پارٹی ٹکٹ سے محروم کئی امیدوار دلچسپ نشانات کے ساتھ میدان میں

نسرین جلیل کو تتلی، کئی حلقوں پر کامران ٹیسوری کو بطور آزاد امیدوار تالا، انسانی آنکھ، بوتل اور سیب کانشان ملا


عامر فاروق July 07, 2018
کشور زہرا، اظہار الحسن، جاوید حنیف و دیگر متبادل نشستوں پرکاغذات واپس نہ لینے پر بیلٹ پیپر پر موجود ہوںگے۔ فوٹو: آمنہ اقبال

کراچی میں کئی مشہور رہنما اپنی اپنی جماعتوں کے انتخابی ٹکٹ کے علاوہ کئی حلقوں پر دلچسپ نشانات کے ساتھ آزاد حیثیت میں بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

انتخابات2018 کے لیے مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک حلقے سے تو پارٹی ٹکٹ ملا مگر متبادل نشستوں پر جمع کاغذات واپس نہ لینے کی وجہ سے وہ اب بھی آزاد حیثیت میں انتخابی میدان میں موجود ہیں اور بعض امیدوار ایسے بھی ہیں جو پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار ہیں۔

ایم کیوایم پاکستان نے خواجہ اظہارالحسن کو پی ایس 124 سے ٹکٹ جاری کیا ہے مگر انھوںنے این اے243 اور این اے253 سے بھی کاغذات جمع کرارکھے تھے، کاغذات واپس نہیں لینے اور ان سیٹوں پر پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں موجود ہیں انھیں ایک حلقے سے چارپائی تو دوسرے حلقے سے میڈل کا انتخابی نشان الاٹ ہوا ہے۔

کشور زہرا این اے 242 پر پتنگ کے انتخابی نشان کے ساتھ ایم کیوایم کی امیدوار ہیں مگر وہ پی ایس125پر تتلی کے نشان کے ساتھ آزاد امیدوار کی حیثیت سے بیلٹ پیپر پر موجود ہوںگی۔ سابق ڈپٹی میئرنسرین جلیل کو ایم کیوایم نے کسی حلقے سے اپنا امیدوار نامزد نہیںکیا مگر وہ این اے247 پر آزاد امیدوار ہیںاورانھیں بھی تتلی کا نشان الاٹ ہوا ہے، 2 مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے ایم کیوایم رہنما عبدالوسیم بھی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے این اے253 پر تتلی کے نشان کے ساتھ آزاد امیدوار ہیں۔

پی ایس پی کے رہنما افتخارعالم پی ایس 126کے امیدوار ہیں مگر پی ایس124سے کاغذات واپس نہ لینے کی وجہ سے انھیں آزاد امیدوار کے طور پر ایئرکنڈیشنر کا نشان الاٹ ہوا ہے، ایم کیوایم نے سلمان بلوچ کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا مگر انھوں نے این اے 249 اور پی ایس115 پرکاغذات جمع کرائے تھے ان حلقوں سے انھیں تالا اور ہیلمٹ کے نشانات ملے ہیں۔

سابق کمشنرکراچی اورایم کیوایم کے زیرحراست رہنما جاوید حنیف کا پارٹی کی طرف سے دیا جانے والاحلقہ پی ایس95 ہے مگر وہ بھی این اے 255 پر میڈل کے نشان کے ساتھ بیلٹ پیپر پر موجود ہوںگے، ایم کیوایم نے سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر کو بھی ٹکٹ نہیں دیا مگر ان کے بھی کاغذات پی ایس115پر جمع ہیںجہاںسے انھیں رباب کا انتخابی نشان ملا ہے، 2 امیدوار ایسے بھی ہیں جنھوں سے سب سے زیادہ حلقوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے مگر انھیں ایک بھی حلقے سے پارٹی ٹکٹ نہیں ملا ان میں سے ایک ایم کیوایم کے معطل رہنما محمد کامران خان ہیں جو بیک وقت این اے 243، این اے 255، پی ایس 96، پی ایس104 اور پی ایس 127کے آزاد امیدوار ہیں انھیں ایک حلقے سے سیب اور باقی حلقوں سے تالے کا انتخابی نشان الاٹ ہوا ہے۔

اسی طرح ایم کیوایم کے رہنما خواجہ سہیل منصورکے بھائی ریحان منصور نے بھی این اے 256، پی ایس97، پی ایس 98، پی ایس129 اور پی ایس130 سے کاغذات جمع کرائے تھے اور ان حلقوں سے انھیں آزادامیدوارکی حیثیت سے جنگی ٹینک، انسانی آنکھ، ایئرکنڈیشنر اور بوتل کا انتخابی نشان ملاہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔