صفائیاں دینی بند کردیں
اب ڈیم کا ذکر چھڑا ہے تو صورتحال یہ ہے کہ آج کل (ن) لیگ کے لوگ ڈیم بنانے کے لیے چندہ جمع کرنے پر تنقید کر رہے ہیں۔
معذرت خواہانہ صفائی پیش کرنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے دو ڈھائی سالوں سے جب سے اس ملک کی تاریخ میں پہلی بار وی آئی پی احتساب شروع ہوا ہے ہمارے قومی ادارے مسلسل صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔ یہ اپنے ہر کام ، اپنے ہر قدم، اپنی ہر بات کی صفائی پیش کر رہے ہیں چنانچہ کچھ عجب نہیں کہ نہ ہی اب تک کسی بڑے پیمانے پر لوٹا گیا قوم کا مال برآمد کروایا جاسکا ہے اور نہ ہی ملک کو لوٹنے والوں کو بڑے پیمانے پر سزائیں سنائی جاسکی ہیں۔
اکا دکا جو وی آئی پی لٹیرے پکڑے جاتے ہیں وہ دوسرے دن ہی بیمار ہوکے وی آئی پی اسپتالوں میں شفٹ کر دیے جاتے ہیں جب کہ اسی ملک میں ہزاروں بے گناہ مرد ، عورتیں اور بچے جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں۔ ادھر ہمارے قومی ادارے صفائیوں پہ صفائیاں پیش کیے جا رہے ہیں اور اب ان معذرت خواہ اداروں میں آپ پی ٹی آئی کی حکومت کو بھی شامل کرلیجیے ۔ یہ بھی بات بات پر صفائی پیش کر رہی ہے۔ ہمیں اب ہر طرف یہی کچھ سننے کو ملتا ہے مثلاً کہ '' جی ہم غیر جانبدار ہیں'' ''نہیں، نہیں! ہم آپ سے تفتیش اور آپ کے ٹرائل کی گستاخی ہرگز نہیں کر رہے۔''
''ہم نے آپ کے باہر جانے پہ پابندی نہیں لگائی۔'' ''آپ کے لیے میڈیکل بورڈ بنادیا گیا ہے۔'' ''آپ بہت اچھے ہیں، آپ بہت عظیم ہیں، آپ ہمارے رہنما ہیں۔'' جی ہاں بالکل درست ، یہ تمام خواتین وحضرات کہ جن پہ بڑے پیمانے پرکرپشن اور اس قوم کے خلاف دوسرے وسیع جرائم کے الزامات ہیں ، یہ یقینا ہمارے رہنما ہیں ۔ یہ کئی کئی بار الیکشن جیت کر حکومت کرچکے ہیں۔
اب یہ الگ بات ہے کہ یہ الیکشن کچھ اس طرح کے تھے کہ جیسے 2008 کا الیکشن جس کے بارے میں الیکشن کمیشن نے جولائی 2011 میں بتایا کہ ساڑھے تین کروڑ بوگس یعنی جعلی ووٹرزکے ساتھ منعقد کیا گیا مگر مجال ہے کہ ہمیں 2018 کے الیکشن پر غل مچاتے، ٹی وی اینکر پچھلے دس سالوں میں اس بارے میں بات کرتے نظر آئے ہوں، میگا کرپٹ حکمران خاندانوں کے فیملی کالم نگاروں اور ٹی وی ٹاک شو اینکروں نے کبھی این آر او اور کروڑوں جعلی ووٹوں والے انتخابات سے جنم لینے والی جمہوریت کی شان میں گستاخی نہیں کی البتہ اب اچانک انھیں جمہوریت کے ''اصلی'' ہونے پہ شبہ ہوگیا ہے، یہ سوشل میڈیا کے خلاف فتوے جاری کر رہے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا ان کے محبوب میگا کرپٹ خاندانوں کے وہ کرتوت سامنے لاتا ہے جو یہ چھپاتے ہیں۔
بہرحال یہ ہوشیار لوگ ہیں اور اپنا فائدہ نقصان خوب جانتے ہیں۔ ہم دراصل بات کر رہے تھے کہ 1970 سے لے کر اب تک تقریباً چھیالیس سالوں میں یہ مخصوص ''رہنما'' اور ان کی پارٹیاں تقریباً 30 سال کوئی آدھے آدھے درجن بار وفاقی اور صوبائی حکومتیں بنا چکے ہیں اور ظاہر ہے کہ ملکی سیاست اور اپنے حکومتی اعمال پہ یہ نہ صرف عوام کو بلکہ قومی اداروں کو بھی جواب دہ ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اپنے کسی بھی اقدام کی صفائی پیش کرنے کو تیار نہیں۔
ادھر ہم عوام ، ہمارے قومی ادارے اور ہمارا پیٹ بھرا میڈیا اٹھتے بیٹھتے، وقت بے وقت اپنی ہر بات پر ان لوگوں کو صفائی دیتے نہیں تھکتے اور ادھر یہ ہیں کہ پروں پر پانی نہیں پڑنے دیتے۔ مجال ہے کہ یہ اپنے کسی بھی عمل کی صفائی پیش کردیں جب کہ انھیں تو لاتعداد بے حساب معاملات کا حساب دینا ہے صفائیاں پیش کرنی ہیں۔
آئیے ! ہم ایسے چند ایک معاملات پر نظر ڈالتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ جب 2008 میں این آر او کے بعد پیپلز پارٹی حکومت میں آئی تو پاکستان کے کل قرضوں کی مالیت 6 کھرب روپے تھی جوکہ پاکستان پر ساٹھ سالوں میں چڑھے تھے۔ ان ساٹھ سالوں میں ملک میں ایک درجن سے زیادہ ڈیم ، پورے ملک میں سڑکیں، اسکول، کالج، اسپتال، کارخانے، ایک پورا نیا شہر یعنی دارالحکومت اسلام آباد سمیت نجانے کیا کچھ بنا تھا ۔ 2008 سے 2013 میں یعنی صرف 5 سالوں میں پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے پاکستان پر چڑھے قرضوں کا بوجھ دگنے سے بھی زیادہ یعنی 14 کھرب روپوں سے بھی زیادہ کردیا ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے 2008 سے 2013 کے پانچ سالوں میں نہ تو ملک میں کوئی ڈیم بنے، نہ اسکول، کالج، اسپتال، نہ کارخانے لگے الٹا منافع میں چلتی اسٹیل مل اربوں روپوں کے نقصان میں آگئی، پاکستان ریلوے ایسے تباہ کی گئی کہ ٹرانسپورٹ مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے مال گاڑیاں تک بند کردی گئیں، پاکستان کے معاشی حب کراچی کو لوٹ کھسوٹ کرکے تباہ کردیا گیا، آج تک کیا کبھی پیپلز پارٹی نے کوئی حساب دیا ؟
کوئی صفائی پیش کی کہ پاکستان کی تاریخ کے ساٹھ سالوں میں لیے گئے قرضوں سے بھی کہیں زیادہ یہ 8.136 کھرب روپوں کے قرضے ملک پہ خرچ ہوئے تو کہاں خرچ ہوئے؟ 2013 کے پنکچر فیم الیکشن کے بعد بننے والی (ن) لیگ کی حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 23 اگست 2013 کو پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر پوری قوم کے سامنے وعدہ کیا کہ (ن) لیگ کی حکومت پتا چلائے گی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے گئے یہ کھربوں روپے کے قرضے گئے تو کہاں گئے ؟ پھر پورے پانچ سال گزر گئے مگر (ن) لیگ کی حکومت نے قوم کو نہیں بتایا کہ یہ کھربوں روپے کہاں گئے۔
آج تک کیا کبھی (ن) لیگ کی حکومت نے صفائی پیش کی کہ اس کی حکومت نے اپنے وعدے کے باوجود پیپلز پارٹی کی حکومت کی طرف سے اس بے آسرا ملک پہ لادے گئے کھربوں روپوں کے قرضوں کے بارے میں کیوں نہیں بتایا؟ الٹا (ن) لیگ کی حکومت نے این آر او کے ڈسے پاکستان پر چڑھے قرضے صرف 5 سالوں میں 14 کھرب روپوں سے 28 کھرب روپے کردیے۔ اس دور میں چند میگا پراجیکٹس کے سوا ملک بھر میں وسیع پیمانے پر کوئی کام نہیں ہوا، ایک ڈیم تک نہیں بنا۔ کیا آج تک (ن) لیگ نے کوئی حساب دیا ، کوئی صفائی پیش کی کہ صرف 5 سالوں میں ملک پر چڑھائے گئے ، 14 کھرب روپوں کے قرضے کہاں خرچ ہوئے؟
اب ڈیم کا ذکر چھڑا ہے تو صورتحال یہ ہے کہ آج کل (ن) لیگ کے لوگ ڈیم بنانے کے لیے چندہ جمع کرنے پر تنقید کر رہے ہیں ، پی ٹی آئی حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں اور چندہ جمع کرنے کو بھیک مانگنے سے تشبیہہ دے رہے ہیں ۔ کیا (ن) لیگ کی حکومت نے 1990 کی دہائی میں ملک پر چڑھے قرضے اتارنے کے نام پر ''قرض اتارو ملک سنوارو'' کی مہم کے تحت دنیا بھر سے چندہ جمع کرنے کی مہم نہیں چلائی ؟ اور اربوں روپوں کا چندہ جمع ہونے کے باوجود ملک کے قرضے ختم نہیں ہوئے جب کہ اس زمانے میں ملک پر اتنے قرضے بھی نہیں تھے ۔کیا (ن) لیگ نے آج تک حساب دیا کہ وہ اربوں روپے کہاں گئے؟
کیا (ن) لیگ نے آج تک صفائی پیش کی کہ جب خود اس کی حکومت کے لیے چندہ جمع کرنا صحیح تھا تو اب موجودہ حکومت کے لیے غلط کیسے ہوگیا ؟ اب چندہ مانگنا بھیک مانگنا کیسے ہوگیا ؟ اب بات ڈیم کی ہو رہی ہے تو پیپلز پارٹی اور اے این پی پچھلے تقریباً چالیس سالوں سے پاکستان میں ڈیم بننے کی مخالفت کر رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی تو کالا باغ ڈیم کے بعد اب بھاشا ڈیم کی بھی مخالفت کر رہی ہے۔
بیان بازی کر رہی ہے جب کہ حالیہ کچھ سالوں میں ہندوستان نے پاکستان کے دریاؤں پر 40 سے زائد ڈیم اور بیراج بنا لیے جن کی مدد سے وہ ہر سال بڑے پیمانے پر پاکستان کے حصے کا پانی چوری کر رہا ہے، اس تمام عرصے میں کبھی پیپلز پارٹی اور اے این پی نے ہندوستان کے پاکستان کے دریاؤں پر ڈیم بنانے کی مخالفت نہیں کی، کبھی احتجاج نہیں کیا، کبھی ہندوستان کے پاکستان کے دریاؤں پر بننے والے ڈیمز کی انھوں نے مخالفت کیوں نہیں کی؟ کبھی پیپلز پارٹی نے صفائی پیش کی کہ اس کی حکومت نے ہندوستان کے پاکستان کے دریاؤں پر ڈیمز بنانے کے خلاف بین الاقوامی فورمز میں کوئی ٹھوس قدم کیوں نہیں اٹھایا؟