہلے ان ممالک کے خلاف امریکی راگ الاپنے کا انداز انسانی حقوق کا نعرہ ہی ہوتا ہے اور ایسے تمام ممالک جہاں جہاں امریکا نے فوجی دخل اندازی اور حملے کیے اور متعدد مقامات پر دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا اور ان کی مالی و مسلح معاونت کی، ان تمام معاملات میں ہمیں ایسا ہی نظر آتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی کا بہانہ بنا کر ان ممالک پر فوجی چڑھائی کی گئی اور پھر تاریخ گواہ ہے کہ ہیرو شیما ہو یا ناگا ساکی، ویت نام ہو یا افغانستان، عراق ہو کہ شام، لیبیا ہو یا یمن، دنیا کے تمام اطراف میں امریکی اسلحہ اور حکومت انسانی حقوق بلکہ پوری انسانیت کی دھجیاں بکھیرنے میں سرفہرست نظر آئی ہے۔

حالیہ دنوں میں امریکی حکومت اور پالیسیوں کا مکروہ چہرہ ایک مرتبہ پھر ایسے وقت میں عیاں ہوا ہے کہ جب خود امریکی حکومت اور حکمرانوں کے ہاتھوں میں لاکھوں عراقی و شامی، فلسطینی و کشمیری، افغانی و لیبیائی، اور یمنیوں سمیت دیگر مظلوم اقوام و عوام کا خون ہے۔ دنیا کے ان تمام خطوں میں امریکی سرپرستی میں یا تو دہشت گرد گروہوں کی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری تھیں یا پھر بھارت جیسی بدمعاش حکومتوں کی کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور اس پر امریکی آشیرباد۔

ایسے حالات میں دوسری طرف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (UNHRC) میں فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے امریکی سرپرستی میں ہونے والی انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی قلعی کھولنے کا وقت آیا تو امریکی حکومت نے سب سے پہلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے خود کو نکال کر جہاں ایک طرف اقوام متحدہ میں نمائندگی کرنے والے دنیا بھر کے ممالک کی اقوام کی تذلیل کی، وہیں ساتھ ہی ساتھ دنیا کو یہ کھلا پیغام بھی دیا ہے کہ وہ (امریکا) اسرائیل کے جارحانہ عزائم اور انسانیت کے خلاف جاری دہشت گردانہ عزائم اور خطے میں جاری فلسطینیوں کے قتل عام پر کسی قسم کی شرمندگی یا اپنے کاندھوں پر بوجھ محسوس نہیں کرتا۔

دراصل امریکی حکومت کی یہ تاریخ رہی ہے کہ امریکا نے کبھی بھی مظلوم اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کو انسانیت کے زمرے میں سمجھا ہی نہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ خود امریکا کے اندر بھی تارکین وطن شہریوں کی اولادوں کو ان سے جدا کیا جانا بھی امریکی پالیسیوں کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا مخالفت کی دلیل ہے۔تاریخ گوا ہ ہے کہ جب کبھی کسی عالمی ادارے یا بالخصوص انسانی حقوق سے متعلق فورمز پر فلسطین کے عوام کے حقوق کی بات کی گئی تو یہ امریکی شیطانی حکومت ہی ہے کہ جس نے سب سے پہلے فلسطینیوں کے حقوق کی مخالفت کی۔ اور نہ صرف مخالفت بلکہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی، فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری بے دخل کرنے والی، فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت روا رکھنے والی، انسانیت دشمن جعلی ریاست اسرائیل کی مدد کے نام پر اربوں ڈالرز کا اسلحہ بھی دیا ہے جسے اسرائیل نے امریکا کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کےلیے ایک لائسنس کے طور پر استعمال کیا ہے۔

حالیہ دنوں میں امریکا نے خود کو اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق سے نکال کر دنیا پر واضح کردیا ہے کہ امریکا ہی ہے جو دنیا میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا دشمن اور شیطان ہے۔

دوسری طرف فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام ہیں جو تیس مارچ سے اب تک غزہ اور مقبوضہ فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونی جبری رکاوٹوں اور بارڈر کو ختم کروانے سمیت اپنے بنیادی حقوق کے حصول کا عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن جواب میں امریکی اسلحہ اور گولہ بارود اسرائیلی درندہ افواج کے ہاتھوں فلسطینیوں پر برسایا جارہاہے جس کے نتیجے میں اب تک ایک سو پچاس سے زائد فلسطین شہید جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ بہرحال، فلسطینیوں کا حق واپسی فلسطین کا نعرہ ایک ایسا نعرہ ہے کہ جس کے سامنے اب امریکا بھی بے بس ہو کر شکست خوردہ ہو چکا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے امریکی حکومت کا نکل جانا یا فرار کرنا امریکی پالیسیوں کی خطے میں شکست کا واضح ثبوت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان ممالک متحد ہو کر امریکی و اسرائیلی کاسہ لیسی ترک کرتے ہوئے فلسطینیوں کی پشت بانی کریں اور قبلہ اول بیت المقدس کے دفاع و تحفظ کی خاطر عملی جد وجہد کاآغاز کریں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔