اپنے خیال اور رائے کی آزادی کھو دینا غلامی ہے

نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی شخصیت کے چندگوشے


Rokhan Yousufzai August 16, 2018
قومی، صوبائی اور مقامی حکومتیں مل کر عوام کے مسائل حل کر سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

صوابی کی زرخیز اور مردم خیز مٹی نے تاریخ کے ہر دور میں ادب، سیاست، تعلیم اور ثقافت کے میدان میں بڑے بڑے شہسواروں کوجنم دیا ہے، جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا پوری دنیا میں منوایا۔

صوابی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے، جو اپنے علاقے کی نیک نامی کا باعث بنے۔ ایسے ہی افراد کے بارے میں پشتو زبان کے معروف شاعر امیر حمزہ شنواری کے ایک شعر کا مفہوم ہے: ''یہ جو دو چار نوجوان نظر آرہے ہیں تو یہ بھی ہماری قوم کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں، میں ان کی وقار بھری دستاروں کو دیکھ کر خوشی محسوس کرتا ہوں۔'' کہا جاتا ہے کہ دنیا میں عام طور پر دوقسم کے انسان بستے ہیں: ایک وہ جوحالات سے مفاہمت کر لیتے ہیں، اور دوسرے وہ جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔

جو لوگ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو قریب سے جانتے ہیں وہ برملا اس بات کااعتراف کریں گے کہ ان کا شمار دوسری قسم کے افراد میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک اور خاص خوبی جس کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں یہ ہے کہ وہ شرافت، حسن اخلاق، پرہیزگاری اور عجزو انکساری کا پیکر ہیں۔ ان کے نزدیک قدرت نے انسان کوانصاف، علم، اعتدال اور نیکی سے محبت کرنے کیلئے پیدا کیا ہے اور خواہشوں کوانسان کی نجات کے راستے میں کھڑی دیواروں کا نام دیتے ہیں۔ ان کی نظر میں غلام اس کوکہتے ہیں جس نے اپنے خیال اور رائے کی آزادی کھو دی ہو۔

اسد قیصر نے اپنی صلاحیتوں اور محنت کی بدولت بہت کم وقت میں تعلیم اور سیاست دونوں شعبوں میں اپنا ایک منفرد مقام پیدا کیا۔ وہ 2 جنوری1967ء کو مرغز نامی گائوں میں سرداربہادر کے ہاں پیدا ہوئے۔ چاربہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ میٹرک اپنے ہی گائوں کے گورنمنٹ ہائی سکول، جبکہ بی اے گوہاٹی کالج صوابی سے کیا۔ کالج کے سال اول میں اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل ہوگئے۔ چوں کہ ان کے والد کٹرمسلم لیگی تھے، جب انہیں اس بات کا پتہ چلا، انہوں نے اسدقیصر کوگھر سے نکال دیا اور وہ دس دن تک گھر سے باہر رہے مگر سُدھرنے والے نہیں تھے یہاں تک کہ سرد جنگ کے دوران جہاد میں حصہ لینے کیلئے افغانستان بھی گئے۔ وہ جماعت اسلامی کے رکن اور پاسبان کے ڈویژن صدر بھی رہ چکے ہیں۔

بچپن میں مچھلیوں اور پرندوں کا شکار خوب کھیلا، ساتھ مرغ پالنے کے بھی شوقین رہے۔ سکول میں والی بال کے اچھے کھلاڑی تھے جب کہ کالج میں ہاکی کھیلا کرتے اور اپنی ٹیم کے کپتان بھی رہے۔ سکول کے زمانے میں عید کے روز پیسے جمع کرکے فلم دیکھنے جہان گیرہ سینما جایا کرتے۔ پہلی فلم پشتو کی ''گنڑکپ'' دیکھی اور جب والد کو ان کی فلم بینی کا پتہ چلا تو اسد قیصر کی اس قدر مرمت کی کہ وہ چار دنوں تک اپنی چارپائی سے اٹھ نہ سکے۔ مگر وہ بھی باز آنے والے نہ تھے، سینما جانے پر پابندی لگی تو وی سی آر پر فلمیں دیکھنے لگے۔

سیاست کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی شروع کیا۔ 1993ء میں عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی اور ضلع صوابی کے علاوہ مردان میں بھی اپنا تعلیمی ادارہ قائم کر دیا۔ اسد قیصر صوابی کے واحد سیاست دان ہیں جنہوں نے سیاست کے علاوہ تعلیم کے شعبے پر بھی توجہ دی تاہم عمران خان کی شخصیت اور سیاسی افکار سے اس قدر متاثر ہوئے کہ 1996ء میں ان کی جماعت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے اور آٹھ سال تک ضلعی صدر رہے، پھر صوبائی سیکرٹری اطلاعات بنا دئیے گئے۔ اس کے بعد سینئر نائب صدر اورپھر صوبائی صدر بنا دئیے گئے۔ اسد قیصر سیر و سیاحت سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

برطانیہ، دبئی، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی سیر کر چکے ہیں۔ ادب سے زیادہ لگائو نہیں، لیکن موسیقی سے رغبت رکھتے ہیں، عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی، محمد رفیع اور لتامنگیشکر کو شوق سے سنتے ہیں۔ اداکاروں میں امیتابھ بچن جب کہ سیاست دانوں میں مولانا مودودی، باچا خان، ذولفقار علی بھٹو اور عمران خان سے متاثر ہیں۔ 1999ء میں شادی ہوئی، ان کی دو بیٹیاں اورایک بیٹا ہے۔ ان کا خاندان اب بھی مشترکہ نظام کے تحت ایک ہی گھر میں رہائش پذیر ہے۔ کھانے میں چھوٹا گوشت اور پھلوں میں آم شوق سے کھاتے ہیں۔

اسد قیصر اب 176 ووٹ لے کر پاکستان کے اکیسویں سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ ملک کے موجودہ سیاسی حالات کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا اعتماد کھودیا ہے، یہی وجہ ہے اب عوام کی نظریں تحریک انصاف پر پڑی ہیں کیوں کہ انصاف کے بغیر امن دیوانے کا خواب ہے اور امن کا براہ راست تعلق معاشی اور قانونی انصاف سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری پس ماندگی کا اصل سبب تعلیم کی کمی ہے۔ ہماری مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی کوشش ہوگی کہ تعلیم کوعام کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کی ترقی کے حوالے سے اسد قیصر کا خیال ہے کہ اب یہ مرکزی اور صوبائی حکومت کی مشترکہ ذمہ داری ہوگی کہ پورے صوبے کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کریں۔ ہماری حکومت کی کوشش ہوگی کہ تمام صوبوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے، ان کے بقول تمام خرابیوں کی جڑملک میں غیر مساوی اور طبقاتی نظام ہے، جب تک اس نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ان مسائل سے چھٹکارہ ممکن نہیں۔ عسکریت پسندی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا، ''سب سے پہلے تو اس بات کا کھوج لگانا ضروری ہے کہ یہ لوگ اس مقام تک کیوں اور کیسے پہنچے۔ انہیں فنڈزاور اسلحہ کہاں سے ملتا ہے؟ سابق حکومت کہتی رہی کہ انہیں باہر سے پیسہ ملتا ہے توپھر یہ بھی عوام کو بتائیں کہ ان لوگوں کو پیسہ اور اسلحہ کون دے رہا ہے، اس کے متعلق خاموشی کا کیا مطلب ہے؟

بہرکیف اس حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم مذاکرات کی راہ اپنائیں گے، تمام مساجد و مدارس کے علماء کرام کواعتماد میں لے کر ان کی باہمی مشاورت سے مدارس میں ایک نیا تعلیمی نظام رائج کریں گے جس کے سربراہان علماء کرام ہوں گے، تاکہ ملک کے امن، ترقی و خوشحالی میں ہمارے علماء کرام اوردینی مدارس اپنا کردار ادا کریں۔ اس سلسلے میں ہم ملک کے تمام بڑے چھوٹے مدارس کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے اور ان کے تعاون سے ملک میں امن کے قیام کویقینی بنائیں گے، ہم مدارس کودین کا قلعہ سمجھتے ہیں۔ علم کے فروغ کیلئے ان کی خدمات اظہرمن الشمس ہیں، ہم ان کی مشاورت سے اصلاح احوال کریں گے۔''

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے خارجہ پالیسی میں تبدیلی وقت کا تقاضا ہے، جس کیلئے ہم سب کو قومی اتفاق رائے سے کام لینا ہوگا۔ اسدقیصر کے بقول ہم صوبائی حکومتوں سے خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں اور باہمی تعاون سے تمام مسائل کوحل کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنے ملک کوکرپشن فری بنانا چاہتے ہیں۔ نو منتخب سپیکرقومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ صوابی کے ہر گائوں کو گیس فراہم کریں گے جس کیلئے خطیر رقم مختص کی جائے گی، اس کے علاوہ تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع پرخصوصی توجہ دیں گے۔

صوابی میں تربیلہ ڈیم سے 67 بجلی کے ٹاورز لگائے گئے ہیں اورباقی پر بھی کام شروع کیاجائے گا، چالیس میگاواٹ کا ٹرانسفارمر لگایا گیا ہے۔ اس سے بھی ضلع میں کسی حد تک بجلی بحران پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کی جائے گی، صوابی کے اکثر دیہاتوں میں دس دس گھنٹوں کی غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیاجائے گا۔ اگریہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا تومتعلقہ حکام کے خلاف حکومت بھرپور کارروائی کرے گی اور اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت اورلاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے مرکز سمیت صوبوں میں حکومت سازی کے حوالے سے جوفیصلے کیے ہیں وہ عوام کی فلاح اور ملک وقوم کے وسیع ترمفادکو مدنظر رکھ کرکیے گئے ہیں، ہماری حکومت میںمیرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، حکم رانی کا نیا انداز متعارف کریں گے، جو کرپشن اوراقرباء پروری سے پاک ہوگا، ہماری حکومت گڈگورننس کی آئینہ دار ہو گی۔ عمران خان کے ''نیا پاکستان'' کے نعرے کوعملی جامہ پہنائیں گے،کسی بھی ممبر اور علاقے کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، انصاف پرمبنی معاشرے کا قیام اوروسائل کی منصفانہ تقسیم ہمارا منشورہے جس پر ہرصورت عملدرآمدیقینی بنائیں گے۔

اسد قیصر کے بقول پی ٹی آئی پر عوام نے جس اعتمادکا اظہارکیاہے پارٹی اس پرپورا اترے گی۔ پس ماندہ علاقوں کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، تاکہ وہ جدیددورکی سہولیات سے استفادہ کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں پائیداراورمستحکم جمہوریت کی عمارت بنیادی طورپرتین ستونوں پرکھڑی ہوتی ہے جن میں قومی، صوبائی اور مقامی حکومتیں شامل ہیں، چناچہ ملک کی تعمیروترقی میں یہ سب حکومتیں مل کر کام کریں گی۔ ہمارے ہاں ماضی میں مذکورہ تینوں حکومتوں میں سے صرف دو پر توجہ دی گئی جس کی وجہ سے مسائل بڑھتے گئے۔

اگریہ تینوں حکومتیں اپنی آئینی حدود کے اندررہتے ہوئے فرائض سرانجام دینا شروع کریں تواس سے ملک کا پورا جمہوری اورآئینی ڈھانچہ بطریق احسن کام کرسکتا ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں جمہوری اورآئینی اداروں کو پنپنے نہیں دیا گیا اور غیرسیاسی لوگ ہمیشہ آمریت کواس لیے خوش آمدیدکہتے رہے کہ ان کو آمریت میں ہی اپنی سیاست نظر آتی ہے۔ ان کے بقول، ''ہماری حکومت کی سنجیدہ کوشش ہوگی کہ خیبرپختونخوا کے طرز پر دیگر صوبوں میں جلد ازجلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکیں اورصوبوں میں مقامی حکومت کی جڑیں مضبوط ہوجائیں۔ جس سے صوبائی اور قومی اسمبلی کے ممبران پربھی بوجھ کم ہوجائے گا۔ ہماری جماعت تبدیلی لائے گی اورہم خلق خداکی بے لوث خدمت پریقین رکھتے ہیں۔''

انہوں نے بتایا کہ پارٹی میں وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے اختلاف کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، ہماری پارٹی منظم نظریاتی جماعت ہے اورہم عہدوں کے بجائے عوام کی خدمت پریقین رکھتے ہیں۔ اسدقیصرکا کہناہے، ''ماضی میں حکومت کو جو امداد ڈالروں کی شکل میں مل رہی تھی اسے ہڑپ کرنے کے بجائے اگرملک کے عوام پر خرچ کیا جاتا، ان کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جاتے توآج ملک اتنا پس ماندہ نہ ہوتا۔ ان کے بقول پختون قوم میں انقلابی شعور بیدار ہو چکا ہے جس کا ثبوت پی ٹی آئی کی شکل میں دنیا دیکھ رہی ہے۔

سابق مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کا سارا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اور حکومت مل بیٹھ کر تمام مسائل کا پرامن حل نکالیں۔ ملٹری فورسز، انٹیلی جنس ادارے اور پولیس عوام کو اعتماد میں لے کر قانون کی عمل داری کو یقینی بنائیں۔ چونکہ اسلامی دنیامیں پاکستان واحد ایٹمی قوت ہے اس لیے عالمی قوتیں پاکستان کے عوام کو لسانی اور مذہبی فرقوں میں بانٹ کر آپس میں لڑانے کی سازش کر رہی ہیں، تاکہ پاکستان میں انارکی اور افراتفری پیدا ہو اور خدانخواستہ اس کی سالمیت اور خود مختاری کیلئے مسائل پیدا ہو سکیں، لہٰذا ہمیں کسی کی ڈکٹیشن لینے کے بجائے اپنے عوام اور ملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔''

انہوں نے بتایا کہ ہمارے دورحکم رانی میں اسمبلی میں حزب اقتدار اورحزب اختلاف کا تصورہی نہیں ہوگا، تمام منتخب نمائندے ملکی روایات کی روشنی میں مشترکہ طور پر ملک میں قیام امن، ترقی و خوشحالی اورعوام کے بنیادی حقوق کیلئے عملی کرداراداکریں گے، تاکہ ملک کے عوام کو ضروریات زندگی ان کی دہلیز پر میسرہوسکیں، اورہم اسمبلی کوپختون جرگہ کے طورپرچلائیں گے جس میں ہر مسئلے کوگفت شنید کے ذریعے حل کریں گے اور ہرکسی کواظہار رائے کا حق حاصل ہوگا۔ ان کے بقول بحیثیت سپیکرقومی اسمبلی تمام امور غیرجانب دارانہ اور احسن طریقے سے چلائیں گے اوراسے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مثالی اسمبلی ثابت کردکھائیں گے۔ ملک کی ترقی اورعوام کی فلاح وبہبودکیلئے تمام ارکان اسمبلی کی باہمی مشاورت سے فیصلے کیے جائیں گے۔

ہررکن اسمبلی کے ساتھ یکساں جمہوری اور آئینی رویہ رکھا جائے گا،کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ ان کے بقول ملک میں یکساں نظام تعلیم، اور غریب و امیرکا فرق ختم کرکے علاج معالجے کی یکساں سہلولیات فراہم کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس کے موقع پرکوئی سڑک بند نہیں کی جائے گی، تمام سٹرکیں معمول کے مطابق کھلی رہیں گی۔ اسد قیصرکا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح امن کا قیام ہے اوراس ضمن میں تمام سیاسی اورمذہبی اکابرین کوساتھ لے کرمذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کیلئے سرتوڑکوششیں کی جائیں گی، سرکاری سکولوں میں معیارتعلیم کو بہتر بنایا جائے گا اور تمام طلبہ کوبلاتفریق جدیدسائنسی علوم سے آراستہ کیاجائے گا، روزگارکی فراہمی کے حوالے سے بھی میرٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا، تمام محکموں میں کرپشن اوررشوت کا خاتمہ کرکے دکھائیں گے۔

انہوں نے بتایا، ''تاریخ میں پہلی بار ضلع صوابی کو اتنا بڑا اعزاز ملا ہے کہ مجھ جیسے ناچیز کو عمران خان نے سپیکر قومی اسمبلی نامزد کیا جو پورے ضلع پر بہت بڑا اعتماد ہے اور انشاء اللہ ہم حزب اقتدار سمیت حزب اختلاف کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ ملک میں بند کارخانوں کو چالو کریں گے، تاکہ ملک میں بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے، اس کے علاوہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیرکے ساتھ پینے کے صاف پانی کے منصوبوں پربھی جلد کام شروع کیاجائے گا، پولیس کو بہتر بنائیں گے اور ہر ناانصافی کا راستہ روکیں گے۔

عوام کو جان ومال کا تحفظ فراہم کریں گے،عوامی اعتمادکوکسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائیں گے، تمام محکموں میں بھرتی میرٹ پرہوگی۔ اسمبلی کو ملک کے آئین اور قانون کے مطابق میرٹ پر چلانے کی کوشش کروںگا، اپوزیشن کو بھر پور اعتماد اور نمائندگی دی جائے گی اور انہیں ہر مشاورت میں شامل رکھا جائے گا۔ تحریک انصاف نے سو روزہ ایجنڈے پرکام شروع کردیا ہے۔'' انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں کہ اس مالک نے مجھے اس قابل سمجھا، میں نے 1996ء میں پی ٹی آئی جوائن کی، مسلسل بائیس سال عمران خان کے ساتھ جدوجہد میں شریک رہا،کبھی پیچھے نہیں ہٹا۔

ان کے مطابق عمران خان ایک باوصول اور بہادر لیڈر ہیں،جو ہمیشہ دلیرانہ فیصلے کرتے ہیں، اور ان کی انہی خصوصیات کی وجہ سے لوگ انہیں پسند کرتے ہیں۔ ہمیں عمران خان پر پورا یقین ہے کہ وہ ہر کام ملک وقوم کی بہتری کیلئے کریں گے اور نئے پاکستان کے حوالے سے عوامی امنگوں پر پورا اتریں گے، جس میں تعلیم، علاج اور روزگار کے مواقع برابر ہوں،کسی کی حق تلفی نہ ہو اور میرٹ کا نظام ہو۔

عمران خان کی قیادت میں ہم ہر وہ کام کریں گے اور ہر وہ پالیسی اختیار کریں گے جس سے پاکستانی قوم ایک باوقار قوم بن سکے۔ ہم قومی ایجنڈے پرکام کرنا چاہتے ہیں۔ جس کیلئے تمام اپوزیشن کوساتھ لے کر چلیں گے۔ میں بطور سپیکر قومی اسمبلی کو میرٹ کے مطابق چلانے کی کوشش کروں گا، تاکہ سب کو اس کا حق ملے، ہماری جماعت نے سو روزہ ایجنڈے پرکام شروع کر دیا ہے اور بہت جلد قوم کو خوش خبریاں ملیں گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔