CNN اسٹوڈیو ٹاور اور ملالہ

اہم اور تاریخی واقعات کے مناظر بھی لیزر لائٹس میں نہائے دیکھے۔


Hameed Ahmed Sethi August 19, 2018
[email protected]

امریکا کے شہر اٹلانٹا کے ڈاؤن ٹاؤن میں واقع بلند اور وسیع و عریض عمارت میں داخل ہو کر پچاس کے قریب سیاح اس کے Escalator کے سامنے دو قطاروں میں کھڑے اپنے اپنے گائیڈ کے ہمراہ ٹور کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔ ہر آدھے گھنٹے کے بعد بیس پچیس افراد کا گروپ سیکیورٹی چیکنگ کے بعد گائیڈ کے ساتھ عمارت میں بذریعہ Escalator داخل ہوکر پچاس منٹ کا ٹور شروع کرتا۔ ہم بھی اس عمارت میں پچاس منٹ کے ٹور کے لیے داخل ہو رہے تھے جس کا نام CNN Studio Tower ہے اور یہ (CNN) Cable News Networks کا ورلڈ ہیڈ کوارٹر ہے۔

CNN عمارت میں داخل ہونے کے بعد پہلی منزل پر ٹورسٹ گروپ کی فوٹو لی گئی اس کے بعد گروپ کو بریف کیا گیا کہ CNN کس طرح اور کب معرض وجود میں آیا۔ اس کے پیش نظر کیا مقاصد تھے اور ان کا حصول کیسے ممکن ہوا۔ گائیڈ نے خبر کی تیاری کے مدارج دکھائے وہ کمرہ دکھایا گیا جہاں سے خبر اور تبصرے ٹیلی کاسٹ ہوتے ہیں۔

وسیع نیوز روم میں اس وقت ایک سو سے زیادہ رپورٹرز کمپیوٹروں کے سامنے بیٹھے تھے۔ بتایا گیا کہ جب بریکنگ نیوز آنی ہو تو نیوز روم میں رپورٹروں کی تعداد 250 کے قریب ہوتی ہے۔ CNN کے ایک کمرے میں دنیا کی معروف شخصیات کی تصاویر دکھائی گئیں جو کسی نہ کسی کام سے مشہور ہوئے۔ ان میں ملالہ کی تصویر بھی دکھائی گئی جس پر ہمیں خوشگوار جھٹکا لگا۔ CNN اسٹوڈیو کی عمارت کے وسط میں گراؤنڈ فلور پر مشہور فوڈ کمپنیوں کے ریستوران اور اسٹور ہیں جہاں دن بھر آنے والے ٹوراسٹوں نے رونق لگا رکھی تھی۔

اٹلانٹا میں مختصر قیام کی وجہ سے مسٹر جبران ہمیں اسی روز World of Coca Cola نامی جگہ لے گیا۔ بیس ایکڑ رقبہ پر یہ عمارت کوکا کولا کی جنم بھومی میں تعمیر کی گئی ہے۔ کوک کی بوتل کی قیمت سن 1886ء میں پانچ Cent تھی اور یہ وہ شہر ہے جہاں Dr.Pemberton نے کوک کی Recipe تیار کرنے کے لیے تجربات کیے۔ ان تجربات پر مسلسل کام ہوتا رہا اس عمارت میں جسے World of Coca Cola کا نام دیا گیا ہے دراصل کوک اور اس کے دیگر پراڈکٹس کی تیاری اور ترقی کے مختلف مدارج کی حقیقی شکل مصروف عمل مشینوں کے ذریعے دکھائی گئی تھی۔

جدید ترین مشینوں کے علاوہ قدیمی مشینوں کی موجودگی دلچسپ مناظر تھے۔ ایک سیکشن میں دنیا بھر کے مشروبات کی بوتلیں اور CANES سجائے گئے تھے۔ مشروب کے تجرباتی دور کی 1886ء کے زمانے میں زیر استعمال اور بعد کے ادوار کی مشینیں بھی ڈسپلے پر تھیں۔ جب وزٹرز نے ساری نمائش دیکھ لی تو آخری ہال کمرے میں نصب مشینوں پر زائرین کو امریکا، برطانیہ، افریقہ، سپین اور دیگر کئی ممالک کے پسندیدہ Taste والی متعدد مشینوں جن میں سے مشروب نکلتا تھا وہاں پڑے گلاسوں میں اپنی پسند کا ٹھنڈا ٹھار ڈرنک لینے کا موقع ملا۔

یہ کمپنی اور اس ڈرنک کا فارمولا مسٹر Candler نے خرید لیا اور اس کے بعد Woodruff نامی بزنس مین نے عمارت کے ایک کمرے میں ابتدائی دور کی بے شمار بوتلیں اور چھوٹی بڑی شیشیاں جن میں فارمولے تیار ہوتے رہے رکھی ہوئی تھیں۔ داخلے کا ٹکٹ لینے کے بعد تماشائیوں کے بے پناہ ہجوم کی وجہ سے ہمارا داخلہ ایک گھنٹے کے بعد ممکن ہوا۔ ہمارے لیے یہ بات بھی خبر تھی کہ کوکا کولا کی ابتداء سن 1886ء میں اور SUN. اسٹوڈیو کی لانچ 1985ء میں اٹلانٹا سے ہوئی اور ہمارا ایک ہی دن ان تاریخی مقامات پر جانا ہوا۔

اٹلانٹا سے ہمیں دوبارہ طارق کے پاس ہیوسٹن روانہ ہونا تھا۔ دو دن باقی تھے۔ جبران نے ہمیں شہر سے بیس میل دور جنگل اور پہاڑی مقام پر رات 8 سے 10 بجے کے دوران ایک لیزر شو دکھانے کا لالچ دیا۔ یہ ایک انوکھا تجربہ ہوتا لہٰذا ہم نے یہ پروگرام فوراً منظور کر لیا۔ رات 7 بجے ہم روانہ ہوئے آدھے گھنٹے کے بعد جنگل کے درمیان ایک کار پارکنگ کا وسیع جنگل ملا اسے چھوڑ کر آگے چلے تو ایک فرلانگ دور بے شمار کاروں کا ایک اور پر ہجوم کار پارکنگ ایریا ملا۔ لوگ وہاں سے نکل کر پیدل جاتے ملے اس سے ایک ڈیڑھ فرلانگ ایک تیسرا وسیع پارکنگ گراؤنڈ تھا۔ ہمیں بمشکل اپنی کار پارکنگ کرنے کی جگہ مل گئی۔ تینوں جگہ لوگوں نے بڑی ترتیب سے ازخود کاریں پارک کر رکھی تھیں۔

اسٹون مونٹین پارک میں بے شمار تماشائی گھاس پر گھروں سے لائی گئی چادریں بچھائے ان پر بیٹھے تھے۔ بہت سے تکیے بھی لائے تھے اور پہاڑ کی طرف رخ کیے لیٹے ہوئے تھے۔ ہم بھی ایک بڑی اور موٹی چادریں اور تین چھوٹے بڑے تکیے لے کر گئے تھے۔ کئی لوگ سمارٹ ہلکی پتلی کرسیاں لے کر آئے ہوئے تھے۔ بہت سے لوگ کھانے پینے لے کر گئے تھے۔ ہمیں بمشکل چادر بچھانے کی جگہ ملی۔ کئی ایک کے پاس اندھیرے کی وجہ سے ٹارچیں اور لائٹس تھیں۔ اسٹون مونٹین کو کاٹ کر اس کو سکرین کی شکل دی گئی تھی۔

پہاڑی کے آگے ایک وسیع کمرہ تھا جس کی چھت پر روشنی میں لائیو موسیقی ہو رہی تھی۔ بچوں، بڑوں، بوڑھوں، مردوں، عورتوں کا میلہ لگا ہوا تھا۔ پھر پہاڑی کی سکرین پر لیزر لائٹس سے کھیل تماشوں والے پروگرام شروع ہو گئے۔ کارٹون، فلمی سین، گانے، فوک سٹارز کے سین، مزاحیہ پروگرام، بعض جنگوں، موج میلوں کی اشکال، فوک سٹارز، کھیل کے سین یہ تمام لیزر لائٹس شو پہاڑ کی سکرین پر چل رہا تھا۔ اہم اور تاریخی واقعات کے مناظر بھی لیزر لائٹس میں نہائے دیکھے۔ اس کے ساتھ ہی آتش بازی شروع ہو گئی جس میں آوازوں اور اشکال نے شامل ہو کر سماں باندھ دیا اور آخر میں نامور خواتین جن میں مدر ٹریسا اور ملالہ کی تصاویر تھیں چلتی ہوئی دکھانے کے بعد امریکی قومی ترانے پر Stone Montain Park کا پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں