سیاسی پارٹیوں کے پرچموں کا فلسفہ

مختلف رنگ اور چاند ستارے شناخت کے ساتھ اپنے اندر بہت سے پیغامات سموئے ہوئے ہیں


Rana Naseem May 09, 2013
مختلف رنگ اور چاند ستارے شناخت کے ساتھ اپنے اندر بہت سے پیغامات سموئے ہوئے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: زمانہ ٔجاہلیت میں جب انسانی زندگی بہت سادہ تھی اُس وقت بھی پرچم کو ایک خاص مقام حاصل تھا۔

تاریخ بتاتی ہے کہ پرچم کا سب سے پہلا استعمال جنگوں میں ہوا۔ میدان جنگ میں پرچم کو عسکری روابط کے لئے استعمال کیا گیا اور یہ سلسلہ دور جدید میں بھی جاری ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مختلف رنگوں سے مزین یہ کپڑے کا ٹکڑا اس قدر اہمیت اختیار کر گیا کہ آج یہ کسی بھی ملک یا قوم کی ثقافتی اور سیاسی پہچان بن چکا ہے۔

اس کی بے حرمتی کو دنیا کے چند بڑے جرائم میں شامل کیا جاتا ہے۔پہلے دور میں پرچم کو صرف کسی خاص علامت یا اشارے کے لئے استعمال کیا گیا، لیکن اب اس کے معنی اور استعمال میں وسعت آچکی ہے اور اسے مختلف پیغامات، اشتہارات سمیت دیگر آرائشی مقاصد کے حصول کے لئے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں قومی جھنڈوں کو بناتے وقت مذہب، حب الوطنی، مقامی روایات، خوشحالی، امن کے رنگوں اور علامتوں کا خصوصاً خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستان کا قومی پرچم گہرے سبز رنگ (جس پر چاند اور پانچ کونوں والا ستارہ بنا ہوا ہے) اور سفید پٹی پر مشتمل ہے۔



جھنڈے میں شامل سبز رنگ مسلمانوں اور سفید ملک میں آباد مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ لیاقت علی خان کی طرف سے پیش کئے گئے اس پرچم کی منظوری اگست 1947ء کو دستور ساز اسمبلی نے دی تھی۔ قومی جھنڈے کا ڈیزائن دہلی کے دو بھائیوں افضال حسین اور الطاف حسین نے بنایا۔1947ء میں منظور ہونے والے پرچم کا ایک ہی رنگ (سبز) تھا، تاہم 9 فروری 1949ء کو اس میں سفید حصے کا اضافہ کیا گیا۔ وطن عزیز کی بڑھتی عمر کیساتھ اس کے حالات بھی بدلتے گئے، یوں آہستہ آہستہ قومی پرچم تلے متعدد سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے بھی لہرانے لگے۔

جس طرح قومی پرچم کا سبز، سفید رنگ اور چاند ستارے کا ایک فلسفہ ہے، بالکل یوں ہی سیاسی پارٹیوں کے جھنڈوں میں شامل رنگ اور دیگر علامتیں بھی ایک خاص مفہوم رکھتی ہیں۔ آئیے اب ہم پاکستان کی بڑی سیاسی پارٹیوں کے پرچموں کی تفہیم کا جائزہ لیتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز
نومبر1967ء میں پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں تین رنگوں پر مشتمل پارٹی پرچم پیش کیا گیا، جسے رہنماؤں کی مشاورت سے پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے منظور کیا۔

یہ پرچم سبز، سیاہ اور سرخ رنگ کے علاوہ سفید چاند ستارے پر مشتمل ہے۔ اس جھنڈے میں موجود سبز رنگ اسلام کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ رنگ گنبد خضریٰ سے لیا گیا ہے، جس سے مسلمان گہری عقیدت رکھتے ہیں، جب کہ سبز اور سرخ رنگ کے درمیان موجود سیاہ رنگ ملک میں موجود غربت، ناانصافی، بھوک و افلاس، بیروزگاری اور جہالت کی علامت ہے، جس کے بارے میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جس روز ہمارا ملک اس تاریکی سے نکل آیا، اس روز سیاہ رنگ پیپلزپارٹی کے پرچم کا حصہ نہیں رہے گا۔

جب کہ ایک فلسفہ یہ بھی موجود ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی جدوجہد سے ملک کو تاریکی سے نکال کر خوش حالی کے عہد میں لے جائے گی۔ اس طرح پرچم کے وسط میں موجود ہلال اور ستارہ امت مسلمہ کی علامت ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور لیبیا کے قومی پرچم میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ ایک دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ نومبر 1967ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کا جو پرچم منظور کیا گیا، اس میں چاند کا رخ سرخ رنگ کی جانب یعنی بائیں طرف تھا۔ لیکن بعدازاں بعض پارٹی رہنماؤں کے اعتراض پر چاند کا رخ پاکستانی پرچم کی طرف دائیں جانب یعنی سبز رنگ کی طرف کردیا گیا، جو آج تک برقرار ہے۔



پاکستان مسلم لیگ (ن)
16 نومبر1988ء کو میاں نواز شریف کی سربراہی میں بننے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا صرف دو رنگوں پر مشتمل ہے جس میں سب سے زیادہ حصہ سبز کا ہے جبکہ اس کے اندر ہی سفید رنگ کا چاند ستارہ بھی موجود ہے۔ سبز رنگ ملک میں بسنے والی تمام قومیتوں کے علاوہ خوش حالی کی نمائندگی کرتا ہے، جب کہ چاند ستارہ ملت اسلامیہ اور پاکستان کے دنیا میں ابھرتے ہوئے مقام کی جانب اشارہ ہے۔

پاکستان تحریک انصاف
عمران خان کی قیادت میں25 اپریل 1996ء میں بننے والی پی ٹی آئی کا پرچم اگست 1996ء میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں منظور ہوا۔ پرچم دو رنگوں سبز اور سرخ پر مشتمل ہے۔ جھنڈے میں موجود سرخ رنگ انقلاب کی نمائندگی کرتا ہے، جب کہ سبز رنگ پاکستان کے جھنڈے اور گنبد خضریٰ سے لیا گیا ہے۔ اسی طرح پرچم کے وسط میں موجود چاند ستارہ پاکستانی پرچم سے لیا گیا ہے، لیکن تحریک انصاف کے جھنڈے میں موجود سفید چاند ستارے کی حیثیت پاکستان کے قومی پرچم میں موجود سفید حصے سی ہے، جو اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ
متحدہ قومی موومنٹ کا پرچم 1978ء میں ''آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس فیڈریشن (اب آل پاکستان متحدہ سٹوڈنٹس فیڈریشن) کی بنیاد رکھتے وقت ڈیزائن کیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم کا پرچم بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی طرح سہ رنگی ہے۔ تاہم، ایم کیو ایم کا پرچم سفید، سبز اور سرخ رنگوں پر مشتمل ہے۔ جھنڈے میں موجود سفید رنگ، جو نصف حصے پر پھیلا ہوا ہے، امن کی نمائندگی کرتا ہے، سبز پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کی جدوجہد کی علامت ہے، جب کہ سرخ رنگ سے مراد قیام پاکستان کے وقت دی گئی قربانیاں ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف)
مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں پاکستان کے سیاسی افق پر نظر آنے والی جے یو آئی (ف) کا پرچم9 سیاہ اور سفید سیدھی دھاریوں پر مشتمل ہے۔ پارٹی کے راہ نماؤں کے مطابق چونکہ احادیث سے اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ نبی اکرمؐ جنگوں کے دوران یہی پرچم استعمال کرتے تھے اور اس سے مراد حق و باطل میں تفریق لی جاتی تھی، لہذا۔۔۔ جے یو آئی نے بھی اپنے لئے اسی پرچم کا انتخاب کیا ہے، جب کہ جمعیت علمائے اسلام ہند کا پرچم بھی بظاہر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جھنڈے جیسا ہے، مگر اس پرچم میں فرق یہ ہے کہ اس میں سیاہ و سفید دھاریوں کی تعداد11 ہے۔ تاہم ان میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں جھنڈوں میں سیاہ دھاریوں کی تعداد غالب ہے۔ جے یو آئی (ف) کے پرچم میں دھاریوں کی تعداد کم رکھ کر جمعیت علمائے ہند کو فضیلت دی گئی ہے۔



جماعت اسلامی

26 اگست1941ء کو مولانا ابوالاعلی مودودی نے جماعت اسلامی کی بنیادی رکھی اور انہوں نے ہی جماعت کے پرچم کو تجویز کیا تھا۔ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت، جماعت اسلامی پاکستان کا پرچم سبز، سفید اور نیلے رنگ پر مشتمل ہے۔ پرچم کے کثیر حصے پر سبز رنگ پھیلا ہوا ہے، جس کے عین وسط میں چاند ستارہ ہے اور اس کے اوپر کلمۂ طیبہ درج ہے۔ جماعت اسلامی کے جھنڈے میں بھی سبز رنگ گنبد خضریٰ سے لیا گیا ہے، جو دین مصطفویؐ سے آنے والے سرسبز انقلاب کی نمائندگی کرتا ہے۔

سفید رنگ امن و سلامتی کا اظہار ہے اور نیلا رنگ آفاقیت کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ سارے جہاں میں امن و سلامتی قائم ہو۔ جھنڈے میں موجود چاند ستارہ ابھرتی ہوئی طاقت کی نمائندگی کرتے ہیں، جب کہ جھنڈے میں کلمۂ طیبہ کا مفہوم یہ ہے کہ پوری دنیا میں امن و سکون کی ضمانت اسی کلمے میں پنہاں ہے۔ جماعت اسلامی کے جھنڈے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس پر موجود ہلال کا رخ بائیں جانب ہے، جب کہ پاکستان کے قومی پرچم اور دیگر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے میں ہلال کا رخ دائیں طرف ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ق)
چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہیٰ کی سربراہی میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں جنم لینے والی پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) کے جھنڈے کا سبز رنگ اور اس پر موجود چاند ستارہ پاکستانی پرچم سے لئے گئے ہیں، جو امت مسلمہ اور خوش حالی کی علامت ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی

عوامی نیشنل پارٹی کے جھنڈے کا سرخ رنگ ہے جو1929ء میں خان عبدالغفار خان (باچا خان) نے اپنی تحریک، خدائی خدمت گار کے رضاکاروں کی وردی کے لئے تجویز کیا تھا۔ یہ رنگ جدوجہد اور قربانیوں کی علامت ہے۔ خدائی خدمت گار تحریک کے جھنڈے کے رنگ کے حوالے سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ1929ء سے قبل اس تحریک کے جھنڈے کا رنگ سفید تھا، جو پشتونوں کے قبائلی معاشرے میں امن و آشتی کی علامت تصور کیا جاتا ہے اور تحریک کے رضا کار بھی مارچ کے دوران سفید رنگ کا لباس زیب تن کرتے تھے۔ بعدازاں خان عبدالغفار خان نے اپنے رضا کاروں کے لیے سرخ رنگ کی وردی تجویز کی، کیوں کہ سفید لباس جلد میلا ہوجاتا تھا۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے جھنڈے کا سرخ رنگ سوشلسٹ نظریاتی کی نمائندگی کرتا ہے، مگر اے این پی کے سینئر رہنما اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کبھی بھی سوشل ازم کی نمائندہ نہیں رہی، البتہ سوشلسٹ اس پارٹی کے سائے تلے کام کرتے رہے ہیں۔ 1988ء میں خان عبدالولی خان کی سربراہی میں عوامی نیشنل پارٹی کا قیام عمل میں آیا، جس میں مزدور کسان پارٹی، سندھ عوامی تحریک، بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا ادغام ہوا۔ یہ 1956ء میں باچا خان کی قیادت میں بننے والی ''نیشنل عوامی پارٹی'' کا تسلسل تھی جس میں بنگال سے مولانا عبدالحمید بھاشانی، پنجاب سے مختار رانا اور سندھ سے جی ایم سید شامل تھے۔ اس دور میں نیشنل عوامی پارٹی کے پرچم میں پانچ ستارے تھے، مگر سقوط ڈھاکہ کے بعد چار ستارے رہ گئے اور پھر ''نیب'' کے پرچم کی چین کے قومی جھنڈے سے مماثلت کو جواز بناکر ان ستاروں کو بھی ختم کر دیا گیا۔



جمہوری وطن پارٹی
نواب اکبر بگٹی نے 16 اگست 1990ء کو جمہوری وطن پارٹی کے نام سے بلوچستان میں ایک سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ جمہوری وطن پارٹی کے لئے جس پرچم کا انتخاب کیا گیا، اس کی منظوری بھی نواب اکبر بگٹی نے ہی دی تھی۔ پارٹی کے موجودہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ پرچم نواب صاحب کی نشانی ہے جسے کبھی تبدیل نہیں کر سکتے۔ پرچم سرخ اور سبز رنگ کے ساتھ چار ستاروں پر مشتمل ہے۔ پارٹی فلسفہ کے مطابق سرخ رنگ جدوجہد، سبز خوشحالی اور چار ستارے چاروں صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی

1989ء میں بننے والی پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کا مقصد بلوچستان، خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں کے پشتونوں کو متحد کرنا اور ان کو حقوق کی فراہمی ہے۔ بولان سے چترال تک زیادہ اثر و نفوذ رکھنے والی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ہیں۔ پارٹی کا جھنڈا سرخ، سفید، سبز اور سرخ ستارہ پر مشتمل ہے جس میں سرخ رنگ کو انقلاب یا تبدیلی، سفید کو امن، سبز کو ترقی اور سرخ ستارہ رہبر کی علامت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پرچم کی منظوری1970ء کے پہلے عام انتخابات میں اس وقت دی گئی تھی جب محمود اچکزئی کے والد صمد خان ایم پی اے بنے تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)
بلوچستان نیشنل پارٹی کے جھنڈے میں سرخ رنگ جدوجہد، زرد رنگ ساحلی وسائل اور معدنی دولت جبکہ سبز رنگ ترقی اورخوشحالی کی علامت ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)
بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے جھنڈے میں ستارہ شعوروآگہی اور روشنی جبکہ سبزرنگ خوشحالی وترقی اور زردرنگ قومی وسائل پر دسترس حاصل کرنے کی علامت ہے۔

جمعیت علماء اسلام نظریاتی
جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے جھنڈے میں سیاہ رنگ دورجہالت کی نشاندہی جبکہ سفید رنگ امن، ترقی اور روشنی کی علامت ہے۔ جے یو آئی کے مطابق نبی کریمؐ نے فتح مکہ کے وقت اسی رنگ کا جھنڈا اٹھایا ہوا تھا۔

نیشنل پارٹی
نیشنل پارٹی کے جھنڈے میں ستارہ پاکستان میں قوموں کی برابری اور نمائندگی جب کہ سبزرنگ خوشحالی وترقی اور سرخ رنگ انقلاب، جدوجہد اور تبدیلی کی علامت ہے۔

[email protected]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں