عمران خان لاہور میں لفٹر سے گر کر زخمی سرمیں شدید چوٹیں ملک بھر میں صحتیابی کی دعائیں

الطاف حسین کا خطاب منسوخ، گورنروں، بلاول ، چیف الیکشن کمشنر، منور حسن، فضل الرحمن ، معراج محمدخان کا بھی اظہار افسوس


لاہور: عمران خھان طبیعت سنبھلنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان گذشتہ روز غالب مارکیٹ کے علاقے میں جلسہ عام سے خطاب کیلیے لفٹر سے اسٹیج پر چڑھتے ہوئے اپنے 3محافظوں سمیت گر کر شدید زخمی ہو گئے۔

عمران خان کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ بیہوش ہو گئے۔ عمران خان کے گرتے ہی جلسہ گاہ میں بھگدڑ مچ گئی، عمران خان کو انکے محافظوں نے پرائیویٹ گاڑی میں لبرٹی میں واقع مقامی اسپتال پہنچایا جہاں طبی امداد کے بعد انھیں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی کیلیے شوکت خانم اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ عمران خان کیساتھ گرنے کے باعث انکے 3 گارڈ بھی معمولی زخمی ہوئے، حادثے کے بعد ہزاروں کارکن زار وقطار روتے ہوئے اسپتال کے باہر پہنچ گئے اور انکی صحت یابی کیلیے دعائیں کرتے رہے۔

پولیس نے واقعے کی انکوائری شروع کر دی ہے جبکہ حادثاتی واقعے کے بعد جلسہ ملتوی کر دیا گیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد میں شیڈول جلسہ ضرور ہوگا اور اس سے چیئرمین عمران خان خطاب کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان شام 7 بجے کے قریب حلقہ این اے 126غالب مارکیٹ گلبرگ میں جلسہ عام سے خطاب کیلیے پہنچے، 10 سے 12 فٹ اونچے اسٹیج پر چڑھنے کیلیے عمران خان کو لفٹر کے ذریعے اوپر چڑھایا جا رہا تھا، جب لفٹرا سٹیج کے قریب پہنچا تو ایک اور سکیورٹی گارڈ کے اوپر چڑھنے کی کوشش پر عمران اور گارڈز کا توازن بگڑ گیا اور وہ تینوں گارڈز کیساتھ ہی نیچے آ گرے جس کے باعث وہ شدید زخمی ہو گئے۔

مقامی اسپتال کے ڈاکٹر شفیق کے مطابق عمران خان کے سر پر 2 جگہ چوٹیں آئیں، سر کے آگے والے حصے میں 5جبکہ سر کے پچھلے حصے میں 6 ٹانکے لگے جبکہ عمران خان کی کمر پر بھی چوٹیں آئیں، عمران خان کے زخمی ہونے کی اطلاع ملتے ہی خواتین اور مرد کارکنوں کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر پہنچ گئی اور عمران خان کی صحت یابی کیلیے دعائیں شروع کر دیں اس موقع پر کارکن زار وقطار روتے رہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق عمران خان کی حالت خطرے سے باہر ہے سر پر لگنے والی چوٹیں خطرناک نہیں ہیں، ڈاکٹرز نے عمران خان کو ایک سے دو ہفتے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ ادھر پولیس نے عمران خان کے تیسرے سیکیورٹی گارڈ کو حادثے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گارڈ نے چلتے لفٹر پر چڑھنے کی کوشش کی جس کیوجہ سے حادثہ ہو گیا۔ ڈائریکٹر شوکت خانم اسپتال ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے، عمران کے ایکسرے لے لیے گئے ہیں وہ رات اسپتال میں ہی رہیں گے، صبح انکا دوبارہ چیک اپ کیا جائیگا اور ان کو چلا کر دیکھا جائیگا، انکے علاج کیلیے ڈاکٹروں کی کوئی ٹیم باہر سے نہیں آ رہی۔



خبر ایجنسیوں کے مطابق عمران خان سر کے بل نیچے گرے جبکہ انکے سر پر لفٹر کی گرل بھی لگی جس سے خون بہنا شروع ہو گیا، اس موقع پر جلسہ گاہ میں موجود کارکن افسردہ ہو گئے جبکہ بعض روتے ہوئے انکی صحت یابی کیلیے دعائیں مانگتے رہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کو منگل کو لاہور میں 8 مقامات پر انتخابی جلسوں سے خطاب کرنا تھا تاہم پہلے ہی جلسے سے خطاب کے وقت انھیں حادثہ پیش آ گیا۔ علاوہ ازیں عمران خان کے زخمی ہونے کی خبر سنتے ہی اندرون اور بیرون ممالک موجود کارکنوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، کارکن ایکدوسرے کو فون کر کے پارٹی سربراہ کی خیریت دریافت کرتے رہے جبکہ سیکڑوں کارکن خون دینے کیلیے اسپتال کے باہر پہنچ گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے عمران خان کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار اور انکی صحتیابی کیلیے دعا کرتے ہوئے آج (بدھ) کی اپنی تمام انتخابی سرگرمیاں منسوخ کر دیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں شہباز شریف نے اسپتال جا کر تحریک انصاف کے چیئرمین کی عیادت کی، صدر آصف علی زرداری، نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو سمیت ملک کی مذہبی و سیاسی قیادت نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اﷲ انھیں جلد صحت یاب کرے۔راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بے نظیر بھٹوکے زخمی ہونے کے بعد سیاسی جماعت کا پہلا رہنما تھا جو اسپتال پہنچا تھا۔ راولپنڈی میں جلسہ سے خطاب کے دوران نواز شریف نے جلسے میں موجود لوگوں کی بہت بڑی تعداد سے بھی تحریک انصاف کے چیئرمین کی جلد صحتیابی کیلیے اجتماعی دعا کرائی۔ ادھر نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی سرگرم رہنما مریم نواز نے ایک ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ عمران خان کو جلد مکمل صحتیاب کرے۔

ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے بھی جلسوں سے خطاب منسوخ کر دیا، انھوں نے راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں خطاب کرنا تھا۔ دریں اثنا عمران خان کے زخمی ہونے کی اطلاع پر ایم کیو ایم کا سیالکوٹ میں ہونے والا جلسہ مختصر کر دیا گیا۔ کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو، گورنر پنجاب سید احمد عالم، پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری، سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لاہور میں جلسے کے دوران لفٹر سے گرنے کے واقعہ پر افسوس کا اظہارکیا ہے۔ اپنے ایک پیغا م میں انہوں نے عمران خان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔



نمائندگان ایکسپریس کے مطابق سابق صدر جسٹس (ر)محمد رفیق تارڑ، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین ابراہیم، صوبائی گورنر ڈاکٹر عشرت العباد، مخدوم احمد محمود، مخدوم امین فہیم، سید خورشید شاہ، علامہ ساجد نقوی، مولانافضل الرحمان، اسفند یار ولی خان، مخدوم جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی، مسلم لیگ (ق)کے صدر سینیٹر چوہدری شجاعت حسین، سینئر مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری وجاہت حسین، مشاہد حسین سید، بزرگ سیاست داں معراج محمد خان، مونس الہی، امیر جماعت اسلامی منورحسن، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے عمران خان کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی۔ عالمی ذرائع ابلاغ پر عمران خان کے زخمی ہونے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کی گئی۔کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق عمران خان کے زخمی ہونے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور ملک اور بیرون ملک تحریک انصاف اور عمران خان کے چاہنے والوں میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

کراچی میں بھی تحریک انصاف اور عمران خان کے چاہنے والوں میں اس خبر کے بعد غم کی لہر دوڑ گئی۔ تحریک انصاف کے مرکزی، صوبائی اور تمام علاقوں میں دفاتر پر کارکنوں کا رش لگ گیا اور وہ اپنے سربراہ کی صحت سے متعلق انتہائی پریشان نظر آئے۔ کئی مقامات پر کارکنوں کی جانب سے عمران کی صحت یابی کے لیے دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور ان کی صحت کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف سندھ کے ترجمان دوا خان صابر نے چیرمین عمران خان کے ساتھ پیش آنے والے حادثے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین عمران خان کے لیے خصوصی دعا کی۔ رات گئے فوج کے دوسرجن خصوصی طور پر رات گئے راولپنڈی سے شوکت خانم اسپتال لاہور پہنچے اور انھوں نے میڈیکل بورڈ کیساتھ میٹنگ میں عمران خان کی رپورٹس کا جائزہ لینے کے علاوہ عمران خان کا جسمانی معائنہ بھی کیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عمران خان خطرے سے باہر ہیں تاہم انھیں دو سے تین ہفتے تک آرام کرنا ہو گا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق عمران خان کا بلڈ گروپ او نیگٹو تھا تاہم انکو بلڈ نہیں لگایا گیا۔

ڈی آئی جی آپریشن جواد ڈوگر نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ یہ واقعہ حادثاتی ہے جو کہ کسی کیساتھ بھی پیش آ سکتا تھا، تینوں سیکیورٹی گارڈز بھی شوکت خانم اسپتال میں زیرعلاج ہیں، اس واقعے میں کسی کا قصور نہیں ہے تاہم سی سی پی او لاہور کے حکم پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذوالفقار حمید اور ڈی آئی جی آپریشن کو واقعہ کی مفصل رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا ہے، ابھی کسی کوحراست میں لینے یا گرفتار کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ دریں اثناء عمران خان کا وڈیو پیغام ٹی وی چینلز پر نشر ہوتے ہی ملک بھر میں کارکنوں نے خوشی کاا ظہار کیا اور شکرانے کے نوافل پڑھے۔ علاوہ ازیں عمران خان کی بہن حلیمہ نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ لوگ عمران کی صحت یابی کیلیے دعا کریں، 1992میں عمران خان شدید تکلیف میں مبتلا تھے تاہم اس تکلیف کے باوجود انھوں نے اپنا مقصد حاصل کیا اب بھی عمران کو اسی قسم کی صورتحال کا سامنا ہے وہ ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں عوام انکا ساتھ دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔