مقبوضہ کشمیر نظر بند کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے پر قد غن ختم

پبلک سیفٹی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو عدالتی کارروائی کے بغیر 3 ماہ تک جیل میں ڈالا جا سکتا ہے


INP August 01, 2018
پبلک سیفٹی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو عدالتی کارروائی کے بغیر 3 ماہ تک جیل میں ڈالا جا سکتا ہے فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی گورنر نے سیاسی نظربندوں کے خلاف ایک اور ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے پر قانونی قدغن ختم کردی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق متعلقہ ادارے ریاستی انتظامی کونسل نے بدنام زمانہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ میں شامل کشمیری نظربندوں کو ریاست سے باہر بھارت کی جیلوں میں منتقل کرنے کی شق کو ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے جس سے کشمیری سیاسی نظربندوں کو اپنے خاندانوں سے بہت دور بھارت کی جیلوں میں منتقل کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے، ریاستی انتظامی کونسل نے 11جولائی کو اپنے تیسرے اجلاس میں پبلک سیفٹی ایکٹ جسے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی قانون قرار دیا ہے کے سیکشن 10کو ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔

اس شق کے تحت جیلوں میں نظربند جموں وکشمیر کے پشتنی باشندوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ ترمیم بھارتی گورنر کی منظوری کے بعد 13 جولائی سے نافذالعمل ہے، پبلک سیفٹی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو عدالتی کارروائی کے بغیر3 ماہ تک جیل میں ڈالا جا سکتا ہے اور اس میں مزید 6 ماہ، ایک سال یا اس سے زیادہ کی توسیع کی جا سکتی ہے، گزشتہ 3 دہائیوں سے ہزاروں معصوم شہریوں اور نوجوانوں کو اسی کالے قانون کے تحت سالہا سال تک جیلوں میں سڑایا جارہا ہے۔

دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے ضلع اسلام آباد کی بار ایسوسی ایشن نے دفعہ35-A کو منسوخ کرنے کی بھارتی کوششوں کے خلاف اسلام آباد قصبے میں احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلا ضلعی عدالت کی عمارت کے سامنے جمع ہوئے اور اپنا احتجاج درج کرانے کیلیے لال چوک کی طرف مارچ کیا، علاوہ ازیں بھارت میں زیر تربیت فوجی افسران پشتو، دری اور کشمیری زبانیں سیکھیں گے۔

فوجی افسروں کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا جائے گا، کشمیری ہمالیائی ریاست میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان ہے جبکہ دری اور پشتو آزاد کشمیر کی طرف بولی اور سمجھی جاتی ہیں، عہدیداروں کے مطابق بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی نے اس تعلیمی سال سے زیر تربیت فوجیوں کے نصاب میں ان زبانوں کو بھی شامل کر لیا ہے، انھوں نے بتایا کہ ان فوجی افسروں کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں تعینات کیا جائے گا، محتاط اندازے کے مطابق کشمیری بھارتی کنٹرول میں 60 لاکھ آبادی کی مادری زبان ہے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی نیلم اور لیپا وادیوں کے کم و بیش 15 لاکھ لوگ بھی یہ زبان بولتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں