حادثاتی بیمہ کلیم 20 ہزار سے بڑھاکر 5 لاکھ کرنے کی تجویز

زخمی یاہلاک شدہ کوبغیرکسی قانونی کارروائی وغلطی کے تعین کے رقم ادائیگی کی بھی سفارش


Khususi Reporter August 11, 2018
موٹرتھرڈپارٹی لائبیلٹی اسکیم پربہترعمل کیلیے ایکٹ میں ترمیم ایس ای سی پی کی ویب پرجاری. فوٹو: فائل

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے موٹر تھرڈ پارٹی لائبیلٹی انشورنس اسکیم کے بہتر انداز میں عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلیے موٹر وہیکل ایکٹ 1939 میں ترامیم کرنے کی تجاویز دے دی ہیں۔

ایس ای سی پی کے مطابق اس اسکیم کے تحت ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کیلیے انشورنس کلیم کی رقم بھی 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ موٹر وہیکل ایکٹ 1939 کے مطابق تمام موٹر وہیکل مالکان کیلیے لازمی ہے کہ وہ اپنی گاڑی، کار کی تھرڈ پارٹی لائبیلٹی انشورنس کروائیں تا کہ حادثے کی صورت میں حادثے کا شکار ہونے والے یا اس کے قانونی ورثا کی انشورنس کی رقم کی ادائیگی سے مدد کی جا سکے۔

اس قانون کے تحت حادثے میں زخمی یا ہلاک ہونے کی صورت میں انشورنس کے ذریعے معاوضے کی حد 20 ہزار روپے ہے جو کہ انتہائی ناکافی ہے اور اس میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ قانون میں حادثے کی صورت میں نقصان کا تعین عدالتی کارروائی کے ذریعے کیا جاتا ہے جو کہ ایک طویل اور مہنگا طریقہ کار ہے اور انشورنس کے دعوے داروں کیلیے مشکل ہوتا ہے۔

انشورنس کے دعوے کے حصول کو آسان بنانے کیلیے ایس ای سی پی نے تجویز کیا ہے کہ حادثے کی صورت میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی اور اس بات کا تعین کیے بغیر کہ حادثے میں ان کی غلطی تھی یا نہیں، انشورنس کی رقم کی ادائیگی کر دی جائے جبکہ جسمانی طور پر زخمی ہونے کی صورت میں انشورنس کلیم کی حد میں اضافے کیلیے قانون میں ایک شیڈول شامل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

ایس ای سی پی کی جانب سے ایکٹ میں تجویز کردہ ترامیم کا مسودہ عوامی مشاورت کیلیے ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر فراہم کر دیا گیا ہے۔ دلچسپی رکھنے والے افراد و شراکت دار تجویز کردہ ترامیم پر 30 دن کے اندر کمیشن کو اپنی آرا سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ موصول ہونے والی تجاویز و آرا کی روشنی میں ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دی جائیگی۔ مسودہ قانون پر انشورنس ایسوی ایشن آف پاکستان (آئی اے پی)، غیر حیاتی بیمہ اور بیمہ بروکرز کے ساتھ بھی مشاورت کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں