این اے 247 میں مختلف مذاہب قومیتوں اور برادریوں کے افراد آباد

نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے بعداین اے247 میں دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی،مذہبی جماعتیں حیران کن نتائج دے سکتی ہیں


اس حلقے کی تشکیل اس انداز میں کی گئی ہے اب یہاں کسی جماعت کی واضح اکثریت نظر نہیں آرہی ہے فوٹو:فائل

نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے بعد قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 میں دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی ہے بظاہر یہاں انتخابی مقابلہ ایم کیو ایم، تحریک انصاف، پاک سرزمین پارٹی اور پیپلز پارٹی کے درمیان متوقع ہے تاہم مذہبی رجحانات رکھنے والے پکے ووٹرز کی بدولت متحدہ مجلس عمل اور تحریک لبیک کے امیدوار بھی حیران کن نتائج دے سکتے ہیں۔

اس حلقے کی تشکیل اس انداز میں کی گئی ہے اب یہاں کسی جماعت کی واضح اکثریت نظر نہیں آرہی ہے، قومی اسمبلی کی یہ نشست سابقہ قومی اسمبلی کی این اے 249 اور این اے 250کے علاقوں پر مشتمل ہے جس میں سب ڈویژن آرام باغ ، سب ڈویژن صدر اور سب ڈویژن سول لائنز کے تمام علاقے جبکہ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اور سب ڈویژن گارڈن کے بیشتر علاقے شامل ہیں، اس حلقے میں شہر کی ایلیٹ کلاس سے لیکر مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس قیام پذیر ہے، ڈیفنس کلفٹن میں امیر طبقہ اور برنس روڈ، صدر ، گارڈن، سول لائنز اولڈ سٹی ایریا، کھارادر میںمتوسط طبقہ اور غریب طبقہ رہائش پذیر ہے، 2013ء کے انتخابات میں این اے 249میں ایم کیوایم کے ڈاکٹر فاروق ستار نے 109,952 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ دوسری پوزیشن پیپلزپارٹی کے عبدالعزیز میمن نے 64,974 نے حاصل کی۔

این اے 250 سے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی 77,659 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ دوسری پوزیشن سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے 11,698ووٹ لیکر حاصل کی،قومی اسمبلی کی اس نشست میں سابقہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں آرہی ہیں ، سابق صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 110 پی ایس سے ایم کیوایم کے محمد دلاور نے 46653 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے،دوسری پوزیشن پر پیپلز پارٹی کے محمد یوسف میمن نے 16655ووٹ لیے، بعدازاں محمد دلاور نے ایم کیوایم چھوڑ کر پی ایس پی جوائن کرلی، سابق پی ایس 112 تحریک انصاف کے خرم شیر زماں نے 33,560 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل ایم کیو ایم کے حافظ محمد سہیل نے 22,973ووٹ لیے۔

سابق پی ایس 113سے تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے 38,247ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ دوسری پوزیشن پر مسلم لیگ(ن) کے سلیم ضیاء نے 11,753ووٹ لیے، گنجان آبادی والے اس حلقے میں مختلف مذاہب، قومیتوں اور برادریوں کے لوگ رہتے ہیں ہیں جن میں گجراتی، اردو اسپیکنگ، سندھی، بلوچ، پٹھان، ہزارہ وال اور بوہری رہتے ہیں جبکہ کرسچین، پارسی اور ہندو کمیونٹی کی بڑی اکثریت بھی رہائش پذیر ہے،اس حلقے کے مختلف علاقوں میں ایم ایم اے کا مخصوص پکا ووٹ بینک ہے جس کی بدولت ایم ایم اے حیران کن نتائج دینے کی پوزیشن میں ہے ، بریلوی عقائد سے تعلق رکھنے والی نئی سیاسی جماعت تحریک لبیک نے حالیہ کئی کامیاب ریلیاں اور جلسے کیے جس کو دیکھتے ہوئے اس بات کا امکان ہے کہ بریلوی عقائد کا پکا ووٹرز دیگر اہلسنت سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے بجائے۔

اس بار تحریک لبیک کو ووٹ کاسٹ کر یگا،انتخابی مقابلے میں این اے 247سے ایم کیوایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار ،پیپلز پارٹی کے عبدالعزیز میمن ،پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی ،ایم ایم اے کے محمد حسین محنتی ، پی ایس پی کی فوزیہ قصوری اور تحریک لبیک کے سید زمان جعفری اہم امیدواروں مین شامل ہیں ،قومی اسمبلی کی یہ نشست نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کا معاشی حب ہے، یہاں بیشتر بینکوں، کارپوریشنز کے ہیڈ آفسز اور ریجنل آفسز قائم ہیں جبکہ سپریم کورٹ، سٹی کورٹ ، ہائی کورٹ ، کراچی کینٹ اسٹیشن، سٹی اسٹیشن، کراچی چیمبر آف کامرس، گورنر ہاؤس ، چیف منسٹر ہاؤس، ایمبسیز ، قونصلیٹ ، آرٹس کونسل ، کراچی پریس کلب، کے ایم سی ہیڈ آفس اور دیگر آفسز قائم ہیں۔

شہر کی سب سے بڑی تجارتی مارکیٹیں بولٹن مارکیٹ ، جوڑیا بازار، اردو بازار ، جامع کلاتھ مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ ، صدر کے تجارتی علاقے بھی اسی میں شامل ہیں، شہر کی سب سے بڑی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ بھی یہاں قائم ہے، الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے بعد کراچی میں آبادی ، ٹوٹل ووٹرز اور خواتین ووٹرز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی سب سے بڑی نشست این اے 247ضلع جنوبی میں تشکیل پا رہی ہے جس میں آبادی 904,551اور کل ووٹرز کی تعداد 543, 964ہے اور خواتین ووٹرز 249,251 ہیں۔

کراچی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا تفصیلی جائزہ



تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں