زیریں سندھ میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا معمولات زندگی درہم برہم

لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ14 گھنٹے تک جا پہنچا،کاروبار ٹھپ، ہزاروں مزدوروں کو بیروزگاری کا سامنا، پانی کی بھی شدید قلت.


Express News Desk May 07, 2013
لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ14 گھنٹے تک جا پہنچا،کاروبار ٹھپ، ہزاروں مزدوروں کو بیروزگاری کا سامنا، پانی کی بھی شدید قلت. فوٹو: فائل

زیریں سندھ میں بجلی بد ترین بحران، علانیہ و غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانہ بڑھا دیا گیا۔

شدید گرمی میں شہری بے حال، معمولات زندگی درہم برہم، ہزاروں مزدور بیروز گار۔ تفصیلات کے مطابق بدین سمیت ضلع کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بجلی کی علانیہ و غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ شہروں میں روزانہ 10 سے 12گھنٹے اور دیہات میں12 سے14گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔

جس کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم اور کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔ کارخانوں، فلور ملوں اور چھوٹی صنعتوں میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور بیروزگار ہو رہے ہیں اور غریبوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔بجلی کی طویل بندش کے خلاف مذہبی و سماجی تنظیموں نے قاضیہ نہر سے احتجاجی ریلی نکالی، شرکا نے حیدرآباد، بدین روڈ پر بینظیر بھٹو پارک کے سامنے دھرنا دے کرسڑک بلاک کر دی۔ مظاہرین نے ٹائر جلائے اور حیسکو بدین کے اہلکاروں کے خلاف نعرے لگائے۔ دھرنا 3 گھنٹے تک جاری رہا۔



جس کے باعث ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حیسکو بدین نے اپنی چوریاں چھپانے کے لیے غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، بدین شہر میں بجلی چوری کی تحقیقات کرا کے ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل لائی جائے اور شہریوں کو غیر علانیہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔ علاوہ ازیں ٹنڈو باگو میں بھی 16 سے 18 گھنٹے کی علانیہ اور غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں، ہزاروں مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔

ادھر 3 ٹرانسفارمر خراب ہونے کے باعث گزشتہ 48 گھنٹوں سے ٹنڈو آدم میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کی وجہ سے علاقے میں پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا ہے۔شہری بوند بوند کوترس گئے، انھوں نے حیسکو حکام سے اپیل کی ہے کہ جلے ہوئے ٹرانسفارمر کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں