ایکسپورٹرز کا رائس سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ

2ارب35کروڑڈالرکی چاول کی برآمدات آسانی سے بڑھاکر4تا5ارب ڈالرکی جاسکتی ہیں


APP September 21, 2018
حکومتی معاونت نہ ملنے کے باعث برآمدات متاثر ہورہی ہیں،کسی پیکیج کی ضرورت نہیں۔ فوٹو: فائل

رائس ایکسپورٹرز کا رائس سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ کردیا۔


پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت بھارت بین الاقوامی منڈی میں چاول کا سب سے بڑا بیوپاری ہے جبکہ پاکستان، برازیل، تھائی لینڈاور ویتنام سے بھی چاول کی بڑی کھیپ سپلائی ہوتی ہے تاہم پاکستان کے سوا سب ممالک نے اپنے رائس سیکٹرز کو صنعت کا درجہ دے رکھا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس پر توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث پاکستان میں چاول کی برآمد کا حجم 2 ارب 35 کروڑ ڈالر ہے جسے حکومتی تعاون سے آئندہ چند سال میں بڑی آسانی سے 4 سے 5 ارب ڈالر تک لے جایا جاسکتا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا بہت بڑا المیہ ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود زرعی شعبہ مسلسل تنزلی کا شکار رہا ہے اور ہماری بڑی فصلیں جن میں گنا، گندم، کپاس اور چاول کا شمار ہوتا ہے ہم ان میں بھی خود کفیل نہیں ہوسکے اور نہ ہی برآمدات بڑھا سکے بلکہ الٹا عالمی سطح پر ہم نے برآمد کا حصہ کھویا ہے یہی وجہ ہے کہ ٹیکسٹائل اور چاول جیسی مصنوعات کی برآمد میں کمی کی وجہ سے 2018 میں درآمدات و برآمدات میں فرق 34 ارب ڈالر تک چلاگیا ہے۔


ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے زرعی شعبے میں چاول کی برآمدات کا بڑا حصہ ہے لیکن اس سیکٹر کو بدقسمتی سے حکومتی معاونت میسر نہیں رہی یہی وجہ ہے کہ ہمارے چاول کا کسان اور برآمدکنندہ دونوں تشویش کا شکار نظر آتے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا چاول دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے جانا پہنچانا جاتا ہے تاہم اگر وفاقی حکومت رائس سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دے دے تو صرف ملکی زراعت میں ہی انقلاب نہیں آئے گا بلکہ پاکستانی چاول کے ایکسپورٹ کی مد میں مزید 30 فیصد اضافہ اور ملک کے لیے کثیرزرمبادلہ کماسکتے ہیں جس کے لیے حکومت کو کوئی ریلیف پیکج بھی نہیں چاہیے۔


ترجمان نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں چاول کی برآمد کا حجم دوارب 35 کروڑ ڈالر ہے جسے حکومتی تعاون سے آئندہ چند سال میں ہی بڑی آسانی سے چارسے 5 ارب ڈالر تک لے جایا جاسکتا ہے جو کوئی بڑا ہدف نہیں اور اس سے نہ صرف چاول کی فصل اور صنعت کو ترقی ملے گی بلکہ معاشی ترقی کی راہ میں مدد ملے گی۔


انہوں نے کہا کہ دنیا کا بہترین چاول پاکستان میں پیدا ہوتا ہے تاہم ریسرچ انسٹیٹیوٹس کا فقدان ہے، بھارت سے ایکسپورٹ ہونے والا چاول کوالٹی کے لحاظ سے پاکستا ن سے کم ہے اس لیے دنیا میں بھارتی چاول کی قیمت کم ہے جبکہ پاکستانی چاول 100 ڈالر فی ٹن مہنگا بکتا ہے۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں