انتخابی فہرستوں میں لاکھوں تارکین وطن کے نام شامل ہو چکے

وفاقی وصوبائی ادارے اورحساس ایجنسیاں خاموش، تارکین وطن غیرقانونی طورپرپاسپورٹ سمیت تمام قانونی دستاویزات حاصل کرچکےہیں


Syed Ashraf Ali May 29, 2013
وفاقی وصوبائی ادارے اورحساس ایجنسیاں خاموش، تارکین وطن غیرقانونی طورپرپاسپورٹ سمیت تمام قانونی دستاویزات حاصل کرچکےہیں. فوٹو: فائل

ملک بھر میں کراچی سمیت اس بار عام انتخابات میں لاکھوں بنگالی، افغانی ، برمی، افریقی، عرب اور دیگر تارکین وطن نے غیرقانونی طریقے سے قومی شناختی کارڈ حاصل کرکے باآسانی ووٹ کا اندراج کیا۔

جبکہ وفاقی وصوبائی ادارے اور حساس ایجنسیاں اس اہم مسئلے پر خاموش تماشائی بنے رہے، نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی میں صرف ایک لاکھ تارکین وطن رجسٹرڈ ہیں جبکہ پورے ملک میں 40لاکھ تارکین وطن برسوں سے غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث لاکھوں افراد قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ سمیت دیگر تمام قانونی دستاویزات حاصل کرچکے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی مرتب کردہ انتخابی فہرستوں میں بھی لاکھوں تارکین وطن کے نام شامل ہیں، نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی(نارا) گذشتہ کئی سالوں سے صرف میڈیا مہم کے ذریعے تارکین وطن سے درخواست کرتا ہے کہ وہ نارا سے رجسٹرڈ ہوجائیں تاہم متعلقہ حکام کی غفلت ، فنڈز، عملہ و اختیارات کی کمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عدم تعاون کے باعث تارکین وطن کے خلاف بڑی مہم منعقد کرنے میں ناکام ہے۔

نادرا ترجمان کا کہنا ہے کہ نادرا قومی شناختی کارڈ کے معاملے میں بہت حساس ہے، تارکین وطن کے حوالے سے کوئی کیس سامنے آتا ہے تو فوری طور پر ان کے شناختی کارڈ بلاک کردیے جاتے ہیں اور قانونی کارروائی کیلیے معاملہ اسپیشل برانچ کے سپرد کردیا جاتا ہے، تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں40لاکھ تارکین وطن موجود ہیں، صرف کراچی میں 25لاکھ تارکین وطن غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نارا کا دفتر صرف کراچی میں قائم جبکہ دیگر شہروں میں کوئی دفتر قائم نہیں، ایک اندازے کے مطابق 25لاکھ تارکین وطن غیرقانونی طریقے سے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرچکے ہیں، افغانستان میں 1979 میں روسی فوج کشی اور بعدازاں ملک کی ابتر صورتحال کے باعث لاکھوں افغانوں کو پاکستان میں بطور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے کی اجازت دی گئی۔



تاہم بیشتر افغان باشندے پشاور، لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، نارا کے ذرائع کے مطابق افغان باشندے جو اندرون ملک بالخصوص کراچی میں رہائش پذیر ہیں انھیں تارکین وطن قرار دینے کیلیے حکومت نے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی جبکہ ان تارکین وطن نے قومی دستاویزات بھی حاصل کرلی ہیں، ملک میں لاکھوں بنگالی ، برمی اور دیگر غیرممالک کے شہری بھی کئی سالوں سے آباد ہیں، ان تارکین وطن کو قانون کے دائرے میں لانے کیلیے 2000 میں نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی (نارا)کا ادارہ بنایا گیا جس کے ذریعے تارکین وطن اپنے نام رجسٹرڈ کراکے ورک پرمٹ، ڈرائیونگ لانسنس اور دیگر شہری حقوق حاصل کرسکتے ہیں، قانون کی رو سے تارکین وطن قومی شناختی کارڈ اور قومی پاسپورٹ نہیں بناسکتے۔

ذرائع کے مطابق 13سالوں میں صرف ایک لاکھ تارکین وطن نے نارا سے رجسٹریشن حاصل کی جبکہ دیگر لاکھوں نے رجسٹریشن نہیں کرائی، وفاقی اور صوبائی اداروں میں ہم آہنگی کے فقدان کے باعث بیشتر نارا کارڈ ہولڈر بھی قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواچکے ہیں، محکمہ نارا کے پاس پولیس موجود ہے تاہم اہلکاروں کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار نہیں، نمائندہ ایکسپریس نے نارا حکام سے رابطہ کیا تاہم انھوں نے بات کرنے سے گریز کیا جبکہ الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسران کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی شہریت قانونی ہے یا غیرقانونی یہ تحقیق کرنا ان کا کام نہیں، الیکشن کمیشن صرف قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر انتخابی فہرستوں میں نام اندراج کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

نادرا کے ترجمان نے کہا کہ نادرا قومی شناختی کارڈ کے معاملے میں بہت حساس ہے، باقاعدہ ایک ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ ہے جو تمام دستاویزات کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرکے شناختی کارڈ جاری کرتا ہے، یومیہ سیکڑوں تارکین وطن شناختی کارڈ بنانے کیلیے نادرا دفاتر آتے ہیں تاہم نادرا کے فول پروف سسٹم کے باعث انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں