کراچی میں 10 ہزار خفیہ کیمرے لگانے کا منصوبہ تعطل کا شکار

منصوبے کا مقصد جرائم پیشہ عناصر پرنگاہ رکھنا، مجرموں کو کیمروں کے ذریعے پکڑنا تھا۔


Raheel Salman September 12, 2018
ضلع غربی میں انتہائی کم مقامات پر کیمرے لگے ہیں،منصوبہ انتہائی سست روی سے دوچارہے۔ فوٹو: فائل

ملک کے معاشی حب اور دنیا کے دس بڑے شہروں میں شامل کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کا جال بچھانے کے منصوبے پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔

،کراچی میں جرائم پیشہ افراد پر کڑی نگاہ رکھنے اور شہر کے چپے چپے کی نگرانی کے لیے سندھ پولیس کے تحت شہر بھر کے منتخب مقامات پر 10 ہزار کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے ( سی سی ٹی وی کیمرے )نصب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، منصوبے کا آغاز اگست2017میں کیا گیا جس کا تخمینہ 10 ارب تھاا س سلسلے میں مختلف اداروں سے مشاورت کی گئی،کیمروں کی تنصیب کے مقامات کا تعین کیا گیا۔

منصوبے کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے حامل 10 سے 12 میگا پکسل کے متحرک (موونگ) اور اسٹل (نان موونگ) کیمرے لگائے جانے تھے،شہر کا بیشتر علاقہ خصوصاً ضلع غربی کی بھی کیمروں کے ذریعے نگرانی کرنا تھی۔

ضلع غربی میں انتہائی کم مقامات پر کیمرے لگے ہوئے ہیں اسے بھی 100 فیصد کیمروں سے کور کرنا تھا لیکن ایک برس گزرنے کے بعد بھی اس منصوبے پر عملدرآمد انتہائی سست روی کا شکار ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ منصوبے کا اب تک پی سی ون بھی تیار نہیں ہوسکا ہے،اس کے ساتھ پہلے سے نصب 2ہزار کیمرے بھی انہی 10 ہزار کیمروں کے ساتھ منسلک کرنا تھے۔

اس منصوبے کا مقصد شہر بھر میں جرائم پیشہ عناصر پر کڑی نگاہ رکھنا تھا،اس کے ساتھ اگر کہیں کوئی واردات ہو بھی جائے تو ملزمان کو کیمروں کے ذریعے پکڑناان کی نشاندہی کرنا یا ان کی موٹر سائیکل وگاڑی کی رجسٹریشن نمبرکے ذریعے انھیں قانون کے کٹہرے میں لانا تھا لیکن ایک برس بعد بھی اس منصوبے پر کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوسکی۔

اس سلسلے میں سندھ پولیس کی ڈائریکٹر آئی ٹی تبسم عابد نے بتایا کہ ابتدا میں منصوبہ کچھ مسائل کا شکار تھا جس کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے کمیٹی قائم کی جس میں تمام اداروں کے نمائندے شامل تھے ،طویل بحث اور مشاورت کے بعد کیمروں کی تنصیب کے مقامات کا انتخاب کیا گیااب جلد ہی کنسلٹنسی مکمل کرکے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

منصوبے کے سلسلے میں جیو ٹیگنگ مکمل کرلی گئی ہے منصوبے کے تحت 4عمارتیں تعمیر کی جائیں گی جوکہ ہرضلع کے ہیڈ کوارٹرز ہوں گے اور وہ سینٹرل پولیس آفس میں قائم ہیڈ کوارٹر سے منسلک ہوںگے ، عمارتیں سینٹرل پولیس آفس ، نیوٹائون تھانہ ، گارڈن ہیڈ کوارٹرز اور سائوتھ ہیڈ کوارٹرز میں بنائی جائیں گی۔

منصوبے کا پی سی ون حتمی مراحل میں ہے جسے جلد مکمل کرلیا جائے گا، سندھ پولیس نے عمارتوں کی ڈیزائننگ بھی مکمل کرلی ہے اور جلد ہی مانیٹرنگ روم قائم کردیا جائے گا جس کے بعد کیمروں اور سامان کی خریداری کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں