کالا باغ ڈیم پر غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے علی ظفر

سی پیک سے غربت ختم ہوگی،معاشی پالیسی میں مداخلت کی اجازت نہیں دینگے،وزیراطلاعات


آبی بحران کے حل کیلیے 10 تجاویززیرِغورہیں،ڈیم نہ بننا نئی حکومت کے لیے بڑاچیلنج ہوگا، وزیر اطلاعات۔ فوٹو: سوشل میڈیا

نگران وزیر اطلاعات علی ظفر نے کہا ہے کہ پاکستان کو پانی کی شدید قلت کاسامنا ہے اور کالاباغ ڈیم پرغلط فہمیاں دورکرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور علاقائی اسٹریٹجک ویکجہتی کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیرِاطلاعات علی ظفرکاکہنا تھا کہ تربیلا اور منگلا ڈیمزمیں پانی کی گنجائش بہت کم ہوچکی،دیامیر بھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیرفوری شروع کی جائے، انھوں نے کہا کہ دنیانے پاکستان کوخطرناک ملک قرار دیدیا ہے، اس صورتحال میں ڈیموں کی تعمیر ناگزیرہوچکی ہے۔

علی ظفرکاکہناتھاکہ بجٹ کا 3 سے 7 فیصد پانی پر خرچ کرتے ہیں جو ناکافی ہے۔انکا کہنا تھا کہ 1960ء میں بھارت کیساتھ سندھ طاس معاہدہ کیا تھا پاکستان نے کالاباغ ڈیم سمیت 6سے 7 ڈیم بنانے تھے لیکن بد قسمتی سے ہم نے معاہدے کے بعد صرف 2 ڈیمزبنائے لیکن بھارت نے اپنے دریاؤں پرڈیمزبنا لیے۔

بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ نئی دہلی نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

قبلِ ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پاکستان اپنی داخلی معاملات بالخصوص معاشی پالیسی میںکسی کوبھی مداخلت نہیں کرنے دے گا، سارک ممالک علاقائی تعاون کے ذریعے خطے میں ترقی کیلیے اہم کرداراداکرسکتا ہے،عدم مساوات ،بڑھتی ہوئی آبادی ،توانائی اور آبی بحران بڑے چیلنجز ہیں جنھیں نمٹنے کے لیے جنگی بنیاد پرکام کرنے کی ضرورت ہے ، پاکستان ایک مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے اس کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں