حلف برداری سے قبل اراکین کے عوامی رابطے

سیاسی صورت حال پر متحدہ میں اندرونی تبدیلی کی بازگشت


Parvez Khan May 28, 2013
سینیٹر اسلام الدین شیخ، اور ان کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام شیخ آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تیاریاں کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: ایوان زیریں اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس طلب کیے جانے کے بعد منتخب نمایندوں نے کراچی اور اسلام آباد میں ڈیرے ڈالنا شروع کردیے ہیں۔

انتخابات میں کام یابی حاصل کرنے والے نو منتخب اراکین نے پہلی مرتبہ اراکین قومی، صوبائی اسمبلی سابقہ دور کی کارکردگی سے نالاں اپنے ووٹرز کو منانے کے لیے حلف اٹھانے سے قبل ہی میل میلاپ اور کھلی کچہریاں منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا، جس میں اراکین یہ باور کرا رہے ہیں کہ آیندہ وہ غلطیاں نہیں کی جائیں گی، جو ماضی میں ہو چکیں۔

گزشتہ دنوں حلقہ این اے 198سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام شیخ نے سکھر کے مختلف علاقوں میں لوگوں سے ملاقات کی اورگزشتہ ایک سال سے بدترین مالی بحران سے دوچار میونسپل ملازمین سے مسائل معلوم کرنے کے لیے کھلی کچہری لگائی گئی۔ کھلی کچہری میں ملازمین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے 9 ماہ کی رکی تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر نعمان اسلام نے مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

ساتھ ہی انہوں نے سکھر شہر سے اپنے اور اپنے والد کے تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے لوگوں کویہ باور کرایا کہ وہ لوگوں کے مسائل براہ راست سنیں گے اور ان کے گھر کی دہلیز پر حل کریں گے، ساتھ ہی صفائی ستھرائی کے حوالے سے منصوبوں کو بھی جلد مکمل کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

سینیٹر اسلام الدین شیخ، اور ان کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام شیخ آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تیاریاں کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور انہوں نے شہری علاقوں پر خصوصی توجہ دینا شروع کردی ہے۔ شہریوں کا خیال ہے کہ اگر دونوں باپ بیٹوں نے اسی طرح توجہ دی تو آئندہ بلدیاتی انتخابات میں وہ ضلع سکھر میں اپنا من پسند ناظم لانے میں کام یاب ہوں گے۔ حلقہ پی ایس 1 پر واضح اکثریت حاصل کرنے پر متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اور ان کے ہمدردوں میں جشن کا سماں اس وقت دم توڑ گیا جب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی، کراچی تنظیمی کمیٹی کو تحلیل کر کے نئی کمیٹیاں تشکیل دیں۔

ایم کیو ایم کے اس قدم سے متحدہ کے چاہنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جب کہ ایک عرصے سے سکھر، سیکٹر اور یونٹ کی سطح پر ایک عرصے سے اجارہ داری قائم رکھنے والے ذمہ داران میں مایوسی پائی جاتی ہے، گو کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کردیا ہے اس کے باوجود سکھر زون کی سطح پر ہونیوالی سرگرمیاں انتہائی مانند پڑ چکی ہیں اور مایوس کارکنوں کی بڑی تعداد رابطہ کمیٹی و لندن ہیڈ آفس سے مختلف انداز سے رابطے کر رہے ہیں اور کارکنوں کی بڑی تعداد تبدیلی کی خواہاں ہے۔

عام انتخابات کے بعد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے شروع کردہ احتسابی عمل کے بعد اب سابق ذمہ داران اور ہم دَردوں کی بڑی تعداد اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیندہ بلدیاتی انتخابات میں ضلعی نظام کی نشست کس طرح نکالی جائے اور نظام کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے متحدہ کے قائد الطاف حسین کو زون کے ذمہ داران کے علاوہ ایک ایسا تھنک ٹینک کے قیام کا عمل لانا چاہیئے جس میں تمام مکتب فکر کے لوگوں کی نمائندگی شامل ہو اور وہ سیاسی اتار چڑھاؤ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ایک رپورٹ مرتب کرے جس پر عمل درآمد کر کے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں کراچی میں قومی اسمبلی کی ایک صوبائی اسمبلی کی 2نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کی کام یابی کے بعد ایم کیو ایم نے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے اثرات یہاں پر بھی مرتب ہوں گے۔ اگر ایم کیو ایم کے قائد اور نومنتخب رابطہ کمیٹی کے اراکین نے اگر اس پر مکمل عمل درآمد کیا تو سکھر سمیت مضافاتی علاقوں میں ہم دردوں کی بڑی تعداد متحدہ میں شمولیت اختیار کر کے اس کی قوت میں اضافہ کرے گی اور وہ ضلع سکھر کی بلدیاتی سیاست میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ماضی میں سکھر سے متحدہ کے 7ناظمین اور 100کے قریب کونسلروں نے سابق ضلع ناظم سید ناصر حسین شاہ کو کام یابی دلانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ 2013ء کے انتخابات میں حلقہ پی ایس 1پر سلیم بندھانی کی 26ہزار سے زاید ووٹ حاصل کرنے کے بعد شہری سطح پر ایم کیو ایم کا ووٹ انتہائی مضبوط ہو اہے اور وہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اہم کردار ادا کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں