ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا منصفانہ ٹیکس نظام کے نفاذ پر زور

توقع ہے نئی حکومت ٹیکس گزار اور ٹیکس حکام کے درمیان بد اعتمادی کی فضا ختم کر دے گی، توقیر بخاری


خبر ایجنسی August 19, 2018
عوام کومعاشی انصاف کی فراہمی کیلیے نئی حکومت سے ہرممکن تعاون کریں گے، توقیر بخاری۔ فوٹو : فائل

راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر سید توقیر بخاری نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کے لیے ٹیکس کا نیا اور عادلانہ نظام ضروری ہے جو دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا کر امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے فرق کو کم کرے۔

سید توقیر بخاری نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بدلنے یا موجودہ نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ ٹیکس سسٹم غیرمتوازن اور زمینی حقائق سے متصادم ہے جس کی وجہ سے غربت مسلسل بڑھ رہی ہے جو ملکی سلامتی کا مسئلہ بن سکتاہے۔

انھوں نے کہا کہ ملکی نظام چلانے کے لیے بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار تقریبا ً 90 فیصد تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے عوام غربت کی دلدل میں دھنس رہے ہیں، اس کے علاوہ دیگر سنگین معاشرتی بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کا فوکس اشرافیہ کے وسائل میں مسلسل اضافے کے بجائے براہ راست ٹیکسوں کے ذریعے عوام کی فلاح اور دولت کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے تاکہ تمام وسائل ایک اقلیت کی طرف منتقل ہونے کا سلسلہ بند کیا جا سکے اور عوام کے مسائل میں کمی لائی جا سکے۔

توقیر بخاری نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کی بہتری کے لیے مقامی ماہرین پر انحصار کیا جائے کیونکہ غیر ملکی ماہرین جنھیں ملکی حالات کا ادراک نہیں ہوتا ان کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے سے نظام کو مزید پیچیدہ بنانے کے علاوہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔سید توقیر بخاری نے امید ظاہر کی نئی حکومت ٹیکس گزار اور ٹیکس حکام کے درمیان بد اعتمادی کی فضا ختم کر دے گی جس کے نتیجے میں ٹیکس نیٹ پھیلے گا اور ملک عدم مساوات کی عالمی درجہ بندی میں 152 ممالک میں 139 ویں نمبر سے اوپر جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بے رحمانہ احتساب کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تمام شعبوں پر منصفانہ ٹیکس عائد کرے گی تاکہ ملکی ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔