ہم قابضین نہیں قانونی طور پر سرکاری فلیٹوں میں رہائش پذیر ہیں مکین

سندھی مسلم سوسائٹی میں واقع سندھ حکومت کے فلیٹس ’’جی اوآرll ‘‘کے مکین حاضرسروس ملازمین ہیں،کرایہ تنخواہ سے کٹ جاتاہے۔


عامر خان September 23, 2018
سندھ حکومت کے اسٹیٹ آفس کو حاضرسروس ملازمین کو بے دخل کرنے سے روکا جائے، متاثرین کی چیف جسٹس اور وزیراعلیٰ سے اپیل۔ فوٹو: آن لائن

لاہور: کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں واقع سندھ حکومت کے فلیٹس ''جی اوآرll ''کے80مکینوں نے کہاہے کہ ہم سندھ حکومت کے مختلف محکموں کے حاضر سروس ملازمین ہیں، ہم قابضین نہیں ہیں بلکہ قانون کے مطابق سندھ حکومت سے الاٹمنٹ حاصل کرنے کے بعد ان فلیٹس میں رہائش پذیر ہیں۔

متاثرہ مکینوں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ سندھی مسلم سوسائٹی میں واقع صوبائی حکومت کے سرکاری فلیٹس ''جی او آر ll'' میں220 اپارٹمنٹ ہیں جن میں سندھ حکومت کے مختلف محکموں کے افسران اور ملازمین رہائش پذیر ہیں۔ ان فلیٹوں کے 80مکینوں کو سندھ حکومت کے محکمہ اسٹیٹ نے کل (پیر24 ستمبر )تک حتمی نوٹس دیا ہے کہ ان فلیٹوں کو فوری خالی کردیا جائے ورنہ ضلعی انتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے ہمیں بے دخل کردیا جائے گا۔

متاثرین نے بتایا کہ ہم میں بے شمار خاندان1980یا اس کے بعد سے ان سرکاری فلیٹس میںقانون کے مطابق رہائش پذیر ہیں۔ ہمیں سندھ حکومت کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کوآرڈی نیشن کے اسٹیٹ آفس نے قانون کے تحت فلیٹ الاٹ کیے ہیں۔ ہم سندھ حکومت کے مختلف محکموں کے حاضر سروس ملازمین ہیں۔ ان فلیٹوں میں کوئی غیر قانونی شخص یا رٹائر ملازم یا اس کا خاندان رہائش پذیر نہیں ہے۔

حکومت سندھ کے اسٹیٹ آفس کا کہنا ہے کہ یہ فلیٹس صرف سندھ حکومت کے سیکریٹریٹ ملازمین کو الاٹ کیے جاتے ہیں۔ ہمیں یہ بتایا جائے کہ سندھ حکومت نے ہمیں کس قانون کے مطابق ان فلیٹس کو الاٹ کیا ہے۔ سرکاری ملازم سے الاٹ کیا گیا فلیٹ کس قانون کے مطابق خالی کرایا جا رہاہے۔ سندھ حکومت ان فلیٹس کا کرایہ ہماری تنخواہوں سے کاٹ لیتی ہے۔ ہم قابضین کیسے ہوسکتے ہیں؟۔

انھوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت کے سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن اوراسٹیٹ آفس کے افسران نے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو 'جی اوآر ll' کے ان 80 فلیٹوںکے بارے میں غلط بریفنگ دی ہے۔

متاثرین نے کہاکہ ان فلیٹوں میں رہائش پذیر تمام ملازمین کراچی میں ہی سندھ حکومت کے مختلف محکموں میں تعینات ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت کا اسٹیٹ آفس ہمیں ہراساں کررہاہے۔ اگر کل (پیر کو) اسٹیٹ آفس نے طاقت کے بل بوتے پر ان فلٹیس کو خالی کرانے کی کوشش کی تو ہم اپنے اہل خانہ کو کہاں لے کر جائیں گے ۔ہم محب وطن ہیں اور قانون کا احترام کرتے ہیں۔

متاثرین نے کہا کہ اسٹیٹ آفس کے حتمی نوٹسز کے بعد ہمارے اہل خانہ شدید خوف میں مبتلا ہیں۔ متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ سے اپیل کی کہ اسٹیٹ آفس کو ان فلیٹس کے مکینوں کو بے دخل کرنے سے روکا جائے۔ قبل ازیں متاثرین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔