امریکا کی بھارت کو مسلح ڈرونز فراہم کرنے کی پیشکش

طیارے جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کے پہلے ہائی ٹیکنالوجی ڈرون ہوں گے جو کسی اور ملک کے پاس نہیں


Reuters/ July 19, 2018
طیارے جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کے پہلے ہائی ٹیکنالوجی ڈرون ہوں گے جو کسی اور ملک کے پاس نہیں فوٹو:فائل

امریکا نے بھارت کو مسلح ڈرونز فراہم کرنے کی پیشکش کردی جس کے نتیجے میں خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

ایک طرف تو بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے دوسری طرف آئے روز سرحد پر بلااشتعال پاکستانی علاقوں پر فائرنگ اور گولہ باری کرتا ہے۔ ایسے میں امریکا نے بھارت کو مسلح ڈرونز فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جو جاسوسی کے ساتھ ساتھ دشمن کو ہلاک کرنے کے بھی کام آسکتے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز نے مصدقہ ذرائع سے خبر دی ہے کہ امریکا نے بھارت کو ہتھیاروں سے لیس بڑے 'نگراں' ڈرون فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پہلے تو امریکا نے بھارت کو غیر مسلح ڈرون دینے کا فیصلہ کیا تھا جنہیں صرف جاسوسی اور نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔ تاہم اب نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان ڈرونز کو مسلح حالت میں فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

اگر سودا طے پاگیا تو یہ طیارے جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کے پہلے ہائی ٹیکنالوجی ڈرون ہوں گے جو کسی اور ملک کے پاس نہیں۔ جبکہ خطے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پہلے ہی موجود ہے۔

امریکا نے اب تک نیٹو کے سوا کسی ملک کو یہ مسلح ڈرون فروخت نہیں کیے ہیں اور بھارت اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے والا پہلا غیر نیٹو ملک ہوگا۔ اس سودے میں صرف ایک انتظامی رکاوٹ حائل ہے کہ امریکا کا مطالبہ ہے کہ بھارت کو ایک مواصلاتی معاہدے (کمیونی کیشنز کمپیٹ ایبیلٹی اینڈ سیکیورٹی ایگریمنٹ) پر دستخط کرنے ہوں گے تاہم بعض بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں ان کے معاملات میں بہت زیادہ دخل اندازی کی گئی ہے۔

بھارت اور امریکا کے درمیان کافی عرصے سے 22 غیر مسلح نگراں ڈرونز کے سودے پر بات چیت ہورہی تھی جس کی مجموعی مالیت 2 ارب ڈالر ہے۔ لیکن اگر دونوں ممالک میں مسلح ڈرونز کی خریداری پر بھی اتفاق ہوجاتا ہے تو سودے کی لاگت اور ڈرونز کی تعداد دونوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ بھارتی فوج مسلح ڈرونز خریدنا چاہتی ہے تاکہ نگرانی کے ساتھ ساتھ ہاتھ کے ہاتھ زمینی و سمندری اہداف کو میزائل داغ کر ختم بھی کیا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں