جشن آزادی جھنڈیاں بھی اور شجر کاری بھی

آئیں اس برس یوم آزادی پر نہ صرف درخت لگائیں، بلکہ جھنڈیاں اور سبز ہلالی پرچم کی بہار سے بھی ملک کو روشن روشن کر دیں


صابر ابو مریم August 13, 2018
جھنڈیاں بھی لگائیں اور درخت بھی لگائیں کہ دونوں ہی کا تعلق کار خیر سے ہے۔ فوٹو: انٹرنیٹ

SUKKUR/ KARACHI/PESHAWAR: دنیا کی تمام ایسی آزاد ریاستیں کہ جو استعماری قوتوں کے شکنجے سے جدوجہد آزادی کے نتیجے میں ہزاروں قربانیوں کے بعد وجود میں آئی ہیں، ان ریاستوں کی اقوام ہمیشہ اپنے آزادی کے دن کو انتہائی جوش و خروش اور عقیدت و احترام سے مناتی ہیں۔ ان میں چین سمیت پاکستان، ہندوستان اور دیگر کا شمارہوتا ہے کہ جہاں تحریک آزادی کی جدوجہد نظرآتی ہے۔

پاکستان 14 اگست 1947 کو برطانوی و ہندوستانی سامراج کے چنگل سے نکل کر ایک آزاد اور خود مختار ریاست بنا، اس ریاست کے قیام کےلیے ہمارے آباؤ اجداد نے کس قدر قربانیاں پیش کی ہیں، اس بارے میں اگر لکھنے کی کوشش کی جائے تو شاید کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں؛ اور متعدد ادیبوں نے ان حالات اور واقعات پر کتابیں تحریر کی بھی ہیں۔ بہرحال، اس بلاگ میں خلاصہ کلام بیان یہ کرنا ہے کہ کسی بھی آزاد ریاست کا یوم آزادی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ جس کے ذریعے نہ صرف اقوام کی بیداری، بلکہ ان کے شعور کی بیداری کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کا یوم آزادی ہمیشہ سے ہی انتہائی جوش و جذبہ اور ولولہ انگیز طریقوں سے منایا جاتا رہا ہے، اور آج جب ہم پاکستان کے اکھترویں سالگرہ منانے والے ہیں تو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے چند نا عاقبت اندیشوں کے ہاتھوں قوم کو شعور کی بیداری دینے کی بجائے ٹرک کی سرخ بتی کے پیچھے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گذشتہ دنوں پاکستان کے مختلف شہروں بالخصوص کراچی میں گرمی کی شدید لہر کا گزر ہوا اور اسی دوران یہ تحقیق بھی منظر عام پر آئی کہ ماضی میں شہر کے مئیر کی جانب سے لگائے جانے والے دسیوں ہزار درخت گرم آب و ہوا کا سبب بن رہے ہیں، تاہم اب ان درختوں کو ختم کیا جائے اور ان کی جگہ دوسرے درخت لگا دئیے جائیں۔ بس اس بات کا میڈیا پر نشر ہونا تھا کہ ہماری ہی صفوں میں موجود چند ناعاقبت اندیشوں نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے یوم آزادی سے دو سے تین ماہ قبل ہی مہم کا آغاز کر ڈالا کہ اس برس قوم پاکستان کے سبز ہلالی پرچم اور جھنڈیوں سے شہروں اور قصبوں کو مت سجائیں بلکہ درخت لگا دیں۔ اگر دیکھا جائے تو سادہ لوح عوام کےلیے یہ ایک دلفریب نعرہ ہے کہ جو تیزی کے ساتھ عوام کو اپنی جانب کھینچنے کا کام کرتا ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ نعرہ قوم کے اندر بیدار جذبہ حریت پسندی کو ناپید کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔

اسلامی نقطہ نگاہ سے بھی دیکھا جائے تو شجر کاری ہو یا پھراقوام کے افراد میں جذبہ حب الوطنی کی بات ہو، دونوں ہی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔ لیکن سمجھ سے بالا تر بات یہ ہے ک آخر کیوں اس طرح کی سوشل میڈیا مہم کی ضرورت پیش آئی ہے کہ قوم کو یوم آزادی کے عنوان سے کسی بھی کام سے روکنا اور اس کا تقابل ایک درخت یا پودا لگانے سے کرنا کسی طرح انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے؟ ہر گز نہیں!

موجودہ زمانے میں دشمن ہم پر مختلف طریقوں سے حملہ آور ہے، ایک حملہ تو براہ راست جنگی حملہ ہے کہ جس کا نقصان چند ایک جوانوں کی شہادت اور دیگر نقصانات کی صورت میں سامنے آتا ہے، جبکہ دوسرا حملہ جو کہ دراصل بڑا اور سنگین حملہ ہے وہ دشمن کی طرف سے ہماری ثقافت اور حریت پسندی پر حملہ ہے کہ جس کو نت نئے انداز اور بہانوں سے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں کہ جب افغانستان میں داعش جیسی منحوس امریکی و اسرائیلی دہشت گرد تنظیم اپنے قدم جما کر پاکستان کے خلاف سنگین سازشوں میں مصروف عمل ہے تو دوسری طرف پاکستان میں موجود دشمن کے ایجنٹ افواج پاکستان کے خلاف سنگین نوعیت کی الزام تراشیاں اور بے بنیاد منفی پراپیگنڈا کر کے پاکستان کی مضبوط اور طاقتور افواج کو کمزور کرنے کی گھناؤنی سازشوں پر عمل پیرا ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے ہی عناصر اور ان کے ایجنٹ قوم کے اندر سے دلفریب نعروں کی صورت میں جذبہ حب الوطنی کو نابود کرنے کے در پہ ہیں تاکہ جس قوم میں حب الوطنی کا جذبہ ہی نہ ہو گا تو وہ اپنے وطن اور وطن کی ترقی کے بارے میں کیا سوچ بچار کر پائے گی۔ ایسے ہی دلفریب نعروں میں سے ایک نعرہ جو یوم آزادی کی آمد سے چند ماہ پہلے ہی سوشل میڈیا کی زینت بنا، وہ یہی تھا کہ قوم سبز ہلالی پرچم نہ لگائے۔ گھروں میں، محلوں میں اور سڑکوں پر جھنڈیوں سے سجاوٹ بھی نہ کی جائے، یعنی یوم آزادی پر بالکل مرگ کی سی کیفیت اختیار کی جائے؛ جبکہ اس کے تقابل میں ایک ایک درخت لگانے کی بات کی گئی۔ دراصل درخت لگانا کوئی بری بات تو نہیں، بلکہ درخت لگانے کو انبیائے کرام نے بھی حکم دیا ہے۔ لیکن اس کام کا کسی اور مثبت کام کے ساتھ تقابل کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔

آئیں اس برس یوم آزادی پر نہ صرف درخت لگائیں، بلکہ جھنڈیاں اور سبز ہلالی پرچم کی بہار سے بھی ملک کو روشن روشن کر دیں اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں۔ جھنڈیاں بھی لگائیں اور درخت بھی لگائیں کہ دونوں ہی کا تعلق کار خیر سے ہے۔ اس لیے کسی ایک مثبت کام کو ترک کرکے دوسرے مثبت کام کی تلقین ایک دلفریب نعرہ ہے۔ اور یقیناً ایسے نعروں کے پس پردہ عوام کا مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستانی قوم کے اندر سے جذبہ حب الوطنی کو کسی نہ کسی طرح کم کیا جائے تا کہ مزید ناپاک عزائم کی تکمیل کو یقینی بنانے کےلیے قوم جیسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار اور رکاوٹ کو عبور کرنا آسان ہو۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان کی عظیم قوم بیدار ہے اور دشمن کی تمام تر سازشوں کو ناکام کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور انشاء اللہ پاکستان کا اکھترواں یوم آزادی ہمیشہ سے زیادہ جوش وخروش اور ولولہ و عقیدت و احترام سے منایا جائے گا۔ اور ملک بھر میں سبز ہلالی پرچم کی بہاروں کے ساتھ ساتھ شجر کاری بھی کی جائے گی، یہی حب الوطنی اور وطن سے محبت اور وفا کا پیغام ہے۔ جس سے دشمن ہمارا ناکام و نامراد ہے اور رہے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں